100دن…42 منصوبے

34

مریم نوازشریف کی حکومت کے پہلے 100 دن بجا طور پر انتہائی متحرک، موثر اور محنت سے بھرپور دن شمار کئے جا سکتے ہیں۔ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا اعزاز رکھنے والی مریم نواز نے بظاہر نئی اور نوجوان ٹیم اور تجربہ کار اکابرین کے امتزاج کے ساتھ ایسے کئی قابل ذکر اقدامات اٹھائے ہیں جن کو سراہا جانا چاہئے ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ زبانی جمع خرچ اور کاغذی منصوبوں کی جگہ عمل پسندی اور اثر پذیری کا متاثر کن نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے عوام نے 2018 سے 2022 تک بزدار کی صورت میں ایک جامد نظام اور طویل ابتلا و آزمائش کا کٹھن دور بھگتنے کے بعد چند ماہ خجل خواری میں گزارے اور پھر محسن نقوی کا ایک سال تیز رفتار ترقیاتی منصوبوں اور بھاگ دوڑ کا دور بھی دیکھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے محسن نقوی کی اسی سرعت اور شاندار کارکردگی کو دیکھ کر انہیں محسن سپیڈ کا نام دیا۔ یہ اعزازی لقب جو شہبازصاحب کا اپنا تھا وہ انہوں نے یونہی محسن نقوی کے نام ہی نہیں کر دیا اس کے پیچھے انکی اپنی بصیرت اور تجربہ کارفرما تھا۔ بہر حال کسی بھی قسم کا تقابل و موازنہ کرنے کے بجائے اگر موجودہ پنجاب حکومت کے پہلے 100دن کی کارگزاری کو ہی ضبط تحریر میں لایا جائے تو بلا مبالغہ ایک کالم کی محدود سطور واقعی ناکافی سی لگتی ہیں۔ ان 100 دنوں کو دیکھ کر اس ضرب المثل پر ایقان مزید پختہ ہو جاتا ہے کہ ’’کام بولتا ہے‘‘۔ یہاں ایک تکنیکی مگر پتے کی بات بھی عرض کرتا چلوں کہ پرانے منصوبوںپر رنگ و روغن چڑھا کر انکی تکمیل، محض تختیاں لگانا اور فیتے کاٹنا اور بات ہے جبکہ نئے منصوبے متعارف کرانا اور انہیں قابل عمل بنانا اور بات ہے۔ مریم نواز کے ہر منصوبے، حکمت عملی اور وژن پر میاں نواز شریف کی تربیت اور سپورٹ کا واضح اثر دکھائی دیتا ہے۔ مسلم لیگ ن کی ہر حکومت میںمیاں نواز شریف کی مدبرانہ قیادت کا پرتو دیکھنے کو ملتا ہے اور اسی کا تسلسل ہے کہ مریم نواز نے حکومت سنبھالتے ہی 30 ارب روپے کا تاریخی رمضان پیکیج دیا جس کے تحت صوبے کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا گیا۔ مختلف النوع ٹیکسوں اور مہنگائی میں جکڑے عوام کی بڑی تعداد کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران راشن بیگز انکے گھروںمیں پہنچائے گئے ۔ پہلا اور نیا تجربہ ہونے کے باعث کہیں کمی بھی رہی بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے اور سو فیصد عملدرآمد اور سو فیصد نتائج کا حصول کبھی ممکن نہیں ہوتا ۔ پنجاب میں بسنے والے مسلمانوں کیساتھ ساتھ اقلیتوں کو بھی یوں شامل کیا گیا کہ مسیحی برادری کیلئے ’’ایسٹر پیکیج ‘‘ اور ہندو برادری کیلئے ’’ہولی پیکیج‘‘ فراہم کیا گیا۔ سکھ برادری کے مذہبی تہواروں کے موقع پر شائد تاریخ میں پہلی مرتبہ انکی اتنی پذیرائی کی گئی ۔وزیر اعلیٰ کا ہر جگہ خود پہنچنا انکا ایسا کریڈٹ ہے جس کیلئے انہوں نے محنت کا کڑا معیار اپنایا۔ بنیادی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈریس کرتے ہوئے صحت جیسی بنیادی سہولت کو باقاعدہ طور پر ترجیح اوّل کا درجہ دیا گیا ۔ پنجاب کابینہ میں مسلم لیگ ن کے دو انتہائی منجھے ہوئے تجربہ کار سیاسی رہنمائوں کو وزارت صحت سونپی گئی ۔ خواجہ سلمان رفیق سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اور ایمرجنسی سروسز جبکہ خواجہ عمران نذیر پرائمری ہیلتھ کے وزیر بنائے گئے جنہوں نے دن رات ایک کر کے صوبے بھر میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے لاہور میں پہلے سرکاری کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی جبکہ سرگودھا میں کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ شروع کیا گیا ۔ تقریباً تمام بڑے ہسپتالوں میں انتظامی اصلاحات کے علاوہ مفت علاج معالجے کیلئے فیلڈ ہسپتال، کینسرکی ادویات کی مفت فراہمی کو یقینی بنایاگیا اور کلینک آن ویلز کا پروگرام متعارف کرایا گیا۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ائرایمبولینس کی سہولت متعارف کرائی گئی۔ تعلیم کے شعبے میں بنیادی سطح پر کچھ ایسے اقدامات زیر غور لائے گئے جس سے اساتذہ اور طلبا یکساں مستفید ہونگے۔ 1000 سکولوں کی اپ گریڈیشن کا اعلان کیا گیا جبکہ فنی تعلیم کے فروغ کیلئے 16 شہروں میں 4 ہزار طلبہ کیلئے ٹیوٹا کے مختلف پروگرامز جاری کئے گئے ۔ غربت اور مہنگائی کے مارے عوام کیلئے اس سے بڑی خوشخبری کیا ہو سکتی ہے کہ مریم نواز کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد آٹا 1200روپے اور روٹی 20 روپے سے کم کر کے 12 روپے کی کر دی۔ 5 لاکھ کسانوں کیلئے 300 ارب روپے کا تاریخی پیکیج لائے، اب ٹریکٹر سکیم لائی جا رہی ہے جبکہ کسانوں کیلئے ون ونڈو آپریشن کی بنیاد رکھی گئی جہاں کسان کی ضرورت کی تمام اشیا بشمول کھاد بیج مشینری ایک چھت تلے مہیا کی جائینگی۔کسان کارڈ ، لائیو سٹاک کارڈ اور معذورافراد کیلئے ہمت کارڈکا اجرا کیا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں صوبے میں نئی شاہراہوں کی تعمیر کے متعدد منصوبے تیزی سے رو بہ عمل ہیں ۔ ستھرا پنجاب مہم کے تحت پورے صوبے میں گلیوں بازاروں کی تعمیر و مرمت کیساتھ صفائی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔ اگر لاہور کی بات کریں تو یہاں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے زیراہتمام زیرو ویسٹ مہم کامیابی سے مکمل کی گئی۔ شہر کے تمام زونز میں کوڑا کوڑے دان میں مہم چلا کر ہنگامہ بنیادوں پر صفائی آپریشن مکمل کیا گیا۔ اس مہم کی اہم ترین بات یہ تھی کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے اعلیٰ افسران بشمول سی ای او بابر صاحب دین بنفس نفیس فیلڈ میں موجود رہے۔ لاہور کو ایک لمبے عرصے بعد جیسے کوئی والی وارث مل گیا، گرین بیلٹس کی حالت زار میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی۔ ایک اہم منصوبہ’’مریم نواز کی دستک‘‘ کے نام سے شروع کیا گیا جس کے تحت شہریوں کو پیدائش، اموات، نکاح پراپرٹی وغیرہ کے سرٹیفیکیٹس کی سہولت بآسانی میسر ہو گی۔ پنجاب کے 18 مزید شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹس، ماڈل ویمن پولیس اسٹیشن اور پنک بٹن ایمرجنسی ہیلپ لائن کا اجرا کیا گیا۔پہلی چیف منسٹر پنک گیمز شروع کی گئیں جس میں 16 یونیورسٹیوں کی طالبات نے حصہ لیا، طلبہ کو بائیکس تقسیم کرنے کا پروگرام دیا، صوبے بھر کیلئے 657 نئی بسوں کی منظوری دی گئی۔ صرف یہی نہیںاور بھی کئی ایسے منصوبے ہیں جن کی تفصیلات و تذکرہ ابھی باقی ہے مگر کالم کی تنگی دامن کا ذکرمیں آغاز میں ہی کر چکا ہوں لہٰذا باقی ماندہ تفصیل پھر کبھی پر اٹھا رکھتے ہوئے دعا یہی ہے کہ خدا کرے ترقی کا یہ تسلسل کامیابی سے ہمکنار ہو۔

تبصرے بند ہیں.