اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت پیشی تک عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا

20

اسلام آباد: عدالت عالیہ نے انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد انہوں نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ 
عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کہ ایف آئی اے نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، عدالت حفاظتی ضمانت منظورکرے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ 
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کون سی عدالت جانا چاہئے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ کیس سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں جانا چاہئے۔ 
عدالت نے استفسار کیا کہ عمرن خان کہاں ہیں؟ عدالت پیش کیوں نہیں ہوئے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ بنی گالہ میں پولیس نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور غیر معمولی صورتحال کے باعث درخواست گزار پیش نہیں ہوئے، عدالت حکم کرے تو عمران خان فوری پیش ہو جائیں گے۔ 
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست گزار تین بجے تک اس عدالت میں پیش ہو جائیں جس پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تین بجے دیر ہو جائے گی، ابھی آدھے گھنٹے میں آ جاتے ہیں۔ 
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آدھے گھنٹے میں عمران خان کو عدالت طلب کرتے ہوئے عدالت پیشی تک انہیں گرفتاری اور ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔ 
قبل ازیں رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض کیا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرائی، ایف آئی آر کی غیر مصدقہ نقل لگائی گئی ہے اور خصوصی عدالت میں جانے سے پہلے ہائیکورٹ کیسے آ سکتے ہیں۔ 
واضح رہے کہ اس ضمن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں ابراج گروپ کے اکاؤنٹ سے 21 لاکھ ڈالر کی رقم کی منتقلی کا ذکر ہے اور مقدمے میں سردار اظہر طارق، طارق شفیع اور یونس عامر کیانی بھی نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ابراج گروپ نے تحریک انصاف کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، یہ پیسے ایک بینک کی جناح ایونیو برانچ میں بھیجے گئے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی کا بیان حلفی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرایا تاہم عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیابیان حلفی جھوٹا اورجعلی ہے۔

تبصرے بند ہیں.