چیف جسٹس بندیال، جسٹس اعجاز اور جسٹس منیب کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے، عمران خان کیلئے قوم پر مرضی کے فیصلے ٹھونسنا چاہتے ہیں: نواز شریف
لندن : قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں 2017 کا تسلسل چل رہا ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن مجھے نااہل کرنے والے بینچ میں شامل تھے۔ ثاقب نثار اور دیگر ججز بچائیں مجھے کیوں نااہل کیا گیا ۔
لندن میں نیوز کانفرنس کرتے نواز شریف نے کہا کہ سب متفق ہیں کہ انتخابات کے معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے۔ یہ قومی مسئلہ ٹرک یا ریڑھی والے کا معاملہ نہیں ہے۔ عوام کھڑے ہوجائیں ثاقب نثار اور ان ججوں کے خلاف کھڑے ہوجائیں جو قوم کی قسمت سے کھیل رہے ہیں۔
نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔ صرف فل کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے۔ ایک شخص کی خاطر اس طرح کے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر کیس کے اندر یہ تینوں ججز کیوں بیٹھ جاتے ہیں اور پاکستان کی تقدیر کے فیصلے کرتے ہیں ایسا ہی ایک بنچ 2017 میں بھی بنا تھا جس نے پاکستان کو اس نہج پر لاکھڑ کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ آج ملک کو ایک ایک ڈالر بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ثاقب نثار کی اپنی آڈیو لیک ہوچکی ہے جس میں ہو کہہ رہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دینی ہے اور عمران خان کو لانا ہے اسکی بھی تحقیق ہونی چاہیے۔ پاکستان کے لوگو آنکھیں کھولو ، دیکھو تمہارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یہ تین جج جو فیصلے کرنے جارہے ہیں پتہ نہیں پاکستان کا یہ فیصلے کیا حال کردینگے اور اگر انہوں نے کوئی ایسا فیصلہ کیا تو پھر مہنگائی کا طوفان آجائیگا ڈالر پانچ سو تک جاسکتا ہے اسلئے میں قوم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں کھولیں اور ان لوگوں کیخلاف کھڑے ہوجائیں جو پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتے ہیں۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ سٹس شوکت صدیقی نے جو باتیں کیں کبھی اس پر سوموٹو کیوں نہیں لیا گیا جو باتیں آج جنرل باجوہ کررہا ہے اس پر کیوں سوموٹو نہیں لیتے کہ نواز شریف کیساتھ زیادتی کی گئی اسکے ساتھ ناانصافی ہوئی لیکن سوموٹو اپنی مرضی کی چیزوں پر لیتے ہیں یہ اپنی مرضی کے فیصلے قوم پر ٹھونسنا چاہتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.