ایکس بندش کیخلاف کیس: انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ مواد سے ملکی امن کو خطرہ ہے، وزارت داخلہ

121

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایکس بندش کے خلاف کیس میں سیکرٹری داخلہ کو 17 اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایکس بندش کے خلاف کیس کی سماعت کی اور  سیکرٹری داخلہ کو 17 اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

 

دوران سماعت جوائنٹ سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی اور موقف اپنایا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس کو بند کیا گیا ہے۔

 

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں۔ آپ کو یہی کہنا تھا کہ تفصیلات لے کر آئیں۔ یہ کون سا طریقہ ہے، یہ کیا رویہ ہے؟ عدالت کی معاونت کریں، کیا، کیا ہے۔ نہ فائل لائے ہیں نہ کچھ، آپ بتا دیں میں ایکس کی بندش کی کیا وجہ لکھواؤں؟ جوائنٹ سیکٹری صاحب زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کہ کیا سیکیورٹی تھریٹس تھے۔ ڈاکومنٹس دکھائیں زبانی کلامی بات نہیں ہوگی۔

 

جوائنٹ سیکرٹری نے موقف اپنایا کہ انٹرنیٹ پر اپلوڈ مواد سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔ جوائنٹ سیکرٹری کے اس بیان پر چیف جسٹس عامر فاروق برہم ہو گئے اور ریمارکس دیئے کے تقریریں نہ کریں، وجوہات اور ثبوت بتائیں۔ تقریر میں اپ سے زیادہ کر لیتا ہوں۔ وزارت داخلہ کی اس رپورٹ سے تو بہتر میرا سیکرٹری رپورٹ بنا دے گا۔ میں ایسے نہیں سنوں گا۔ جوائنٹ سیکرٹری صاحب یہ کیا طریقہ ہے عدالت میں پیش ہونے کا؟ کیا آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں؟

 

جوائنٹ سیکرٹری نے موقف اپنایا کہ رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کیخلاف مواد اپلوڈ کیا جاتا ہے اس لیے ایکس کو بند کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں؟ آئی بی کی رپورٹ پر آپ نے اٹھا کر ایکس بند کر دیا؟ اس رپورٹ میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئیں، صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے۔ کیا کروں کیا لکھوں؟ سرکار تھکی ہوئی ہے؟ کام نہیں کر سکتی؟ آپ صرف منتیں ترلے کر رہے ہیں کوئی چیز نہیں آپ کے پاس۔ ہر ادارے میں بدنیتی ہے، کیا کہوں؟ سیکرٹری داخلہ کو بلاؤں گا تبھی کچھ ہوگا، جوائنٹ سیکرٹری کے بس کی بات نہیں۔

 

عدالت نے ہدایت کی کہ دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو جمع کروا دیں، جو باتیں دوسری عدالتوں میں کی ہیں یہاں مت کریں۔

 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے کون پہلے ایکس کو کھُلواتا ہے، دیکھتے ہیں کون سی عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو سترہ اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

 

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ  آئیندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوں  اور ایکس بندش کی وجوہات سے عدالت کو آگاہ کریں، جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری طور پر پیش کی کریں۔ مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے۔ قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت اور وجوہات عدالت کو بتائیں۔

تبصرے بند ہیں.