جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: اگر ملزمان نے جرم کیا ہے تو سزا مل جائے نہیں تو بری کردیا جائے،عدالت

28

اسلام آباد: انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی ،پرویز الہیٰ ، علی نواز اعوان و دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت میں جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس  دئیے کہ اس مقدمے میں 172 ملزمان ہیں، ٹرائل جلد ختم ہو جانا چاہیے۔ اگر ملزمان نے جرم کیا ہے تو سزا مل جائے نہیں تو بری کردیا جائے۔

 

انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نےبانی پی ٹی آئی، پرویز الہیٰ، علی نواز اعوان و دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی۔

 

جج طاہر عباس سپرا نے استفسارکیا کہ پرویز الہیٰ کے حوالے سے جیل کی طرف سے کوئی رپورٹ آئی ہے۔ عدالتی عملہ  نے بتایا جیل سے ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے۔

 

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس میں کہا اس مقدمے میں 172 ملزمان ہیں، ٹرائل جلد ختم ہو جانا چاہیے۔ جو ملزمان شروع سے حاضر ہورہے ہیں ان کی حد تک عدالت حاضری ختم کردیتی، جو حاضر نہیں ہورہے ان کا کیس الگ کردیتے ہیں۔ کورٹ نمبر 1 کا چارج ہوتا تو اس کیس کا ٹرائل ایک ہفتے میں ختم کر دیتے۔

 

جج طاہر عباس سپرا نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر ملزمان نے جرم کیا ہے تو سزا مل جائے نہیں تو بری کردیا جائے۔

 

وکیل صفائی سردار مصروف  نے عدالت کو بتایا اس مقدمے میں ملزمان سے برآمد موبائل فونز کی سپرداری کی درخواست منظور ہونے کے باوجود مہنگے موبائل فونز نہیں دیے گئے۔

 

بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کواس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے  ہوئےکیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔

تبصرے بند ہیں.