سعودی پاک تزویراتی جہت

19

سعودی عرب کا ایک اعلیٰ ترین 100 رکنی وفد وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی قیادت میں پاکستان کا کامیاب دورہ کر کے واپس چلا گیا ہے۔ شنید ہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کا اتنا اعلیٰ سطح کے وفد نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ برادر اسلامی ملک کے اعلیٰ سطح کے بڑے وفد کی پاکستان آمد کو دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود پرجوش تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کہا جا سکتا ہے۔ اس دورہ میں پاکستان میں نو ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے لئے معاملات حتمی طور پر طے ہو گئے ہیں۔ جیسی اطلاعات ہیں اگر یہ ممکن ہو جائیں تو یہ پاکستان کے لئے ایک بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے، جو ہماری جامد معیشت کو متحرک کرنے میں بہت مددگار ہو گا۔ اس وفد میں سعودی سرمایہ کاری کے لئے سعودی حکومت کے تمام وزراء اور اعلیٰ عہدیدار و ں کی شمولیت پاک سعودی تعلقات کی مزید مضبوطی اور استحکام کو نہ صرف واضح کر رہی ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی جا رہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب تعلقات مستحکم اور ایک مضبوط اقتصادی و معاشی سرمایہ کاری کے تعاون کی طرف بڑھ رہے ہیں جو کہ نہ صرف پاکستان سعودی عرب بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لئے ایک اچھی اور امید افزا خبر ہے۔ اس موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لئے مضبوط شراکت داری قائم کرنے اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کے تمام بڑے خدشات کے سدِ باب کا وعدہ کرتے ہوئے 32 ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے 25 منصوبوں کی پیشکش کی ہے جن میں پی آئی اے، ائر پورٹس کی نجکاری، کانکنی،بھاشا ڈیم، مٹیاری، مورو، رحیم یار خان اور غازی بروتھا سے فیصل آباد ٹرانسمشن لائنز اور سیمی کنڈکٹر بنانے سمیت کئی دیگر شعبے شامل ہیں۔ اس سرمایہ کاری سے معیشت میں استحکام آئے گا اور روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔

پاکستان اور سعودی عرب کا بردرانہ رشتہ عقیدت اور تاریخی تعلقات سے عبارت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہت مستحکم اور مضبوط ہیں، پاکستان کی قیادت نے ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ ہر معاملہ پر تعاون اور مشاورت کا تعلق بہت مضبوط رکھا ہے۔یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان ا ور سعودی عرب ایک بار پھر ایک دوسرے کے اتنے ہی قریب آ رہے ہیں جتنے اکثر دیکھے جاتے ہیں لیکن چونکہ گزشتہ چند برسوں میں ان تعلقات میں کچھ سرد مہری آئی تھی جو اب ایک بار پھر سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ دوستی سے زیادہ عقیدت اور احترام کا ایک ابدی رشتہ ہے۔ سیاسی رشتہ اس کے بعد آتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو سعودی عرب اور پاکستان کے مابین جو غیر معمولی تعلقات ہیں ان کی جڑیں دونوں کے عوام کے درمیان پیوستہ ہیں، دونوں ممالک کے درمیان یہ رشتہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سیاسی، سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں رہا ہے۔ سعودی عرب وہ ملک ہے جس نے ہر موقع پر اپنی بساط سے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی۔ پاکستان اور سعودی عرب میں بہت مضبوط برادرانہ تعلقات دہائیوں سے قائم ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا ساتھ کھڑا ہونا پاکستانی عوام کبھی بھلا نہیں سکتی اسی طرح پاکستان نے بھی ہر کڑے وقت میں سعودی عرب کی مدد کی ہے۔ پاکستان کی مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب کی حکومت اور وہاں کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ہماری ہر مصیبت کو وہ اپنی مصیبت سمجھتے ہیں۔ زلزلہ ہو، سیلاب کی تباہ کاری ہو یا کوئی اور قدرتی آفت ہو سعودی حکومت سب سے پہلے دستِ تعاون دراز کرتی ہے۔ پاکستان کے دفاعی مسائل ہوں، معیشت کی زبوں حالی ہو ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے بھی سعودی عرب نے پاکستان کے لئے ہمیشہ خزانوں کے منہ کھول دئے۔ جب بھی تیل کی قلت کا مسئلہ درپیش ہوا تو سعودی عرب نے بلاقیمت تیل فراہم کر کے پاکستان کو سہارا دینے کی کوشش کی۔ پاکستان میں کوئی بھی اندرونی سیاسی تنازعہ ہو تو اس کے حل کے لئے بھی سعودی عرب نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب میں بہت مضبوط برادرانہ تعلقات دہائیوں سے قائم ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا ساتھ کھڑا ہونا پاکستانی عوام کبھی بھلا نہیں سکتی اسی طرح پاکستان نے بھی ہر کڑے وقت میں سعودی عرب کی مدد کی ہے۔

بلا شبہ سعودی عرب پاکستان کا گہرا دوست، ہمدرد اور ابتلاء و آزمائش کی گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دینے والا ملک ہے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران شاہ فیصل نے پاکستان کو پیشکش کی کہ آپ کو جس قدر اور جتنی امداد کی ضرورت ہے وہ لے جائیں عرب قہوہ اور کھجور کھا کر گزر بسر کر لیں گے اور پھر دسمبر 1971ء کی جنگ اور سقوطِ مشرقی پاکستان کے المیہ پر وہ خانہ کعبہ میں پاکستان کے لئے دعا گو رہے اور آنسو بہاتے رہے۔ سعودی عرب ماضی میں بھی پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور پاکستان کو نہ صرف ادھار تیل دیا بلکہ زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کے لئے ڈالر بھی دئے ہیں تا کہ پاکستان معاشی اور اقتصادی مشکلات سے نجات حاصل کر سکے، اس میں مزید اضافے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ سعودی وفد کے پاکستان کے دورہ کرنے سے اور سرمایہ کاری کے عندیہ کے بعد ملکی عوام میں ایک خوشگوار تبدیلی دیکھی جا رہی ہے، حکومت کے اعتماد میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ حالیہ پاک سعودیہ معاہدوں کے بعد ملک کی معاشی حالت میں واضح بہتری نظر آئے گی۔ بیرونی قرضوں اور ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بھی دیکھا جائے گا۔ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز سعودی عرب کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے معیشت کو متنوع بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس سے چند اہم شعبوں پر ملک کا انحصار کم کرنے اور اس کی معیشت کو مزید لچکدار بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس وقت ہمیں اپنی ایکسپورٹ کو بڑھانا بہت ضروری یہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے ممکن ہو سکتا ہے کیونکہ مقامی تاجر اپنی مصنوعات کو سرمایہ کار کی گھریلو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے ملک کے تجارتی توازن کو بہتر بنانے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا خواہشمند ہے، اس کے پایہ تکمیل تک پہنچنے پر ہماری معاشی حالت میں واضح بہتری نظر آئے گی۔ ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں نئے اقتصادی و عسکری اتحاد ابھر رہے ہیں علاقائی ممالک کا باہمی تعاون نہ صرف ریاستی بلکہ پورے خطے کے بہتر مفاد اور مضبوط علاقائی دفاع کے لئے ناگزیر ہے۔ سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی معاشی قوت ہے جب کہ پاکستان بلاشبہ ایک بڑی دفاعی قوت، ان دونوں ممالک کا اتحاد دونوں ملکوں کے دفاعی و معاشی تعلقات کو نئی جہت سے روشناس کرا سکتا ہے جب کہ خطے میں امن و استحکام کے تناظر میں بھی یہ تعلق بے حد اہم اور کار آمد نظر آتا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ دوستی سے زیادہ عقیدت اور احترام کا ایک ابدی رشتہ ہے۔ سیاسی رشتہ اس کے بعد آتا ہے۔ سعودی عرب وہ ملک ہے جس نے ہر موقع پر اپنی بساط سے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی۔پاکستان اور سعودی عرب میں بہت مضبوط برادرانہ تعلقات دہائیوں سے قائم ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کا ساتھ کھڑا ہونا پاکستانی عوام کبھی بھلا نہیں سکتی اسی طرح پاکستان نے بھی ہر کڑے وقت میں سعودی عرب کی مدد کی ہے۔ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے بہت مضبوط و مستحکم رہے ہیں جب کہ ان رشتوں میں کوئی کمزوری نہیں آئی بلکہ دن بدن ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہمیشہ سے انتہائی قریبی تعلقات قائم چلے آ رہے ہیں۔ پاکستان کی مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب کی حکومت اور وہاں کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ہماری ہر مصیبت کو وہ اپنی مصیبت سمجھتے ہیں۔ زلزلہ ہو، سیلاب کی تباہ کاری ہو یا کوئی اور قدرتی آفت ہو سعودی حکومت سب سے پہلے دستِ تعاون دراز کرتی ہے۔ پاکستان کے دفاعی مسائل ہوں، معیشت کی زبوں حالی ہو ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے بھی سعودی عرب نے پاکستان کے لئے ہمیشہ خزانوں کے منہ کھول دیئے۔

تبصرے بند ہیں.