اسرائیل کے پاس دفاع کے لیے میزائل کم پڑگئے

77

تل ابیب : اس وقت اسرائیل کو اپنے فضائی دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائلوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ ایران جیسے ممکنہ دشمنوں کے میزائل حملوں کا مؤثر دفاع کرنے میں مشکلات سے دوچار ہو سکتا ہے۔

 

"فنانشل ٹائمز” کی رپورٹ کے مطابق دفاعی ماہرین اور اسلحے کی صنعت سے وابستہ افراد نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو انٹرسیپٹر میزائلوں کی فوری ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے فضائی دفاع کو بہتر بنا سکے۔ امریکا، اسرائیل کو "تھاڈ” (ٹرمینل ہائی-ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس) نظام فراہم کر کے اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن امریکی دفاعی اہلکاروں کے مطابق یہ کمی ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، خاص طور پر اگر ایران کے ساتھ حزب اللہ بھی کسی حملے میں شامل ہو جائے۔

 

اسرائیلی کمپنی "اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز” ان میزائلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہے، لیکن اس کے باوجود پیداوار کی رفتار اسرائیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ یکم اکتوبر کو ایران کے حملے کے دوران، اسرائیل نے میزائلوں کی کمی کے پیش نظر تمام انٹرسیپٹرز استعمال نہیں کیے، کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ تل ابیب پر مزید حملے ہو سکتے ہیں۔

 

گزشتہ سال میں اسرائیل پر غزہ اور لبنان سے تقریباً 20 ہزار راکٹ فائر کیے گئے، جس نے اس کے دفاعی نظام پر شدید دباؤ ڈالا۔ یکم اکتوبر کے ایرانی حملے کو اسرائیلی میڈیا نے حالیہ غزہ جنگ کے بعد کا سب سے مہنگا حملہ قرار دیا، جس میں تل ابیب کے 2500 گھروں کو نقصان پہنچا اور مالی نقصان کا تخمینہ 53 ملین ڈالرز لگایا گیا۔ اسرائیلی فضائیہ کے دو فوجی مراکز کو بھی نقصان پہنچا، تاہم ان کی تفصیلات ابھی تک جاری نہیں کی گئیں۔

تبصرے بند ہیں.