اسلام آباد: سابق جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف اپیل پر براہ راست سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ ساڑھے گیارہ بجے سماعت کررہا ہے۔ بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے مقدمے کے فریقین کو نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا۔ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے عدلیہ پر اثرانداز ہونے کے شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ جنرل فیض حمید نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر اور جوڈیشل کونسل کے سامنے کسی مبینہ ملاقات کا ذکر نہیں کیا۔شوکت عزیز صدیقی سے کبھی رابطہ نہیں کیا۔ ان سے ملا نہ نواز شریف کی اپیلوں پر بات ہوئی۔ کبھی یہ نہیں کہا کہ ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کے تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ شوکت عزیز صدیقی کے الزامات بعد میں آنے والے خیالات کے مترادف ہیں۔
سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کانسی نے بھی جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ۔ جسٹس انور کانسی نے جواب شوکت عزیز صدیقی کیس میں جمع کرایا ۔جسٹس (ر) انور کانسی نے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو مسترد کر دیا ۔
برگیڈیئر (ر) عرفان رامے نے بھی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔ عرفان رامے نے بھی شوکت عزیز صدیقی کے الزامات اور ملاقات کی تردید کر دی۔
تبصرے بند ہیں.