نورمقدم قتل کیس، جج نے ملزم کو عدالت سے باہر نکال دیا

125

اسلام آباد : نورمقدم کیس میں مرکزی ملزم کو  ” نازیبا الفاظ ” استعمال کرنے پر عدالت سے باہر نکال دیا گیا ۔ ملزم نے کہا کہ یہ میری عدالت ہے اور میں نے کچھ کہنا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پیش ہوئے۔دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر نے متعدد مرتبہ کچھ کہنے کی کوشش کی۔کمرہ عدالت میں ملزم ’حمزہ‘ کا نام پکارتا رہا اور کہا  یہ میرا کورٹ ہے، میں نے ایک چیز کہنی ہے۔

ملزم کی طرف سے عدالت کی توہین کرنے پر پولیس نے اس کو کمرہ عدالت سے باہر لے جانے کی کوشش کی لیکن ملزم نے چیخ چیخ کر کہا کہ میں نے عدالت میں رہ کرکچھ کہنا ہے ۔ جس پر عدالت نے اس کی سرزنش کی بعدازاں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے چیخ چیخ کر کہنا شروع کردیا کہ میں اب نہیں بولوں گا اور وہ دروازے کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔

عدالت میں اس دوران نقشہ نویس عامر شہزاد پر ذاکر جعفر کے وکیل کی جرح نہ ہو سکی اور جونیئر وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ بشارت اللہ جب آئیں گے تو جرح کریں گے جبکہ باقی ملزمان کے وکلا نے نقشہ نویس پر جرح مکمل کر لی۔

اس دوران بھی مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالت میں رہ کر مسلسل بولتا رہا کہ کمرہ عدالت میں میرے سمیت فیملی کے افراد انتظار کر رہے ہیں۔

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزم ڈرامے کر رہا ہے، اسے کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔پولیس کی جانب سے ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کی کوشش میں ظاہر جعفر نے انسپکٹر مصطفیٰ کیانی کا گریبان پکڑ لیا۔ 

اس کوشش کے دوران ظاہر جعفر قابو نہ آسکا تو مزید پولیس اہلکاروں کو طلب کرکے ملزم کو اٹھا کر بخشی خانہ لے جایا گیا۔

اس سے قبل عدالت میں استغاثہ کے گواہ نقشہ نویس کا بیان قلمبند کیا گیا، گواہ نے کہا کہ گواہی میں 161 کے بیان کی تاریخ اور نوٹ میرے لکھے ہوئے ہیں۔

کیس کی سماعت ملتوی کرنے سے قبل عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم جی کو کٹہرے میں طلب کیا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے بچے کو سمجھائیں، وہ کمرہ عدالت میں کیا کہہ رہا ہے۔جس پر ملزم کی والدہ نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس کی حالت کیا ہے۔

ملزم کے وکیل اسد جمال نے کہا کہ ’ہم اس کا علاج کرا لیتے ہیں‘۔جس پر جج نے ریمارکس دے کہ ملزم کو آرام سے سمجھائیں۔

بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر، کرائم سین انچارج اور دو برآمدگی کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.