چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف سائفر تحقیقات، حکم امتناع واپس لینے کا تحریری حکم جاری

33

 

لاہور:  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سائفر تحقیقات پر لاہور ہائیکورٹ نے سائفر کی تحقیقات روکنے اور عمران خان کو ایف آئی اے طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناع واپس لینے کا تحریری حکم جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس علی باقر نجفی نے وفاقی حکومت کی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے سائفر تحقیقات پر حکم امتناع واپس لے لی ہے، فیصلے  کے مطابق عدالتی نوٹس کے باوجود چئیر مین پی ٹی آئی کے وکیل عدالت پیش نہیں ہوئے ۔

 

یاد رہے کہ عدالت نے  6 دسمبر 2022 کو حکم امتناع جاری کیا تھا۔  18 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کی تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی تھی،لاہور ہائیکورٹ نے سائفر کی تحقیقات روکنے اور عمران خان کو ایف آئی اے طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناعی واپس لے لیا تھا۔

 

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اپیل پر سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔

 

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر تحریری جواب عدالت میں جمع کروایا تھا۔

 

18 جولائی کو ہی ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسلام آباد ایف آئی اے نے درخواست گزار کو نوٹس جاری کئے، اس کی تحقیقات بھی اسلام آباد میں جاری تھیں۔

 

اسد باجوہ نے مزید کہا تھا کہ سائیفر کیس کی تحقیقات میں محکمہ خارجہ کے افسران کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سمیت 14 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں، تحقیقات کو اس موقع پر نہیں روکا جا سکتا۔

 

ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں شامل ہونے کیلئے چیئرمین تحریک انصاف کو نوٹس جاری کیا گیا، درخواست گزار عمران خان نے کوئی جواب جمع نہیں کروایا۔ جہاں مقدمہ اور تحقیقات ہو رہی ہوں وہاں کی ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں کیس آتا ہے، جاری کئے گئے حکم امتناعی کو واپس لیا جائے۔

تبصرے بند ہیں.