8  ارب کی عالمی آبادی پر یو این ایف پی اےرپورٹ 

23

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) پاکستان اور پاکستان میں کینیڈا کے ہائی کمیشن نے گزشتہ دنوں یو این ایف پی اے کی سٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن (ایس ڈبلیو او پی) رپورٹ 2023ء کے اجرا کے موقع پر ایک تقریب کی مشترکہ میزبانی کی۔ یہ تقریب کینیڈین ہائی کمیشن اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں حکومت، ڈونر کمیونٹی، اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں، سول سوسائٹی اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس سال کی یہ رپورٹ جس کا عنوان ”8 ارب زندگیاں، لامحدود امکانات: حقوق اور انتخاب کے لیے کیس“ تھا کو ابتدائی طور پر 19اپریل 2023ء کو عالمی سطح پر لانچ کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آبادی میں اضافے یا کمی، شرح افزائش، خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے تازہ ترین رجحانات اور دنیا بھر میں ہجرت جیسے مسائل میں اضافے اِس بحث و مباحثے کو جنم دے رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی کو افراد کو بااختیار بنانے کے لیے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا جانا چاہئے اور اِن فیصلوں میں خواتین کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان 2050ء تک عالمی آبادی میں متوقع نصف اضافہ کرنے والے 8ممالک میں شامل ہو جائے گا جن میں ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کانگو، مصر، ایتھوپیا، انڈیا، نائجیریا، فلپائن اور امریکہ شامل ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا تخمینہ اِس وقت 240.5ملین ہے اور 2050ء تک 403 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ سٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ پاکستان کے لیے لامحدود امکانات فراہم کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں آبادی میں اضافے یا بعض صورتوں میں کم شرح پیدائش یا دیگر آبادیاتی رجحانات کے ردعمل میں آبادی کے خدشات پر بات کی گئی ہے۔ سٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ کے کلیدی پیغام کی بات کرتے ہوئے پاکستان میں یو این ایف پی اے کے نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانے نے کہا کہ ”ملک میں آبادی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں اور آبادی میں اضافے، غربت، غذائیت اور دیگر سماجی و اقتصادی جہتوں کے درمیان حقیقی تعلق موجود ہے۔ یہ ضروری ہے کہ یہ پہلو سب پر واضح ہو“۔ انہوں نے آبادی کے اعدادو شمار کو مرتب کرنے کے طریقہ کار پر نظرثانی کی بھی بات کی۔ انہوں نے پالیسی سازوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ آبادی میں اضافے کے بارے میں غوروفکر کریں۔ ڈاکٹر لوئے شبانے نے مزید کہا کہ ”حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ خاندانوں کو اس حوالے سے اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کیلئے تمام مناسب خدمات، معلومات اور سمجھ بوجھ فراہم کرے۔ لوگوں کو آج کی بے چینی اور غیر یقینی کی دنیا میں آبادی کے مسائل کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے“۔ پاکستان میں کینیڈا کی ہائی کمشنر محترمہ لیسلی سکینلون نے خاندانی حقوق، صنفی مساوات اور انسانی خودمختاری کو یو این ایف پی اے اور کینیڈا کی طرف سے مشترکہ ترجیحات کے طور پر اجاگر کیا اور پاکستان میں صحتمند خاندان کے سب پروگراموں کے لیے کینیڈا کی حمایت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بہت سی خواتین اپنی صحت پر توجہ دینے سے قاصر ہیں۔ اس طرح کے چیلنجز کی وجہ سے کینیڈا نے ایس آر ایچ آر کے ہمراہ 10سالہ عالمی وابستگی کے ذریعے ایک طویل مدتی عزم کے ساتھ قدم بڑھایا ہے۔ ہم یہ پیغام ان آبادیوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کرتے ہیں جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے“۔ اس تقریب میں مقامی کمیونٹی کے اراکین کو بھی گفتگو کا موقع فراہم کیا گیا جن میں ایک ہیلتھ پریکٹیشنر، ایک گھریلو خاتون اور صحت اور کمیونٹی کو بااختیار بنانے پر کام کرنیوالے نمائندے شامل تھے جنہوں نے ان مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنے ذاتی تجربات کے بارے میں بھی بات کی۔ یو این ایف پی اے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی طرف سے پیش کردہ چیلنجز اور مواقع سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ یہ رپورٹ بھرپور طریقے سے تجویز کرتی ہے کہ حکومتیں صنفی مساوات اور مساوی حقوق کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنائیں جیسے کہ والدین کیلئے چھٹیوں کے بہتر شیڈول، چائلڈ ٹیکس کریڈٹ، ایسی پالیسیاں جو کام کی جگہ پر صنفی مساوات کو فروغ دیتی ہوں اور حقوق تک رسائی وغیرہ شامل ہو۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تجویز کردہ نکات مصدقہ فارمولے ہیں جن سے معاشی منفعت بھی جڑی ہوئی ہے اور کم ترقی یافتہ معاشروں کو تیزی سے ترقی کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.