سیاسی گرفتاریوں کی حمایت کوئی بھی تندرست دماغ نہیں کرسکتا لیکن کیا کسی کی حمایت یا مخالفت کرنے کیلئے انسان کا یہ جاننا ضروری نہیں کہ ملزم کو کسی جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کسی کو صرف سیاسی نظریات رکھنے پر گرفتار کیا جاتا ہے تو اُس کے حق میں بولنا اور لکھنا انسان کا فرضِ اولین ہے لیکن کیا کسی دہشت گرد جب وہ اپنا جرم مکمل کرکے ریاستی اداروں کی رسوائی کاسبب بن چکا ہو۔توکیا اُس کی حمایت کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ 9مئی گزر چکا ٗ یوم تکریم شہداء بھی منا چکے ٗ دیوار ِ غداراں بھی نظر سے گزر چکی ٗ مذمتیں بھی آچکیں ٗ فوجی عدالتوں کے ملزم عدالتوں میں پہنچنا بھی شروع ہو گئے لیکن آہستہ آہستہ دبے پاؤں 9مئی کے سانحے کو جائز سمجھنے یا اُس کی مذمت کرنے والوں یا مذمت کرنے کے بعد انکاری ہونے والوں کی واپسی بھی شروع ہو چکی ہے۔ عمران نیازی اس ”بڑے جرم“ سے خوفزدہ ہو کر دو قدم پیچھے ضرور ہٹا تھا لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ وہ اپنے اُسی ایجنڈے پر واپس آ رہا ہے جہاں سے اِس کہانی کا سلسلہ ٹوٹا تھا اور اب اِس کو وہ خواتین کی بے حرمتی کے من گھڑت واقعات سے جوڑ کر عوامی توجہ اپنے مجرموں سے ہٹانا چاہتا ہے۔ وہ بے رحم دہشتگردوں کو مظلوم بچے یا لاعلم سیاسی ورکر ظاہر کرنا شروع ہو گیا ہے۔ وہ کل تک یہی کہتا رہا ہے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کووہ نہیں جانتا اور نہ ہی وہ پی ٹی آئی کے ورکرز ہیں ٗ یہ بات ایک حد تک درست بھی ہے کیونکہ وہاں ورکرو ں کے ساتھ لیڈر زبھی موجود تھے اوراُن کی موجودگی کے ناقابل تردید ثبوت ساری دنیا کے سامنے پڑے ہیں۔
مسلم امہ کے ہیرو(عمران نیازی) کی حمایت میں مسلم دنیا سے ایک بھی بیان جاری نہیں ہوا البتہ یہودیوں کے سب سے بڑی مالی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ نئے معاہدے کیلئے پاکستان کے سیاسی حالات کو پُرامن بنانے کی شرط رکھ دی ہے۔ جس کا بین السطور مطلب عمران نیازی کے جرائم کو درگزر کرکے آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار ہے۔ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات ایک بدترین معاشی پالیسیوں کے تواتر اورتسلسل کا نتیجہ ہیں جس میں عمران نیازی نے بھی اپنا حصہ بھر پور ڈالا دیا ہے۔ کیا کوئی ذی شعور انسان عمران نیازی محترم سے یہ پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہے کہ مسٹر نیازی! آپ نے اپنے دورِ اقتدار میں سی پیک کو کیوں بند کیا؟ ایسے کرنے کے کیا فوائد تھے؟ آپ توموت سے ڈرتے نہیں تو پھر کس کے کہنے پر پاکستان کی معیشت کو داؤپر لگایا گیا؟ آپ تو کہتے تھے کہ سکون قبر میں ہے لیکن خود اِس سکون سے بچنے کیلئے بالٹیاں اور سیاہ پلیٹیں لے کر نکلتے ہیں ٗ آپ نے ہی کہا تھا کہ اللہ کے خوف کے علاوہ کسی بھی چیز کا خوف شرک ہے تو اب کسی بھی عدالت یا جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب برتتے ہوئے آپ کا موقف یہی ہوتا ہے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ خطرہ آپ کی جان کو نہیں ”جان“ کو ہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ آپ نے ریاست مدینہ بنانے کی بات کی تھی لیکن اقتدار سے باہر نکلتے ہی آپ نے اُسی ریاست مدینہ پر تابڑتوڑ حملے شروع کردیئے۔ عمران نیازی جو بظاہر پسپا دکھائی دے رہاتھا واپس لوٹ رہا ہے اور اپنی شکست خوردہ سپاہ کو یکجا کر رہا ہے جس کے نتائج عنقریب پاکستانی عوام کے سامنے ہوں گے۔
سی پیک بند کرانا دراصل عمران نیازی کا فیصلہ ہی نہیں تھا یہ ایکس سروس مین کی ذہنی پرواز کے نتیجہ میں تین سال سے زائد عرصہ تک بند رہا کیوں کہ ایکس سروس مین نے امریکہ کو جو یقین دہانیاں کرا رکھی تھیں اُس میں سی پیک کی بندش بھی ایک وعدہ تھا جس کا ایفا ہونا انتہائی ضروری تھا لیکن ہمارے خطے میں روس اورچائنہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے بہت سی ریاستوں کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر مجبورکیا۔ نئے آرمی چیف نے ہنگامی بنیادوں پر سی پیک کو کھلوا دیا جو عین پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں گئے بغیردیوالیہ ہونے کی منحو س آوازوں کی زد میں نہیں آئے۔ سی پیک کے شروع ہونے کی وجہ تو سمجھ آ رہی ہے لیکن عمران نیازی نے
آج تک یہ نہیں بتایا کہ سی پیک بند کرکے کونسے معاشی فوائد لینا مقصود تھے جس کے ثمرات پاکستانی عوام تک پہنچ رہے تھے۔ پاکستانی اداروں پر حملے اوروہ بھی ایک ایسی سیاسی جماعت کی طرف سے جنہیں ایکس سروس مین کی پوری حمایت حاصل تھی اورسویلین توفوج کے انٹرنل میکنزم کو جانتے ہی نہیں کیونکہ وہ اتنی پیچیدہ ٹرمینالوجیزکو جان سکتے ہیں اورنہ ہی اتنے سائنٹفیک طریقے سے اتنا بڑا کام کرسکتے ہیں جب تک اُن کی رہنمائی اور تربیت نہ کی جائے۔ آج پاکستان سے اِن دہشتگردو ں کی حمایت میں اٹھنے والی کوئی بھی آواز مستقبل کیلئے زہر قاتل ہی ہو سکتی ہے اوراِسے نہ دبانا پاکستا ن اور پاکستانیوں پر ظلم ہوگا۔
عمران نیازی نے گرفتاری کے دن لاہور سے روانہ ہوتے وقت آن ریکارڈ یہ بتایا کہ اُسے آج گرفتارکیا جا سکتا ہے۔اسی طرح اُس نے ضمانت کے بعد آن ریکار ڈ یہ کہا کہ اگر اُسے دوبارہ گرفتار کیا گیا تواِس سے زیادہ برا ردعمل آئے گا۔وہ شخص آج اِس تمام انارکی کی ذمہ داری لینے سے کیسے انکاری ہو سکتا ہے؟ میں نے روزنامہ نئی بات میں چھپنے والے اپنے ایک کالم ”چھوٹے باغی کا قتل“ میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اِس قتل کا قاتل تحریک انصاف کے اندر سے ہی برآمد ہو گا اورحالات آہستہ آہستہ اُدھر ہی رواں دواں ہیں۔ عمران نیازی کے ساتھ زندگی کے 26 سال گزارنے کے بعد میں اُس کے بارے میں رائے رکھنے کا حق تو بہرحال رکھتا ہوں۔یہ ممکن ہی نہیں کہ مرکزی لیڈر کو گرفتاری کا خدشہ ہو اور اُس نے پارٹی کو کوئی گائید لائن نہ دی ہو۔عمران نیازی کا یہ بیان انتہائی معنی خیز ہے کہ جب ورکروں نے دیکھا کہ اُسے فوج نے گرفتار کیا ہے تو پھر انہوں نے فوجی مقامات پر ہی احتجاج کرنا تھا۔ خیبر سے لے کرسندھ تک جہاں بھی تحریک انصاف کا احتجاج منظر پر آیا ہے وہاں فوجی تنصیبات کے علاوہ کسی دوسری شے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا جس کادوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ افواج پاکستان پرحملہ تھا اورعمران نیازی دبے لفظوں میں اِس کا اقرار بھی کر رہا ہے۔ایک فتنہ ہے کہ اُس نے دنیا بھر میں عادل راجہ کی دی ہوئی لائن پر کام کیا ہے۔ عمران نیازی اور اُس کے عقل داڑھوں کوکور کمانڈر ہاؤس ٗ جی ایچ کیو اور دوسرے حساس مقامات سے لاشوں کی ضرورت تھی جنہیں وہ بطورشہید ِ جمہوریت دنیا کے سامنے بھی پیش کرنا اور پاکستان بھر میں بھی یہ بلی تھیلے میں ڈال پر پھرناچاہتے تھے، ایسا نہ ہونے سے وقت تو گزر گیا لیکن اپنے پیچھے چھوڑگیا جرم کی ایک ایسی کہانی جس کی جزا سزا کا فیصلہ کیے بغیر آگے بڑھنا پاکستان کو کمزور یا پاکستان کی عظمت پر مصلحت کا شکار ہونے کے مترادف ہے اور اِس کی توقع افواجِ پاکستان سے تو نہیں کی جا سکتی۔ افواج پاکستان پر تحریک انصاف کیجانب سے ہونے والے حملوں کے نتائج ہمارے سامنے ہیں اب صرف اِس کے اسباب اورمرکزی کردار تلاش کرنے ہیں اور موجودہ ٹیکنالوجی کے عہد میں ان کرداروں تک پہنچنا کونسا مشکل کام ہے۔ 9مئی کے سانحات کے مجرموں کو سزا دیئے بغیر پاکستان کو پیچھے تو لے جایا جا سکتا ہے لیکن پاکستان کو آگے بڑھانے کی کوئی بھی کوشش یا سوچ احمقانہ ہو گی جوہمیں ایک نئے سانحے کی طرف لے جائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے ہمیں سود پر سب کچھ دیتے ہیں اورایک ایک پیسے کا حساب رکھتے ہیں سو پاکستان کے سیاسی اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ انہیں پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے کے حوالے سے شٹ اپ کال دے دیں ورنہ آنے والے دنوں میں یہ مالیاتی ادارے ”اپنی“انوسٹمنٹ کا مکمل تحفظ کرتے دکھائی دیں گے۔لاہورسے عمر سرفراز چیمہ کے علاوہ کوئی بھی بانی رکن پاکستان تحریک انصاف جیل میں نہیں اورجو جیلوں میں ہیں وہ سار ی عمران کی تازہ دم سپاہ تھی جن کا عمران نیازی لیڈر نہیں مرشد یا کمانڈر انچیف تھا۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.