دوستو،سب سے پہلے تو کچھ باتیں حالات حاضرہ پر ہوجائیں۔۔ اس کے بعد روایتی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرتے ہیں۔۔ حالات حاضرہ پر ہونے والی گفتگو بھی ’’ دانش ورانہ‘‘ نہیں ہوگی، کیوں کہ ’’دانش‘‘ کا ہم سے دور ،دور تک بھی کوئی واسطہ نہیں، ہمارے گھر، آس پڑوس میں اس نام کا کوئی ’’بندہ ‘‘ نہیں رہتا، نہ ہمارے رشتہ میں کوئی ’’دانش‘‘ ہے۔۔ پنجاب کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے کچھ ہلکی پھلکی بات کرتے ہیں۔۔ ہارجیت تو کھیل کا حصہ ہوتا ہے، ہر کھیل میں ایک ہی فریق اول نمبر پر آتا ہے، باقی لوگ دوبارہ سے کامیابی کیلئے جدوجہد میں لگ جاتے ہیں۔۔ الیکشن سے قبل سنا تھا کہ مریم نواز کو کورونا ہوگیا ہے، باباجی بتارہے تھے کہ الیکشن کے بعد ’’رونا‘‘ ہوگیا ہے۔۔ آج جمعہ مبارک ہے ، اپنی قریبی مساجد میں جائیں تو نماز کے اختتام پر جب امام صاحب دعا فرمائیں تو لازمی ہے وہ یہ بھی دعا کریں گے کہ ۔۔اے اللہ ہمیں کوئی نیک حکمران عطا فرما۔۔بس اس دعا پر اپنے آس پاس دیگر نمازیوں کو دیکھئے گا، اگر کوئی برا سا منہ بنائے یا آمین نہ بولے تو سمجھ لینا اس کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہوگا۔۔ہر الیکشن میں نون لیگ کی جانب سے بار بار ایک ہی طرح کی ڈش یعنی بریانی یا پھر قیمہ والا نان ملتا ہے۔۔ن لیگ کو menu card بدلنے کی ضرورت ہے اب بریانی سے کام نہیں چلے گا، کیوں کہ عوام نے انہیں ووٹ دے کر جتایا ہی نہیں۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ن لیگ ہاری تو اپنی یاد آگئی میں بھی اُسے دیکھ کر اپنا دل ہار بیٹھا تھا۔۔باباجی ضمنی الیکشن کے نتائج والی رات جب سارے نتیجے آچکے تھے بڑا ہی معصومانہ سوال وہاں موجود احباب سے کیا۔۔ کہنے لگے۔۔ حمزہ شہباز کو کیا بڑی عید پر اوجھڑیاں اور آلائشیں اٹھانے کے لئے وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا؟؟باباجی کے خیال میں ضمنی الیکشن میں سب سے بڑا نقصان ’’لیہ‘‘ کا ہوا جو ضلع سے تحصیل بنتے بنتے رہ گیا۔
حالات حاضرہ کے حوالے سے جو کچھ بھی اوٹ پٹانگ اوپر کی گئیں، اسے سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔۔ اب دو دلچسپ خبریں پیش خدمت ہیں۔۔ بھارتی ریاست بہار کے شہر مفصل کی پولیس نے اترپردیش سے بہار میں داخل ہونے والی اس گاڑی کو روکا۔اس گاڑی میں دو لوگ سوار تھے اور ان کے ساتھ ان کا جرمن شیفرڈ تھا۔ ان دونوں لوگوں نے شراب پی رکھی تھی اور گاڑی میں بھی شراب کی 6بوتلیں موجود تھیں۔ پولیس نے انہیں عدالت میں پیش کیا جہاں سے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا تاہم ان کا کتا پولیس کو تھانے میں ہی رکھنا پڑ رہا ہے اور مشکل یہ ہے کہ یہ کتا صرف انگریزی میں ہی ہدایات سمجھتا ہے۔ چنانچہ اب مفصل پولیس کو جب بھی کتے کو کوئی ہدایت دینا ہوتی ہے، انہیں شہر سے کسی انگریزی بولنے والے کو تلاش کرکے لانا پڑتا ہے۔تھانے کے ایک آفیسر کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں اس کتے کو تھانے میں رکھنا بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔‘‘۔۔بھارتی شہر آسام میں بھی ایسی شادی ہوئی جس کے سوشل میڈیا پر کافی چرچے ہیں۔ اس شہرت کی وجہ یہ تھی کہ نئے شادی شدہ جوڑے کے درمیان انوکھا معاہدہ ہوا ہے.، دلہا ہر مہینے دلہن کو کم از کم ایک بار پیزا کھلائے گا، دلہا کو ہر اتوار کو دلہن کیلئے ناشتہ بنانا پڑے گااور ہر 15دن بعد شاپنگ پر بھی لے جانا ہوگا، دلہن نے 8مختلف شرائط کو کنٹریکٹ کا نام دیکر دلہا سے دستخط بھی کرائے۔۔کسی نے پوچھا ، اُلو اور شوہر میں کیا فرق ہوتا ہے؟جواب ملا۔۔شوہر کو آسانی سے اُلو بنایا جا سکتا ہے جبکہ اُلو اتنا بھی اُلو نہیں ہوتا کہ شوہر بن جائے۔۔گاؤں کے ایک کنجوس زمیندار کا ملازم روزانہ رات کو اپنی محبوبہ سے ملنے جاتا تو لالٹین بھی ساتھ لے جاتا۔ زمیندار کو بڑا گراں گزرتا کہ وہ اتنا مٹی کا تیل خرچ کر آتا ہے۔ اس کے خیال میں یہ فضول خرچی تھی۔ایک روز وہ ملازم کو ڈانٹتے ہوئے بولا ۔۔ایک تو تم نئی نسل کے لوگوں میں عقل نام کی کوئی چیز نہیں۔ محبوبہ سے ملنے کے لیے لالٹین لے جانے کی کیا ضرورت ہے۔ خوامخواہ کی فضول خرچی ہے۔ میں جب تمہاری عمر کا تھا اور محبوبہ سے ملنے جاتا تھا تو بغیر لالٹین کے جاتا تھا۔۔ملازم نے اپنے مالک کی بات کافی دھیان سے سنی پھر منہ بنا کر بولا۔۔مالکن کو دیکھ مجھے پہلے ہی اندازہ ہو گیا اندھیرے میں تو ایسی ہی چیزیں ہاتھ آتی ہیں۔۔۔
آپ نے دیواروںپر اکثر اشتہارات دیکھے ہوں گے کہ۔۔ محبوب آپ کے قدموں میں۔۔ شوہر کو قابو کریں۔۔آج تک کہیں بھی یہ نہیں لکھا دیکھا کہ محبوبہ آپ کے قدموں میں یا بیوی کو قابو کریں ۔۔اس کی وجوہات کبھی جاننے کی کوشش کی ہیں؟؟ کیا عاملوں کے تعویذ صرف مردوں پر ہی چلتے ہیں۔۔ظاہر سی بات ہے مرد ہوتا ہی بے وقوف ہے۔گھر سے باہر نظر آنے والا شیر گھر پہنچتے ہی ڈھیر ہوجاتا ہے۔بے وقوف مردوں پر یاد آیا۔۔ سردار نے اپنے بیٹے سے پوچھا۔۔پُتر اے دو بستر کیوں لا ریا ائیں؟ بیٹے نے کہا۔۔ ابا دو پرونے آ رئے نے گھر وچ،اک میرے ماموں تے دوجے امی دے وڈے پائی،،سردار جی نے بیٹے کو ڈانٹے ہوئے کہا۔۔ او اچھا ،بستر 3 کر دے، میرا سالا وی آ ریا اے۔۔ایک بیوی اس وقت تک کھانا نہیں کھاتی تھی جب تک اسکا شوہر نہ آجاتا سارے محلے کی عورتیں اسکی تعریف کرتی تھیں۔۔۔ایک دن ایک عورت نے پوچھا۔۔ بہن کیسے برداشت کرتی ہو؟۔۔تو اس عورت نے جواب دیا ۔۔کیا کروں وہ آکر پکاتے ہیں اور میں کھاتی ہوں۔۔کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے پوری گل سُن لیا کرو اللہ دے بندیو۔۔ ٹھیکیدار نے پوچھا۔۔جناب ، یہ بتائیے آپ کس قسم کا مکان تعمیر کرانا چاہتے ہیں، آپ کے ذہن میں کس قسم کا نقشہ ہے؟۔۔مالک مکان بولا۔۔بھئی میرے ذہن میں تو کوئی نقشہ وغیرہ نہیں ہے۔ بات بس اتنی سی ہے کہ میری بیوی پچھلے اتوار کو اتوار بازار سے دروازے کا ایک ہینڈل خرید لائی ہے۔ بس کوئی ایسا مکان بنا دیجیے جس میں وہ ہینڈل عمدہ طریقے سے لگ جائے۔۔ ایک عورت باورچی خانے میں اپنے خاوند کے ناشتے کے لیے انڈے فرائی کر رہی تھی کہ اس کا خاوند باورچی خانے میں داخل ہوا اور کہنے لگا:او خدایا تم ایک ہی وقت میں کتنے سارے انڈے فرائی کر رہی ہو۔ذرا احتیاط کرو، احتیاط سے پلیز، تھوڑا مکھن اور ڈالو۔ان کو اُلٹا کرو، الٹا کرو، یہ ادھر سے جل رہے ہیں۔یہ نیچے سے چپک جائیں گے۔ احتیاط سے، ذرا احتیاط سے۔جب تم کچھ پکا رہی ہوتی ہو تم کبھی میری بات نہیں مانتیں، کبھی نہیں مانتیں۔ ۔ اب ان پر نمک چھڑکو، تم ہمیشہ نمک چھڑکنا بھول جاتی ہو۔وغیرہ وغیرہ۔۔خاتون خانہ نے گھورکراپنے خاوند کو دیکھا اور بولی۔۔تم کیا سمجھتے ہو کہ مجھے انڈے فرائی کرنے نہیں آتے یا میں پہلی دفعہ انڈے فرائی کررہی ہوں؟ ۔۔خاوند نے بڑے سکون سے کہا۔۔میں صرف تمہیں سمجھانا چاہتا ہوں کہ جب میں ڈرائیونگ کر رہا ہوتا ہوں تو تمہاری باتوں سے میں کیسا محسوس کرتا ہوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگ کیچڑ سے بچ کر چلتے ہیں اور کیچڑ کو یہ گھمنڈ ہوتا ہے کہ لوگ اس سے ڈرتے ہیں،ہمارے اردگرد بھی کچھ انسان اسی گھمنڈ کا شکار ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.