مائیگرین اور بلڈ پریشر کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، طبی ماہرین

214

لاہور: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیگرین یا آدھے سر کا درد اب عام ہوتا جا رہا ہے، اس کی وجوہات کیا ہیں؟ میڈیکل سائنس ابھی اس کو حل کرنے کی کوشش کر رہی لیکن یہ بات واضح ہے کہ بلڈ پریشر اور اس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سر میں ہونے والا یہ درد اس قدر شدید ہوتا ہے کہ اس سے دماغ میں ٹیسیں اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں۔ ایک نجی ٹیلی وژن سے اس بیماری پر بات کرتے ہوئے نیورو لوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر تیسرا شخص مائیگرین میں مبتلا نظر آتا ہے۔ یہ درد بہت شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔ اس سے انسان کا وجود نڈھال ہوجاتا ہے اور کچھ کرنے کو دل نہیں کرتا۔ اس مرض میں مبتلا شخص کی روزمرہ کی روٹین خراب ہو کر رہ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دور جدید کے امراض میں سے ایک ہے جس کا فی الحال کوئی علاج سامنے نہیں آ سکا ہے۔

انہوں نے اس بیماری کی علامات بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں مبتلا مریض کو متلی، قے، بے چینی ، ٹانگوں میں سوئیاں چھبنے کا احساس، جسم پر سیاہ دھبے اور روشنیوں کے جھماکے نظر آ سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ مائیگرین کا بلند فشار خون سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر درد شدید ہو جائے تو فوری طور پر معالج کو چیک کرانا چاہیے اور اس کے مشورے سے ہی ادویات لینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوائیوں کے استعمال سے مائیگرین کا درد کم تو ہو سکتا ہے لیکن اس سے چھٹکارا ممکن نہیں ہے۔

تبصرے بند ہیں.