ضلعی انتظامیہ لاہور کی صفر کارکردگی

95

جس ولولے اور تندہی کے ساتھ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کام کرتے دکھائی دیتے ہیں، اسی تندہی کے ساتھ ضلعی انتظامیہ لاہور اور اس کے ماتحت ادارے کام چوری میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔ اس بات میں کسی بھی قسم کا شک نہیں کہ محسن نقوی خدمت انسانی کے جس عظیم مشن پر گامزن ہیں ، شاید ہی کسی اور وزیر اعلیٰ کے نصیب میں یہ شرف آیا ہو۔ دیوانوںکی طرح کبھی سڑکوں پر، کبھی ہسپتالوں پر تو کبھی تھانوں کے چکر لگا لگا کر معاملات کو بہتر بنا نے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے ۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنا پڑ رہی ہے کہ ضلعی انتظامیہ لاہور وزیر اعلیٰ کے اعلیٰ ویژن کے آگے بیرئیر لگائے کھڑی نظر آتی ہے ۔ اس کا حالیہ ثبوت یہ ہے کہ شہر لاہور میں وزیر اعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں تجاوزات کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ، اخبارات سمیت میڈیا میں اس کے بھرپور تشہیرکی گئی لیکن ایک روز ہ آپریشن کے بعدضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت اور حرام خوری کی وجہ سے پھر سے تجاوزات کی بھرمار ہے۔ یقین نہ آئے تو گلشن راوی کا دورہ کر لیا جائے اور عین سڑک میں لگے ٹھیلے اور دیگر سٹالز، مارکیٹ میں ناجائز قبضہ کئے ہوئے مافیاز کے سٹال نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کا منہ چڑھاتے دکھائی دیتے ہیں ۔ یہ صرف ایک علاقے کی کہانی نہیں بلکہ ہر مارکیٹ میں اسی طرح کا سلسلہ جاری ہے ۔ اور یہ سلسلہ کیوں نہ جاری رہے ،ضلعی انتظامیہ کے افسروں کے گھر ہی ان دیہاڑیوں سے چل رہے ہوتے ہیں اور لمبی دیہاڑیاں لگا کر سب اچھا ہے کی رپورٹ پیش کر دی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ محسن نقوی کے طوفانی دوروں اور خلوص نیت کے ساتھ کئے گئے کاموں کے ثمرات سامنے نہیں آرہے ۔جنہوں نے ایکشن لینا ہے وہ اپنا حصہ وصول کر کے آرام سے بیٹھ جاتے ہیں اور انہی افسران کی رشوت خوری کی وجہ سے شہر میں مہنگائی مافیا، قبضہ گیر مافیا، ناجائز پارکنگ مافیا سمیت دیگر کئی مافیاز کھلم کھلا اور بلاخوف و خطر اپنا کام کرتے جا رہے ہیں اور جس کے نتائج عوام کو سہنا پڑتے ہیں۔ ان افسران کی نااہلی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ ابھی تک چینی کی قیمتوں کو مستحکم نہیں کر سکے۔ ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔
قارئین کرام ! ڈینگی کنٹرول پروگرام جو محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ ہوتا ہے، اس پر انتہائی غفلت برتی گئی ۔ ٹیموں کو اپنے کام سے ہٹا کر دوسرے کاموں میں مصروف کر دیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ شدید سردی پڑنے کے باوجود بھی ڈینگی اپنے اثر دکھا رہا ہے ۔ مصنوعی مہنگائی کر نے والے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ ہے کیونکہ ہر ماہ ایک بھاری رقم پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو وصول ہو جاتی ہے لہٰذا مہنگائی پر کی جانے والی شکایات بھی کارگر ثابت نہیں ہوتیں۔ جس کا جو دل چاہتا ہے اپنی من مرضی کے ساتھ قیمتیں وصول کرتا ہے، اشیا خورونوش سمیت سبزی اور پھل کی قیمتوں کو بھی آئوٹ آف کنٹرول کر دیا گیا ہے ۔ حالیہ دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کے ریٹ کم ہونے پر وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی جانب سے ویگنوں اور بسوں کے کرائے میں کمی لانے کے لئے بھرپور ایکشن کا آغاز کیا لیکن وہ بھی کچھ ہی روز بعد ضلعی انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سے ’’ٹھس‘‘ ہو گیا ہے ۔ بس مالکان کی جانب سے، اڈوں پر لگے ضلعی انتظامیہ کے مقرر ریٹ سے ہٹ کر زائد رقم وصول کی جاتی ہے اور پوچھنے والا اس لئے کوئی نہیں کہ ہر افسر کرپشن کی دوڑ میں دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ جناب محسن نقوی کو بھی سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ سپیشل برانچ سے ان افسران کی انکوائری کرائی جائے تو مجھے یقین ہے کہ چند ہزار تنخواہ لینے والے یہ افسران کروڑوں روپوں کے مالک نکلیں گے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی اسی عادت کی وجہ سے اربوں روپے لگانے اور وزیر اعلیٰ کی کاوشوں کا نتیجہ نہیں نکل پا رہا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتظامی امور کی انجام دہی دینے والے ایسے لوگوں کو عہدوں پر براجمان کیا جائے جو کچھ تو خوف خدا رکھتے ہوںاور جن کے سینوں میں کچھ تو مخلوق خدا کی محبت ہو ۔ اگر ہم انہی افسران پر یقین کرتے رہیں گے تو آئندہ بھی رزلٹ صفر ہی نکلیں گے اور محسن نقوی کا راتوں کا جاگ کر دیوانوں کی طرح کام میں مصروف رہنااور مخلوق خدا میں آسانیاں پیدا کر نے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔

تبصرے بند ہیں.