ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ! دہشت گردوں کی سہولت کار

156

نیویارک سے شائع ہونے والا امریکی جریدہ ’’ٹائم‘‘ کا ایک دہشت گرد کی بیٹی اور دہشت گردوں کی سہولت کار ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو سو با اثر شخصیات کی فہرست میں، اس بنیاد پر کہ وہ بلوچوں کی پُرامن طریقے سے وکالت کر رہی ہے، شامل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ’’پُرامن وکیل‘‘ کا خطاب دینا بلوچ قوم اور انسانیت پر ظلم ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کون ہے؟ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بلوچستان کے علاقہ قلات کے ضلع منگوچر شہر کے لانگو قبیلے سے ہے (لانگو بلوچستان میں ایک بلوچ قبیلہ ہے جس کی اکثریت قلات کے ضلع منگوچر، کوئٹہ، نوشکی خضدار میں پائی جاتی ہے اور کچھ سندھ میں بھی رہتے ہیں) یہ پانچ بہنیں اور ایک بھائی تھا، ان کا والد عبدالغفار لانگو، کالعدم تنظیم بی ایل اے کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا، جو کہ ایک دہشت گردانہ حملے میں مارا گیا۔ (واضح رہے کہ بی ایل اے تنظیم کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہے) ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ سائنسز کوئٹہ میں سکالر شپ پر داخلہ ملا، 2016ء میں اس کا بھائی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے ساتھ جا ملا، جس کے متعلق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور اس کی فیملی کو علم تھا، کیونکہ اس سے قبل ماہ رنگ لانگو، دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے ساتھ ایک سہولت کار کی حیثیت کے کام کر رہی تھی اور اس کے دشمن ملک بھارت کے ساتھ بھی روابط تھے اور ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ نے اپنے بھائی کی گمشدگی کا الزام ریاستی اداروں پر لگا کر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف ایک منفی پراپیگنڈے کا آغاز کیا، جسے دشمن ملک بھارت کے میڈیا نے خوب اچھالا اور اس طرح ماہ رنگ بلوچ کو ’’بلوچ لاپتا افراد‘‘ کے لیے جدوجہد کرنے والی لیڈر قرار دیا گیا۔ دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی اور نام نہاد ’’بلوچ یکجہتی کمیٹی‘‘ بی وائی سی کا چیف آرگنائزر منتخب کیا گیا۔ جس کا مقصد صرف اور صرف ریاست اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنا اور پاکستان کو بلوچ قوم کے لیے ایک غیر محفوظ اور دہشت گرد ملک ثابت کرنا ہے، اس کام کے لیے اس ملک دشمن ایجنٹ نے دشمن ممالک سے لاکھوں ڈالر وصول کیے ہیں۔ واضح ر ہے کہ ماہ رنگ بلوچ نے ناروے سے ایک ملین ڈالر وصول کیے تھے۔ یہ ملک دشمن جو خود ضلع چاغی میں میڈیکل آفیسر ہے اور ریاست سے سرکاری مراعات لے رہی ہے اور بلوچ قوم کو ریاست کے خلاف من گھڑت پراپیگنڈا کر کے گمراہ کر رہی ہے۔ اس خاتون نے آج تک جن لوگوں کو ’’لاپتا افراد‘‘ قرار دے کر احتجاج کیا ہے، دھرنے دئیے ہیں وہ سبھی کے سبھی دہشت گرد تھے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خود اس بات کا اقرار کیا تھا کہ اسلام آباد دھرنے میں ایران میں ہلاک دہشت گردوں کے لواحقین کے علاوہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گرد بھی موجود تھے۔ انسانی حقوق کی نام نہاد دعویدار نے آج تک کسی بے گناہ کی ہلاکت پر افسوس یا مذمت کا ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ ڈسٹرکٹ کیچ کا علاقہ کیبن میں دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف نے ایک عام شہری نثار بلوچ کے گھر پر حملہ کیا تھا جس میں بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا اگلی صبح ان کے گھر کے سامنے بارودی سرنگ بچھائی گئی تھی جس کے پھٹنے سے آٹھ سالہ نذیر، چار سالہ آسیہ اور نثار بلوچ کی بہن کے جسم ٹکروں میں تقسیم ہو گئے تھے، ڈ اکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ان مقتولین کو انصاف دلانے اور بی ایل ایف کی دہشت گردی کے خلاف تو کوئی احتجاج نہیں کیا تھا، کوئی دھرنا نہیں دیا تھا، اس لیے کہ ماہ رنگ بلوچ ان دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کار ہے۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ ماہ رنگ بلوچ کا راجی مچی فسادکی تشہیر اسی دہشت گرد تنظیم بی ایل ایف نے اپنے آفیشل ٹیلی گرام چینل پر کی تھی۔ ماہ رنگ بلوچ کو بی ایل اے کا دہشت گرد بشیر زیب کے بھائی ظہیر زیب کے حق میں احتجاج کرنا تو یاد ہے مگر وہ معصوم نوجوان یاد نہیں جنہیں شعبان پکنک پوائنٹ سے دہشت گرد بشیر زیب نے تاوان کے لیے اغوا کیا تھا۔ چند روز قبل پنجگور میں دہشت گردوں نے چھ نہتے پنجابی مزدوروں کو بڑی بے دردی سے قتل کر دیا تھا، ماہ رنگ بلوچ نے ان بے گناہوں کے لیے کوئی آواز بلند نہیں کی۔ کیا ہلاک ہونے والے انسان نہیں تھے؟ وہ کسی ماں کے بیٹے تو کسی بہن کے بھائی نہیں تھے؟ وہ تو ملتان سے یہاں مزدوری کرنے آئے تھے۔ انہیں کس جرم کی پاداش میں قتل کیا گیا؟ افسوس کہ ماہ رنگ لانگو کے نزدیک صرف دہشت گرد ہی انسان ہیں۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دہشت گردوں کو ’’لاپتا افراد‘‘ قرار دے کر بلوچستان میں خون کی جو ہولی کھیلی ہے اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ اس انتہا پسند خاتون نے بھائی کو بھائی کا دشمن بنا دیا، اپنوں کے ہاتھوں اپنوںکا خون کرایا، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو قومیت اور آزادی کے نام جذباتی کر کے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا، اپنے مفادات کے لیے بلوچ روایات کو پامال کرتے ہوئے خواتین کو سڑکوں پر لایا گیا، ایسی ملک دشمن، قوم دشمن، انسانیت کی دشمن کو بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کرنے کا مقصد دہشت گردی اور انتشار پسندی کو مزید فروغ دینا ہے۔ یاد رکھیے گا کہ ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں‘‘ (سورۃ البقرہ 11) بالکل اسی طرح جب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپ ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزام لگا کر انہیں بدنام کر رہی ہیں تو اس کا جواب ہوتا ہے کہ وہ تو بلوچ قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے وہ تو ’’لاپتا افراد‘‘ کی بازیابی کے لیے آواز بلند کیے ہوئے ہے، جبکہ حقیقت تو یہ کہ وہ تو دہشت گردوں کو ’’لاپتا افراد‘‘ بنا کر بلوچستان میں فساد پھیلا رہی ہے۔ کیونکہ اگر لاپتا افراد معاملے میں کوئی حقیقت ہوتی تو ماہ رنگ لانگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے لاپتا افراد کے حوالے سے بننے والے کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار نہ کرتی، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بلوچ خواتین کو استعمال کر کے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے ہمدردیاں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں ڈالر بھی وصول کر رہی ہے۔ بلوچ نوجوانوں اور عوام سے اپیل ہے کہ اس ملک دشمن ایجنٹ، قوم فروش کے دھوکے میں ہرگز نہ آئیں کیونکہ یہ بلوچیت کے لبادے میں بلوچ نسل کشی کی اصل ذمہ دار ہے۔

تبصرے بند ہیں.