مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر بلاول نے بھی اپنے نانا کے بنائے آئین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، شاہ محمود

56

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ  مسلم لیگ ن لیگ کی قیادت نے سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کا آغاز کردیا ہے۔

 

شاہ محمود قریشی  نے کہا   رانا ثنا اللہ نے ججز پر ڈائریکٹ حملہ کرنے کی کوشش کی اور  3 ججز پر ریفرنس دائر  کرنے کا کہا ۔  بلاول بھٹو نے بھی بھٹو کے آئین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا   پیپلز پارٹی بجا طور پر 73 کے آئین کو ذوالفقار علی بھٹو کے مرتب کرنے پر فخر کرتی ہے لیکن آج اس  نے بھی اسی 73 کے آئین کو توڑنے کی کوشش شروع کی کردی ہے ۔جو آئین بھٹو نے بنایا اسے زرداریوں نے برباد کردیا۔

 

شاہ محمود قریشی نے کہا کل وزیراعظم کی زیر صدارات ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ قابل غور ہے  ،کل کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سے یا پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں ہوگی، سپیکر راجہ پرویز اشرف جو آئے روز بات چیت کی دعوت دیا کرتے تھے اب رکاوٹ بنے ہوئے ہیں،

 

وزیراعظم نے کہا کہ تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے،  ایک طرف کہتے ہیں کہ اسمبلی میں آکر بات کرو،  دوسری طرف اسمبلی  آنے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، ملک کے حالات اس نوعیت کے ہیں کہ سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے،  ہچکچاہٹ یہ ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حزب اختلاف وہ ہو جو سرکار کی زبان بولے ۔

 

شاہ محمود قریشی نے کہا اب امتحان ہے سیاسی جماعتوں کا کیونکہ کل بہت اہم کیس پر پیشرفت ہونی ہے، سپریم کورٹ کے 3 جج جس کی سربراہی چیف جسٹس کررہے ہیں فیصلہ کریں گے،   اٹارنی جنرل پیشی پر کوئی ٹھوس جواب نہ دے سکے، آئین کی تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے، ہماری پٹیشن بھی آئین کی تشریح ہے، آئین کہتا ہے کہ 90 روز کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں،  اس بات کو الیکشن کمیشن نے قبول بھی کیا اور شیڈول بھی دیا لیکن پھر ٹال دیا ۔

 

انہوں  نے کہا کہ ایک طرف پیپلز پارٹی نے مہم شروع کی، کاغذات  جمع کرائے، دوسری طرف مخالفت بھی کررہی ہے،   کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کا وقت آیا تو   پیچھے ہٹ رہے ہیں، آئینی ترمیم کے ذریعے یہ سپریم کورٹ کے اختیارات کم کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ کے بغیر باوقار جمہوریت ہو ہی نہیں سکتی۔

تبصرے بند ہیں.