اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریمارکس بغیر وجوہات اچانک بنچ تبدیلی سے سائلین اور عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینچ میں اچانک تبدیلی پر نوٹس لیا ۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اچانک بنچ تبدیلی سے پیدا ہونے والے مشکوک و شبہات کے سبب عدلیہ پر غیر ضروری تنقید ہوگی۔ شفافیت یہ تقاضا کرتی ہے کہ پرانے کیسز پہلے سماعت کیلئے مقرر کیے جائیں۔ کل میں کہوں میرے بھائی کا کیس لگا دیں تو کیا آپ سماعت کیلئے مقرر کر دیں گے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا کل میرا بنچ پھر تبدیل ہو جائے گا۔ رجسٹرار نے جو جو موقف عدالت میں اپنایا وہ فائل سے مختلف ہے ۔ عدالت نے رجسٹرار جوڈیشل عبدالرزاق، ڈائریکٹر آئی ٹی ڈاکٹر عابد حسین سے مقدمات فکس سے متعلق طریقہ کار بارے رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کے دن سماعت کیلئے مقرر کردہ مقدمات سننے سے انکار کردیا۔کہا بغیر وجوہات اچانک بنچ تبدیلی سے سائلین اور عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ عمل نہ مناسب ہے کہ مقدمات ترجیح بنیادوں پر تبدیل کیے جائیں جب پرانے کیسز زیر التوا ہوں۔ ہمارا حلف کہتا ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کریں ۔ شفافیت یہ تقاضا کرتی ہے کہ پرانے کیسز پہلے سماعت کیلئے مقرر کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا ہمارے فیصلوں کو دیکھتی ہے۔ لوگ انصاف مانگنے آتے ہیں لیکن سپریم کورٹ میں تو شفافیت ہی نہیں ہے۔ رجسٹرار سے مکالمہ کرتے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا کل میرا بنچ پھر تبدیل ہو جائے گا؟ مجھے بتا دیں میں نے کل کس جج کیساتھ بیٹھنا ہے ۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے سٹاف افسر نے کہا چیف جسٹس کی ہدایت ہے روسٹر تبدیل کر دیں۔ رجسٹرار نے جو جو موقف عدالت میں اپنایا وہ فائل سے مختلف ہے۔سپریم کورٹ میں اس وقت 56ہزار 285مقدمات زیر التوا ہیں ۔ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے ۔ جسٹس فائز نے کہا کہ ایسے چلتا رہا تو کل عدالتی فیصلے سے ناخوش وکیل پریس کانفرنس میں کہے گا مخصوص بنچ بنا کر فیصلہ کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.