لاہور میں بغیر مقصد گھومنے پر شہریوں کو گرفتار کیا جانے لگا

151

لاہور: شہری خبردار رہیں کیونکہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس آپ کو مشتبہ جان کر بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار رکھتی ہے۔ بے مقصد کہیں موجودگی یا بغیر شناخت کہیں گھومنا پھرنا آپ کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں ایسے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس میں پولیس نے کئی شہریوں کو حوالات کی سیر کرائی جو بلا مقصد گھومنے کا پولیس کے سامنے کوئی جواز پیش نہیں کر سکے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد کو آوارہ گردی کرنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کو اگر کسی شخص پر شک گزرے تو وہ اسے وارنٹ کے بغیر بھی گرفتار کر سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس کوڈ آف کریمینل پروسیجر 1898ء کے سیکشن 55 کے تحت یہ اختیار حاصل ہے۔

یہ قانون دراصل انگریز دور کا ہے، اسی کی آڑ میں پولیس نے شہریوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

خبریں ہیں کہ اب تک متعدد شہریوں کو اس وجہ سے مختلف تھانوں میں بند کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے ایک شہری نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے پولیس کے پوچھنے پر اپنی شناخت کرائی لیکن اس کے باوجود اسے گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا۔

شہری نے بتایا کہ میں گھر کے قریب ہی اپنے دوست کے پاس کھڑا تھا کہ پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔

اسی طرح کا ایک واقعہ گزشتہ دنوں ماڈل ٹاؤن میں بھی پیش آیا تھا جہاں ایک نجی سکول ٹیچر کو بغیر وجہ بتائے تھانے میں بند کر دیا تھا۔ مادھو نامی اس سکول ٹیچر نے اپنی تمام روداد سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو پولیس کے اس عمل پر شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

تاہم پولیس کی جانب سے موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ پولیس ایکشن کے بہت مثبت نتائج آ رہے ہیں، اس کی وجہ سے چوری اور نقب زنی کی وارداتوں میں بہت کمی ہو چکی ہے۔

ادھر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیکشن 55 پولیس کو کسی بھی شہری پکڑنے کا اختیار دیتا ہے، مگر افسران کو چاہیے کہ وہ اپنے ماتحتوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں کیونکہ اس قانون کا غلط استعمال دیکھنے میں آ رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں.