سپریم کورٹ، فوجداری مقدمات میں ضمانت کیلئے رجوع نہ کرنے کی بنیاد پر پی ٹی آئی رہنما عارف عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد
سپریم کورٹ نے پی پی 19 سے پی ٹی آئی رہنما عارف عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے کیس میں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات ہونے کے باجود ضمانت کیلئے کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی پی 19 سے پی ٹی آئی رہنما عارف عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی پریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات ہونے کے باجود ضمانت کیلئے کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا، درخواست گزار نے دونوں مقدمات کا کاغذات نامزدگی میں بھی ذکر نہیں کیا۔ریٹرننگ افسر نے بیٹے کی لندن میں موجود جائیدادوں کا پوچھا اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔
عارف عباسی کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ریٹرننگ افسر نے میری نامزدگی پر اعتراض اٹھا کر کاغذات مسترد کردیا، درخواست گزار کیخلاف وارث خان تھانے میں دو ایف آئی آرز درج تھیں۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں، کیس چلانا ہے تو فیکٹ بتائیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ جس شخص کیخلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہوئیں وہ پورے شہر بھر میں گھوم رہا ہے، ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ جانے میں آپ کو مسئلہ کیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وکیل عبدالرزاق سے مخاطب ہو کر کہا کل ہمارے پاس ایک کیس تھا انہوں نے ضمانت لی تھی، آپ درخواست دیتے ہیں تو ہم فوراً سماعت کیلئے مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کر کے آئیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تذکرہ ہی نہیں کیا۔جس پر وکیل عبدالرزاق نے کہا کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا۔وکیل عبدالرزاق کے اس جواب پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ آپ سچ بولنے کیلئے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.