ہمیں نہیں لگتاکہ ہم سے زیادہ پکے اورٹکے مسلمان کہیں اورہو۔ حاجیوں اورنمازیوں کی تعداداوررب سے ڈرنے والوں کی دوڑمیں بھی غالباًہم درجنوں ،سینکڑوں اورہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں وکروڑوں سے بھی آگے بہت آگے ہوں گے۔ ہاتھ میں تسبیح اورماتھے پرمحراب سجانے والوں میں بھی اگرپہلانہیں تودوسرانمبرلازمی ہمارا ہو گا۔ دوسروں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پرکانوں کوہاتھ لگانے والوں میں بھی ہماراشمارتقریباًٹاپ پر ہو گا۔ قبر، حشر،جنت اورجہنم کے بارے میں علم اور معلومات بھی ماشاء اللہ سے ہمارے پاس کچھ کم نہیں ہونگی۔کون جنت میں جائے گا۔؟اورکون جہنم میں۔؟ یہ اندازے بھی ہم سے زیادہ کوئی نہیں لگا سکتا ہو گا۔ہم تواتنے پہنچے ہوئے ہیں کہ بندہ دیکھتے ہی فوراًپہچان لیتے ہیں کہ جنتی ہے یاجہنمی۔؟ویسے جنت اورجہنم کے ٹکٹ تویوں بھی ہروقت ہمارے پاکٹ اورجیب میں پڑے رہتے ہیں۔لب ہمارے ہمیشہ کسی تسبیح اوروردکی وجہ سے ہلتے رہتے ہیں۔نمازہم اگلی صفوں میں کھڑے ہوکرادا کرتے ہیں۔ہرسال اگرحج پرجانے کی توفیق ہمیں نہ ملے توسال میں تین چارعمرے ہم ضرورکرتے ہیں ۔ ہماری مسجدیں اکثر نمازیوں سے بھری رہتی ہیں۔ ہمارے اس ملک میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اورمزے کی بات یہ کہ اس ملک کوآزادبھی کلمہ طیبہ کے نام پرکیاگیا۔ پاکستان کامطلب کیا۔؟لاالہ الااللہ۔اس لاالہ الااللہ والے پاکستان میں آج کیسے مسلمان ہیں۔؟یہ حقیقت دیکھنے، پرکھنے اورجانچنے کے لئے آپ کوکچھ زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ۔رمضان المبارک سے محض ایک یادودن پہلے اس ملک میں ٹماٹر، دال، بیسن، چینی، گھی، سبزی، دودھ، گوشت،آٹااورچاول سمیت روزمرہ استعمال کی دیگراشیاء معمول کی قیمتوں اورنرخوں پرفروخت ہورہی تھیں لیکن آپ ہماری مسلمانی اس پکی مسلمانی کااندازہ اس بات سے لگائیں کہ جس دن اس ملک میں رمضان المبارک کاچاندنظرآیااوریہاں رحمتوں اوربرکتوں والاوہ مہینہ شروع ہوگیاکہ جس میں رب کی طرف سے اپنے بندوں کوایک ایک نیکی کااجروثواب ڈبل وٹرپل کرکے دیاجاتاہے اس مبارک وبابرکت مہینے کے شروع ہوتے ہی پکے ٹکے مسلمانوں کے اسی ملک میں کراچی سے گلگت، کشمیر سے چترال ،سوات سے
لاہور اور کاغان سے خیبر تک پورے ملک میں ٹماٹر، آلو اور پیاز کیا۔؟ روزمرہ استعمال کی ایک ایک چیزکی قیمت اچانک اس قدربڑھی کہ غریبوں کی چیخیں ہی نکل گئیں۔رمضان المبارک کا مقصد ومطلب توکسی پرزندگی تنگ کرنانہیں ۔اس مبارک مہینے میں توانسانوں خاص کرمسلمانوں کوتنگ کرنے والے شیطان بھی باندھ دئیے جاتے ہیں ۔پھریہ وہ کونسے شیطان ہیں جونہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام غریب انسانوں کوتنگ کرنے کے لئے رمضان المبارک میں ہی نکل آتے ہیں۔کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والے اس ملک میں یہ جوکچھ ہورہاہے واللہ یہ ظلم بہت بڑاظلم ہے۔ایساظلم اورکفرتواس مبارک مہینے میں کالے ہندوئوں یاسرخ کافروں کے کسی ملک میں بھی نہیں ہوتا ہو گا جو کچھ اس مہینے میں یہاں ہوتا ہے۔ رمضان المبارک سے ایک یادودن پہلے اس ملک میں ٹماٹرکی قیمت سترسے اسی روپے فی کلوتھی لیکن جونہی روزے شروع ہوئے۔وہی ٹماٹرپھر دوسوروپے میں ایک کلو بکنے لگے۔یہی حال باقی اشیاء اوردیگرچیزوں کابھی ہے۔جوچیزاورشئے رمضان سے پہلے دس روپے میں تھی اب وہ چالیس پچاس روپے میں فروخت ہورہی ہے۔رمضان المبارک کوتونیکیاں کمانے کامہینہ قرار دیا گیا ہے۔ اس مہینے میں تومسلمان زور ہی ذکر اذکار، عبادات اورمخلوق خداکی خدمت پردیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائی جا سکیں ۔پھریہ کون لوگ۔؟ اور کونسی مخلوق ہے کہ جو ہر سال رمضان المبارک شروع ہوتے ہی اپنایہی دھندہ سٹارٹ کرنے لگتے ہیں ۔یہ کوئی بہت بڑے بدنصیب لوگ اور انتہائی کوئی گھٹیاقسم کی مخلوق ہے کہ جنہیں اللہ کاکوئی خوف ہے اور نہ ہی کوئی ڈر۔ایک ایسامہینہ جس کو رحمت، مغفرت اورآگ سے خلاصی کاباعث وذریعہ قراردیاگیاہے اس مہینے میں بھی جولوگ رحمت کی بجائے اللہ کے قہر،مغفرت کی جگہ گناہ وعذاب اورآگ سے خلاصی ونجات کے بدلے اپنے لئے جہنم میں ٹھکانے بناتے یا تلاش کرتے پھریں ایسے لوگوں کے بارے میں کیاکہاجاسکتاہے۔۔؟مسلمان تودورایسے لوگوں کوانسان کہنابھی انسانیت کی توہین ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کوئی مسلمان تواپنے مسلمان بھائیوں کواس طرح دکھ، درد، تکلیف، پریشانی اورآزمائش میں نہیں ڈال سکتاجولوگ مصنوعی مہنگائی اورگرانی کے ذریعے غریب روزہ داروں کوفقر،فاقوں اوربھوک وافلاس کی وادیوں میں دھکیلتے ہیں یہ لوگ انسان نہیں وہ شیطان ہیں جو رمضان المبارک میں کھلے رہ جاتے ہیں ۔ رمضان المبارک ہو،عیدین ہو،شب برات ہو،محرم الحرام ہو،بارہ ربیع الاول ہو، چودہ اگست ہو یا پھر 23مارچ کا موقع۔ اس ملک میں یہ شیطان اور لٹیرے اسی طرح کھل جاتے ہیں۔آج تک ماہ مقدس کی طرح جب بھی کوئی اہم موقع یاایام آتے ہیں تولٹیروں کایہ گروہ اورقبیلہ غریب عوام کولوٹنے کے لئے پہلے سے ہی سرگرم ہوجاتاہے۔ملک میں بڑھتی مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری کے باعث پہلے ہی عوام کاجینامحال تھااب چنددنوں کے دوران مہنگائی جس نہج اورسطح پرپہنچ گئی ہے اس نے عوام کاجینا حرام ہی کردیاہے۔ماہ مقدس میں اللہ کی غریب مخلوق پراس قدرظلم یہ ہم پکے اورٹکے مسلمانوں کے منہ پرنہ صرف طمانچہ بلکہ ایک ایساداغ بھی ہے جسے ہم کبھی دھونہیں سکیں گے۔ کیا مسلمانوں کاکام اب صرف یہی رہ گیاہے۔؟اس بابرکت مہینے میںاسی روپے کلوٹماٹرکی دوسوروپے قیمت دیکھ کروہ کالے ہندواورسرخ وسفید کافر و انگریزہمارے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے۔؟ کیارمضان المبارک مہنگائی کا نام ہے۔؟ کیا رمضان کامقصدلوٹ مار کا بازار گرم کرنا ہے۔؟ نہیں ہرگزنہیں۔ صبر، شکر اور برداشت کے ساتھ ماہ مقدس کاایک پیغام اورسبق یہ بھی ہے کہ خودایک روزہ دارکی طرح صبح سے شام تک بھوکے رہولیکن کسی کاحق اورحرام نہ کھائو۔کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا یہ مسلمانی کیا۔؟ انسانیت بھی نہیں۔ وقت، موقع اور مجبوری سے فائدہ اٹھانایہ جانوروں اوردرندوں کاکام اوران ہی کی خاصیت ہے انسانوں کی نہیں ۔ جولوگ چندٹکوں کی خاطراپنی قبراورحشرتباہ کر رہے ہیں ان لوگوں کوایک لمحے کے لئے ضرور اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ ہاتھوں میں تسبیح، ماتھے پر محراب، سر پر ٹوپی اوران حج وعمروں کے ذریعے ہم دنیاکی آنکھوں میں دھول توجھونک سکتے ہیں لیکن اپنے رب کودھوکہ نہیں دے سکتے۔ بروز محشر اللہ نے اگران پکے ٹکے مسلمانوں سے اپنے ان روزہ دار مہمانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا حساب مانگ لیاتوپھر ان حاجیوں کے منہ پرکیارہ جائے گا۔۔؟
Next Post
تبصرے بند ہیں.