مرے کو مارے شاہ مدار

74

لیجیے امیدیں سب غارت ہوئیں۔ مرے کو مارے شاہ مدار کے مصداق پی ڈی ایم کی حکومت نے ستم رسیدہ اور معاشی طور پر نڈھال عوام کی ننگی پیٹھ پر بجلی کی قیمت میں ظالمانہ اضافے کا نیا تازیانہ برسا دیا۔ عوام کی فلک شگاف چیخیں بلند ہوئی ہی تھیں کہ گیس کی قیمت میں بھی اضافہ کا مژدہ جانفزا سنا دیا گیا۔ نہ جانے جاتی ہوئی حکومت مزید کیا گل کھلائے گی۔ حیرانگی اس امر پر ہے کہ جن سیاسی جماعتوں کے سامنے الیکشن کھڑے ہوں وہ بھلا ایسا کرتی ہیں۔ یہ کہاں کی عقل و دانش ہے۔ اب آپ ہر شے کی ذمہ داری آئی ایم ایف اور عمران خان پر تو نہیں ڈال سکتے۔
اطلاعات تو یہی ہیں کہ عام انتخابات مائنس عمران خان ہی ہونگے۔ لیکن بھلا ایسا کیسے ہو گا؟ مصدقہ ذرائع اس ضمن میں امریکی سائفر اور توشہ خانہ کیسز کا حوالہ دیتے ہیں وہ پُر یقین ہیں کہ ان میں سے کوئی ایک مقدمہ بالآخر عمران خان کو لے ڈوبے گا۔ تاہم یہ عقدہ ہنوز حل طلب ہے کہ پی ٹی آئی کے حق میں انتہائی ’متحرک‘ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی موجودگی میں یہ ’کارہائے نمایاں‘ آخر کیسے سر انجام دیا جا سکے گا۔
لیکن اگر ایسا نہ ہوا اور عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں حصہ لیا تو پھر سوختہ بال پاکستانی عوام پر عرصہ حیات تنگ کرنے جیسے حالیہ اقدامات کے بعد کامیابی کا خواب دیکھنا گویا خود کو ایک بڑا دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔
ویسے لگتا نہیں کہ حکومت کسی تعمیری ایجنڈے پر عمل پیرا ہے بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ بھی شاید پی ٹی آئی کی قیادت کی ایجنڈے پر ہی کام کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے جس طرح نوجوان نسل کو گمراہ کر کے 9 مئی کے شرمناک واقعات کرائے، حکومت مہنگائی کی چکی میں اس نسل کو مزید پیس کر پاکستان مخالف اسی ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے۔ گویا آگ پر مزید تیل ڈال رہی ہے۔ یہ تو تھی عام آدمی کی بات۔اب ذرا سنیے کہ پاکستان میں متمول سمجھے جانے والے لوگ اور ان سے وابستہ کاروبار کی صورت حال۔ اپنے ایک دوست شاہ رخ کا، جو گاڑیوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے وابستہ ہیں، چند روز قبل فون آیا۔ وہ اپنے کاروبار میں ان دنوں ہونے والی زبردست گراوٹ کا رونا رو رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لاہور کی سب سے زیادہ پوش آبادی ڈیفنس میں کار سازی کی ایک بڑی کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ کمپنی کے شو روم پر پہلے ماہانہ ڈھائی سو سے زائد گاڑیاں فروخت ہوتی تھیں یہ تعداد کم ہو کر اب 30 سے چالیس رہ گئی ہے۔ اس صورت حال میں کمپنی نے ملازمین کی تنخواہیں روک دی ہیں اور ملازمین سے کہا ہے کہ جو ملازم ماہانہ کم از کم چھ گاڑیاں فروخت کرے گا اسے ہی تنخواہ ملے گی۔ اس شو روم پر پہلے ہر ملازم بآسانی ماہانہ 20 کے لگ بھگ گاڑیاں فروخت کر لیتا تھا۔ اس پر طرہ یہ کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ٹیکسز میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ایسے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں نے کشکول باہر اٹھا کر پھینکنا ہے، ملک کو بحران سے نکال کر دم لیں گے۔ اللہ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے، ہمیں دنیا کی کوئی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، پاکستان میں زرعی انقلاب آ کر رہے گا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کر دم لیں گے۔خانیوال ماڈل ایگریکلچر فارم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا پاک فوج کو اپنی قوم کی خدمت کرنے پر فخر ہے، فوج عوام سے ہے اور عوام فوج سے ہے۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا سکیورٹی اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکال کر دم لیا جائے گا، پاکستانی غیرت مند، غیور اور باصلاحیت قوم ہے، تمام پاکستانیوں نے بھیک کا کشکول باہر اٹھاکر پھینکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے، ہمیں دنیا کی کوئی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، پاکستان میں زرعی انقلاب آ کر رہے گا۔ ہم اس ماڈل فارم کی طرز پر جدید فارم بنائیں گے جس سے چھوٹے کسان کو فائدہ ہو گا، گرین انیشیٹو کا یہ دائرہ کار پورے پاکستان تک پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، عوام اور ریاست کا رشتہ محبت اور احترام کا ہے، آرمی چیف نے علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر ملک و ملت کے ہر فرد کی ملکی ترقی میں اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس موقع پر یہ شعر بھی پڑھا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا آرمی چیف کا کہنا اپنی جگہ لیکن جب پوری قوم معاشی طور پر نچوڑ لی گئی ہو۔ ہر فرد کی روشنی ماند پڑ چکی ہو تو بھلا پھر ایسی قوم سے کیسے کسی معجزے کی امید کی جا سکتی ہے۔ جب تک تمام وسائل پر قابض طاقتور اشرافیہ اور ملک کی کرپٹ ترین، نااہل اور بددیانت بیوروکریسی کا قبلہ درست کر کے راہ راست پر نہ لایا گیا تب تک پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

تبصرے بند ہیں.