اسلام آباد : فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی اس فیصلے پر قائم ہیں ۔فوج کی 70سال سےسیاست میں مداخلت غیرآئینی ہے
کئی حلقوں نے اس فیصلے پر تنقید کی ۔
سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم شہدا کی تقریب سے اہم خطاب میں کہا ہے کہ نا مناسب اور غیر شائستہ زبان استعمال کی گئی ۔ فوج کے خلاف جارحانہ رویے کا جواب دے سکتے تھے ۔ مگر درگزر سے کام لیا۔ لیکن صبر کی بھی حد ہوتی ہے ۔ہمیں جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہے
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بعض جماعتوں نے فاتح جماعت کو سلیکٹڈ کا لقب دیا ۔اور 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے کے بعد ایک جماعت نے دوسری جماعت کو امپورٹڈ کا لقب دیا۔ اس رویے کو رد کرنا ہوگا،ہر جماعت کو فتح و شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا، تاکہ اگلے الیکشن میں امپورٹڈ یا سلیکٹڈ کے بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے ۔امید ہے سیاسی جماعتیں اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی ۔
وقت آگیا ہے کہ میں نہ مانوں کا رویہ ترک کردیا جائے ،ملک میں کوئی بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے،
آرمی چیف نے کہا فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرنے والے ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کے پاس اس یلغار کا جواب دینے کےلیے متعدد مواقع اور وسائل تھے لیکن اس نے ملکی مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور منفی بیان دینے سے گریز کیا، لیکن سب کو ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ صبر کی بھی ایک حد ہے۔
تبصرے بند ہیں.