لاہوری تاجروں کی رنگ بھری محفل

19

گزشتہ دنوں میرے محترم دوست اور پائنیر گروپ کے روح رواں حارث عتیق کے چھوٹے بھائی کی شادی میں شرکت کا دعوت نامہ ملا۔ خیال تھا کہ یہ روٹین کی شادی ہوگی، لیکن یہ شادی کم اور لاہوری تاجروں کی رنگ بھری محفل تھی۔ اس محفل میں گورنر پنجاب بھی تھے، صوبائی وزراء بھی تھے اور خوبصورت بات یہ تھی کہ اس میں دو پیاف اور فاؤنڈرز کے بڑے رہنماؤں کی شرکت کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ کاش ایسی تقاریب اور ایسی محفلیں جمتی رہیں کیونکہ اس میں جانان دشمن اور جانان دل بھی موجود تھے۔ یہ فقرہ اس لئے استعمال کیا کہ جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو پھر پاکستان کی سیاست کی طرح گروپس میں بھی الزامات ہی الزامات کی بارش ہوتی نظر آتی ہے۔ میاں محمد علی، فہیم الرحمن سہگل، علی حصام، سہیل لاشاری سینئر صدر اور نائب صدور چوہدری ظفر اور خالد محمد خان بٹ بھی شامل محفل تھے یعنی کہ سیاست کے چار گروپوں کے نمایاں لیڈر اس رنگ بھری محفل کی رونق تھے۔ غالباً تین ماہ قبل میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ
جناں دکھاں وچ دلبر راضی سُکھ اوہناں تو وارے
دُکھ قبول محمد بخشا راضی رہن پیارے

لاہور تاجر برادری کی یوں تو بڑی روایات، خصوصیات اور ترجیحات ہیں۔ یہ میل ملاپ میں سب سے نمایاں نظر آتے ہیں، تقریب شادی کی یا سالگرہ کی ہو۔ اجلاس ان کی پارٹی کا ہو یا سیاست کا یا کوئی اور محفل۔ یہ ہمیشہ خوش و خرم نظر آتے ہیں۔ بار بار ہم ایک بات سنتے ہیں کہ کسی مرد کی کامیابی کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور اسی طرح کسی عورت کی کامیابی کے پیچھے مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہ مثل اس لئے بھی کہیں صادق دکھائی دیتی ہے کہ آج کل کی بیویاں بہت حد تک اپنے شوہروں پر بھاری نظر آتی ہیں، مرد چاہے مانے نہ مانے وہ اس سے ڈرتا ضرور ہے اور کہتے ہیں کہ جب بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو مرد حاوی ہوتا ہے اور جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو بیوی مرد پر حاوی ہو جاتی ہے۔ ہماری ان تجارتی تنظیموں کے اندر بہت سی خوبیاں، بہت سی خرابیاں، بہت سی خوبصورتیاں اور بہت سی ایسی مثالیں بھی ہیں جن کو دیکھ کر کبھی کبھی تو بہت رشک آتا ہے کہ یہ اسی طرح جڑے رہیں مگر کیا کریں کہ انہوں نے سیاست بھی تو کرنی ہے۔ دوران محفل جب تاجروں کے روح رواں لیڈر ایس ایم تنویر اس تقریب میں پہنچے تو ایک ہجوم کی شکل میں بہت سے یار دوستوں نے ان کو اپنے حصار میں لے لیا۔ بات شادی کی مبارکباد سے ہوتی ہوئی سیاست کی طرف آ گئی۔ دوستوں کے ساتھ دوران گفتگو ایم ایس تنویر کا یہ کہنا کہ جب تک تاجر متحد نہیں ہوں گے ان کے مسائل بڑھتے چلے جائیں گے۔ آج پاکستان جس معاشی بحران کا شکار ہے اور ہم جس معاشی دلدل میں گر چکے ہیں اس میں سے نکلنے کا ایک ہی حل ہے کہ پاکستان بھر کی تاجر برادری اپنا دوستانہ کردار ادا کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اختلافات برائے اختلافات سے پرہیز کرتے ہوئے کم از کم لاہور کی تاجر تنظیموں کو ایک ایسا مثبت کردار ادا کرنا ہے جس سے چھوٹے سے بڑے تاجر تک کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ میرے نزدیک پیاف، فاؤنڈرز پائنیرز گروپ یا دوسری تاجر تنظیموں کو گو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے لیکن جس طرح آج سب اکٹھے ہوئے ہیں کاش چیمبرز کے انتخابات کے موقع پر بھی اسی طرح متحد نظر آئیں۔

ہمارے نزدیک ایس ایم تنویر نہ صرف ایک بڑی لیڈرشپ کا ذہن رکھتے ہیں بلکہ فیڈریشن کے انتخابات 2023ء میں انہوں نے جس طرح سب کو متحد کیا اور بغیر کسی بڑے اختلافات کے ایک خوبصورت انتخاب لڑا۔ اسی طرح ہمیں اُمید ہے کہ ستمبر 2024ء میں لاہور چیمبر کے بڑے انتخابات ہونے والے ہیں اور ابھی ان انتخابات میں چار ماہ کا وقفہ ہے اور مجھے ایوب خان کے دور کے خاندانی منصوبہ بندی کا ایک اشتہار یاد آ گیا جس کا عنوان تھا  ”وقفہ بہت ضروری ہے“ دو عشروں کے بعد ہونے والے لاہور چیمبر کے سب سے بڑے انتخابات جن کے بارے میں ابھی سے بہت شور ہے اور کئی نام صدور کے طور پر آمنے سامنے آ رہے ہیں۔ 32 ای سی سیٹوں کا یہ انتخاب بہت بھاری ہے اور انتخابات میں حصہ لینے والے تمام گروپس کو اپنے اپنے گھوڑے میدان میں اتارنے کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی جاری و ساری ہے۔

اور آخری بات……!

ہار جیت تو ہونا ہے۔ پانچ چھ گروپ کے درمیان ہونے والا یہ بڑا انتخاب ابھی سے موضوع بحث ہے، ابھی سے اندر کی باتیں باہر اور باہر کی باتیں اندر سے سنائی دے رہی ہیں۔ کہیں سے بغاوت کی بو آ رہی ہے، کہیں ہاتھوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے، دعوے اور وعدے اپنی جگہ پر لیکن ہمارا خیال ہے کہ اگر تاجروں کے تمام گروپس ایس ایم تنویر کی چند باتوں کو اپنے پلے باندھ لیں جس کا لب لباب یہ ہے کہ جو مظاہرہ شادی کی محفلوں میں دیکھتا ہوں۔ کاش یہی مظاہرہ چیمبرز کے انتخابات کے موقع پر بھی ہونا چاہئے۔ اگر ہم تاجروں کے درمیان اتحاد کی بات کرتے ہیں تو پھر یہ بھی دیکھنا ہوگا ابھی سے میدان میں اترنے والے گھوڑے جو رفتار پکڑ رہے ہیں ان کے درمیان بھی باہمی افہام و تفہیم ہونا چاہئے۔ گو اس دفعہ صدر کا انتخاب پیاف نے کرنا ہے، اس کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ہے کہ کون سا گروپ زیادہ ای سی ممبرز کی سیٹیں جیت کر ایوان لاہور چیمبر میں اترتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں پھر تصویر بدل جائے البتہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ لاہور چیمبر کے انتخابات میں وہی پراسیس دہرایا جائے گا جو ہم دسمبر 2023ء کے چیمبر آف فیڈریشن کے اہم انتخابات میں دیکھا تھا اور اگر ایسا ہو جائے تو پھر یہی وہ خوشگوار پہلو ہے جو تاجر برادری کے درمیان اتحاد کی بڑی علامت لے کر سامنے آئے گا۔ آج پھر مجھے حضرت بابا بلھے شاہؒ یاد آ رہے ہیں۔
جس یار دے یار ہزار ہوون
اُوس یار نوں یار نہ سمجھیں
جیڑا حد توں ود کے پیار کرے
اوس پیار نوں پیار نہ سمجھیں
او یار دے وے ہار تینوں
اوس ہار نوں ہار نہ سمجھیں
بلّھے شاہ پاویں یار جنہاں وی غریب ہووے
او دی سنگت نوں بیکار نہ سمجھیں

تبصرے بند ہیں.