پاکستان کو چار مریم چاہئیں؟

37

کئی دھائیوں کے بعد پنجاب کو حقیقی معنوں میں کوئی وارث ملا ہے جو عوام کے دکھ درد کا ساتھی ہے، جو مشکل وقت اور حالات میں نا اہلی چھپانے اور مسائل سے چشم پوشی کیلئے وسائل کی کمی جیسے بہانے بنانے کے بجائے محدود وسائل کے ساتھ ان کے لیے کچھ کر گزرنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ وطن عزیز معاشی طور پہ نازک دور سے گزر رہا ہے لیکن ان دگرگوں حالات کی پروا نہ کرتے ہوئے بھی پنجاب کی بیٹی، پنجاب کی وارث، دن رات، پنجاب سے غربت ختم کرنے، اسے معاشی طور پہ مستحکم صوبہ بنانے، عوام کو خوشحال بنانے اور روزمرہ ضرورت کی تمام سہولتوں کو عوام کی دہلیز پہ مہیا کرتے ہوئے ان کی زندگیاں بدلنے پہ صرف کر رہی ہے۔

پچھلے کچھ عرصے میں بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں نے جہاں غریب خاندانوں کی کمر توڑ دی تھی وہیں لوگ ان سے تنگ آ کے خود کشیوں پہ پہنچ چکے تھے کہ پنجاب کی وارث بیٹی نے ناصرف اس نازک مسئلے کا فوری نوٹس لیا بلکہ عام عوام کو اس عفریت سے نجات دلانے کے لیے تقریباً پچاس ارپ روپے کے پیکیج کا اعلان کر دیا۔ جس کے تحت وہ لوگ کہ جن کا ماہانہ استعمال 500 یا اس سے کم یونٹس کا ہے انہیں فی یونٹ 14 روپے کا ریلیف دے دیا گیا۔ اس فیصلے سے جہاں ناصرف مہنگائی میں پسے ہوئے عوام کو سکھ کا سانس ملے گا وہیں عوام کو یہ احساس بھی ہو گا کہ پنجاب کی بیٹی، ان کی بیٹی و بہن، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے مشکل ترین حالات میں بھی انہیں اکیلا نہیں چھوڑا۔ مزید یہ کہ بجلی کے بحران پہ ہمیشہ کے لیے قابو پانے کے لیے اسی طرح غریب لوگوں کو بلا سود آسان اقساط پہ سولر کی فراہمی کے پروگرام کا بھی آغاز ہوا چاہتا ہے اور یقین ہے کہ آئندہ سال بجلی کی قلت اور بلوں میں اضافے پہ کنٹرول کر لیا جائیگا۔

اب ایک اور وعدے کے مطابق غریب عوام کو چھت کی فراہمی کا منصوبہ بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں شہری علاقے میں ایک سے پانچ مرلے جگہ رکھنے والے اور دیہی علاقے میں ایک سے دس مرلے جگہ رکھنے والے پچاس لاکھ افراد یا کنبوں کو سات سال کے لیے بلا سود قرض دئیے جائیں گے جس سے وہ اپنے ملکیتی قطعہ زمین پہ اپنے اور اپنے خاندان کے لیے رہائش بنا سکیں گے۔ یقینا یہ منصوبہ بھی پنجاب کی عوامی وزیر اعلیٰ کے پنجاب کو ترقی یافتہ اور مسائل سے پاک جدید صوبہ بنانے کے وژن کی تکمیل کی جانب ایک اور قدم ہے۔ قصہ مختصر، پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ نے اپنی پہلی تقریر میں جو وعدے کیے تھے ان کی تکمیل کے لیے ان سب کا زور شور سے آغاز ہو چکا ہے۔

اب یہاں یہ بات لکھنا بھی اہم ہے کہ وطن عزیز میں منتخب کردہ چار صوبائی حکومتیں ہیں۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ وہاں کے صوبائی حکمران اپنے صوبے کے عوام سے کٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ عوام کی فلاح و بہبود شائد ان کا ایجنڈا ہی نہیں؟ آپ کسی دوسرے صوبے سے موازنہ کر کے دیکھیں تو مہینوں گزر جانے کے بعد بھی کسی صوبائی حکومت کی جانب سے اپنے عوام کے لیے کوئی تعمیراتی منصوبہ نظر آنا تو درکنار، منظور ہونا بھی دور دور تک نظر نہیں آ رہا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر کوئی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات کوشاں ہے تو وہ صرف اور صرف پنجاب حکومت ہے۔ سڑکوں کی مرمت و تعمیر، صوبے کی صفائی کے لیے نیا نظام، ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے اور انہیں مزید جدید سہولیات سے لیس کرنے، موبائل کلینکس کا اجرائ، عوام کی سہولت کے لیے ایک ایپ سے روزمرہ کی دس سہولتوں کی آن لائن فراہمی۔ طالبعلموں کے لیے ای بائیکس کی فراہمی، دو سو یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو سولر کی فراہمی اور اب پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے آسان اقساط پہ بلا سود قرض۔ چند ایک قابل ذکر منصوبے ہیں جو شروع ہو چکے اور کچھ تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔ یہ سب دیکھتے ہوئے بس یہی احساس ہوتا ہے کہ پنجاب کی وژنری وزیر اعلیٰ جس سپیڈ سے عوامی منصوبے شروع کر رہی ہیں، یقینا وہ دوسرے صوبائی حکمرانوں کے لیے مشعل راہ بھی ہیں اور قابل تقلید و تعریف بھی۔ بقول شاعر
یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی

یہاں یہ کہنا بھی بے جا نہ ہو گا کہ مریم بی بی کی حکومت بڑی تیزی سے صوبے میں پانچ آئی ٹی سٹی بنانے کے منصوبے پہ کام کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو پنجاب کے عوام اور بالخصوص پنجاب کے نوجوانوں کے مستقبل کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔ یہ منصوبہ پاکستان اور پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت بنے گا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے آئی ٹی کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے بہت دیر پہلے سے اس سیکٹر کی تعمیر و ترقی کو اہمیت دینا شروع کر دی تھی اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی صرف آئی ٹی ایکسپورٹ 80 بلین ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔ شکر ہے کہ پنجاب کی نئی حکومت نے اس ضمن میں قدم اٹھایا ہے اور پانچوں آئی ٹی سٹی فعال ہونے سے امید ہے کہ اگلے چند سال میں پاکستان اپنی آئی ٹی ایکسپورٹ 5۔3 بلین ڈالر سے بڑھا کر 20 بلین تک لیجائے گا۔ ان شاء اللہ

پنجاب حکومت کی کارکردگی دیکھ کر اب تو دوسرے صوبوں سے بھی آوازیں آنا شروع ہو چکی ہیں کہ ہمیں بھی مریم بی بی جیسی وژنری اور عوام دوست حکمران چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مریم حکومت کو پنجاب کو مثالی صوبہ بنانے کی کوششوں میں کامیابی دے اور پنجاب اپنی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ایک جدید، ترقی یافتہ خطہ بن جائے۔

تبصرے بند ہیں.