فوری طور پر نہیں 6 سے 8 سال کے دوران شدید ترین زلزلہ آ سکتا ہے: ماہر ارضیات

73

 

کراچی: زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولر سسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی ای اوایس) نے آئندہ دو روز میں بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں طاقتور زلزلے کی پیش گوئی کے بعد بلوچستان کے ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر دین محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں زلزلے کے فوری طورپر آنے کے کوئی سائنسی شواہد نہیں ہیں البتہ آئندہ 6 سے 8 سال کے دوران چمن فالٹ لائن پر زیادہ شدت کا زلزلہ آسکتا ہے۔

 

نجی چینل سے بات کرتے ہوئے ماہر ارضیات  ڈاکٹر دین محمد نے کہاکہ عوام کو حالیہ زلزلے کی پیشگوئی سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔  24 سے 48گھنٹے کے دوران زلزلے کی کم مدتی پیشگوئی ممکن نہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اس فالٹ لائن میں 1892 میں ایک بڑا زلزلہ آیا تھا جس سے پرانا چمن شہر تباہ ہوا تھا، اس وقت چمن فالٹ لائن اگرچہ فعال ہوگئی ہے مگر یہ کہنا درست نہیں کہ اس سے ہنگامی طور پر زلزلہ آسکتا ہے ۔

 

دین محمد کاکڑ نے بتایا کہ چمن فالٹ لائن کوئٹہ کو براہ راست متاثر نہیں کرتی کیونکہ کوئٹہ کی اپنی فالٹ لائن موجود ہے ۔

 

دوسری جانب  محکمہ موسمیات نے بھی ایس ایس جی ای او ایس کی حالیہ پیشگوئی کے حوالے سے کہا ہے کہ زلزلہ کب اور کہاں آئے گا؟ پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

 

محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ عوام زلزلے سے متعلق سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، کسی مستند بین الاقوامی ادارے نے پاکستان کیلئے کوئی وارننگ نہیں بھیجی،  عام طور پر فالٹ لائنز پر دوبارہ زلزلے کا امکان سو سال بعد ہوتا ہے۔

 

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں   زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولر سسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی ای اوایس) نے آئندہ دو روز میں بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں طاقتور زلزلے کی پیش گوئی کردی ہے۔

زلزلہ پیما ریسرچ انسٹیٹیوٹ سولر سسٹم جیومیٹری سروے (ایس ایس جی ای او ایس) کے مطابق  بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں تیز لرزش ریکارڈ کی گئی ہے اور اس علاقے میں اگلے دو دن میں کوئی طاقتور زلزلہ آ سکتا ہے جس کی شدت پر 6 یا اُس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

 

واضح رہے کہ رواں سال  نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار فرینک ہوگر بیٹس نے 3 فروری کو ایک ٹوئٹ کی تھی اور بتایا تھا کہ جلد یا بدیر جنوبی وسطی ترکیہ، اردن، شام اور لبنان میں 7 اعشاریہ 5 شدت کا زلزلہ آئے گا، ان کی زلزلے سے متعلق پیشگوئی 3 روز بعد ہی سچ ثابت ہوئی تھی۔

 

چمن فالٹ لائن

 چمن فالٹ سسٹم پاکستان میں جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی فالٹ لائن ہے، یہ 900 کلومیٹر طویل ہے اور اسی فالٹ سسٹم پر 31 مئی 1935 کی دوپہر کو کوئٹہ میں ہولناک زلزلہ آیا اور کئی ہزار افراد ہلاک ہوگئے۔

 

چمن فالٹ لائن کابل کے جنوب سے شروع ہوتی ہے جو بلوچستان کے شہرچمن سے نوشکی ، قلات، خضدار، آواران سے بحیرہ عرب میں جاکر ختم ہوتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.