عمران خان کی اسلام آباد کی دو عدالتوں سے ضمانت منظور

23

 

اسلام آباد: اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں جبکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کار سرکار میں مداخلت اور توڑ پھوڑ کے مقددمات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت درخواستیں منظور کر لی ہیں۔

 

اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی تو سپیشل پراسیکوٹر نے سابق وزیر اعظم کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

 

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دو اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہو گیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ ایف آئی اے نے 11 اکتوبر کو عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا تھا جس کی ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔

 

منگل کے روز اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیس میں ہونے والی اس سماعت میں پیش ہونے کے لیے عمران خان لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ ناصرف لاہور سے ان کے ہمراہ پارٹی کارکن آئے تھے بلکہ اسلام آباد میں بھی پارٹی کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے کی کال دے رکھی تھی۔

 

اس موقع پر سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے تاہم پارٹی کارکن سکیورٹی حصار کو توڑتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں 10 سال کی تاخیر سے یہ مقدمہ درج کیا گیا جس میں کوئی متاثرہ فریق نہیں بلکہ ریاست نے یہ مقدمہ درج کرایا۔

 

سلمان صفدر نے عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنانے کے بعد کہا کہ عمران خان ابھی عدالت نہیں پہنچے، کچھ ہی دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے۔ اس موقع پر سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی عدم پیشی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ’ابھی تک عدالت کو انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔‘ سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اس عدالت کے مناسب موقع دینے کو وہ سراہتے ہیں، عمران خان کی میڈیکل رپورٹ پر ہر سماعت میں اعتراض اٹھایا جاتا رہا مگر وہ شکرگزار ہیں کہ اس عدالت نے انھیں 8 سماعتوں پر التوا دیا۔

 

انھوں نے کہا کہ عمران خان پر عبوری ضمانت کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ سلمان صفدر نے کہا کہ ’تفتیشی افسر ابھی الزام لگائیں گے کہ عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے، عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونے کے لیے کتنی کوشش کی۔‘

 

انھوں نے کہا کہ عمران خان کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا تھا اور آج وہ وقت مکمل ہو رہا ہے۔ فریقین کے دلائل کے بعد جج رخشندہ شاہین نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.