ریاض: سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اگر ایران خطے کی سلامتی میں شامل ہوتا ہے تو سعودی عرب اس کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ہمارا وقت اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ابراہیم میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔
وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایسپین سیکیورٹی فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا اس وقت اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ابراہیم میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اور سعودیہ کی پوزیشن واضح ہے اور فلسطینی ریاست کا قیام مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے حصول کا بہترین راستہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی اسرائیل تنازع کو پائیدار، طویل مدتی طریقے سے حل کیے بغیر خطے میں حقیقی پائیدار سلامتی ممکن نہیں۔ فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔
سعودی وزیر خارجہ کہا کہ ایران منفی سرگرمیوں جیسے کہ یمن میں حوثیوں کو عسکری امداد کی فراہمی اور خلیج فارس میں جہاز رانی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کی ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کے "طویل اور مضبوط” ورژن کی خواہش کی مخالفت نہیں کرتے تاہم ایران کو یقینی بنانا ہوگا کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی حاصل نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران خطے کی سلامتی میں شامل ہوتا ہے تو ریاض ایران کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اگر ایران خطے کے ممالک کے ساتھ نارمل انداز میں برتاؤ کرتا ہے اور ملیشیاؤں کو سپورٹ نہیں کرتا ، مسلح گروہوں کو ہتھیار نہیں بھیجتا اور ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے جوہری پروگرام کو ترک کرتا ہے توہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔
تبصرے بند ہیں.