علی حصام… نوجوان قیادت کا مثبت فیصلہ

36

لاہور چیمبر کے سالانہ انتخابات برائے 2024ء بہت اہمیت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ لاہوری تاجر برادری کی طرف سے بریکنگ نیوز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پیاف فائوڈر اتحاد کے بعد گزشتہ روز ایک اور دھماکہ خیز خبر نے سب کو چونکا دیا جب پائنیر گروپ کے چیئرمین علی حصام نے یہ اعلان کیا کہ ان کا گروپ اکیلے ہی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ علی کے اس فیصلے کو ٹریڈ سیاست میں اس لئے بھی اچھی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ کم از کم گزشتہ دو ماہ سے علی حصام کے گروپ کے بارے میں اتحادی سیاست کے حوالے سے جو خبریں آ رہی تھیں کم از کم وہ تو دم توڑ گئیں۔ اس پر آگے چل کے بات کرتا ہوں…!
لاہور چیمبر کے انتخابات کی سرگرمیاں روز بروز زور پکڑتی جا رہی ہیں۔ فائونڈر پیاف اتحاد کے بعد سے ان سرگرمیوں میں کچھ زیادہ ہی جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہوئی اور انتخابات میں حصہ لینے والے تمام گروپس صرف جیت کے دعوے کر رہے ہیں۔ کون مقدر کا سکندر بنے گا،
اس کا فیصلہ تو اب 24ستمبر کی شام تک ہو جائے گا۔ ایک ماہ چند دن کے فاصلے پر کھڑے انتخابات بہت بڑے قرار دیئے جا رہے ہیں کہ تین سال کے بعد 30ای سی نئے ممبران کا انتخاب ہوگا جو دو سال کے لیے لاہور چیمبر میں حکمرانی کریں گے۔ 15اگست 2024ء کو باقاعدہ انتخابی محاذ کھولے جائیں گے۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جو انتخابی مہم اگست میں شروع ہونا تھی اس نے جولائی میں کام ڈال دیا اور اس وقت ان میں اور تیزی آئی جب فا?نڈر نے میاں انجم نثار کے ساتھ اپنے دو سالہ اتحاد کو ختم کرکے دوبارہ میاں شفقت علی کی پیاف کے ساتھ ہاتھ ملا کر ٹریڈ سیاست میں ایک ہلچل مچا دی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ الزامات چاہے ملکی چاہے ٹریڈ سیاست کے ہوں یہ ایک دوسرے پر ڈالے جاتے ہیں۔ علی حصام کے بڑے فیصلے کے بعد اگر پس پردہ اس کو دیکھا جائے تو یہ فیصلہ کرتے وقت علی حصام کو تقریباً دو ماہ لگے۔ ان دو ماہ میں انہوں نے سب سے پہلے میاں شفقت علی کے ساتھ مذاکرات کئے۔ پیاف نے علی حصام کو چھ ایسوسی ایٹ اور چھ کارپٹ کلاس سیٹوں کی آفر کی اس پر دونوں اطراف سے بات بننے کی بجائے بگڑ گئی اور اسی دوران فائونڈر نے میاں انجم نثار گروپ کا ساتھ چھڑ کر میاں شفقت علی کی پیاف کے ساتھ اپنے پرانے اتحاد کو جو 2003ء میں ہوا تھا اسی معاہدے کو دوبارہ زندہ کر لیا اس کے ساتھ ہی علی حصام اور پیاف کے درمیان معاہدے کی امیدیں دم توڑ گئیں۔ یہ سلسلہ یہاں رکا نہیں پھر کہا جانے لگا کہ میاں انجم نثار گروپ اور علی حصام کے ساتھ معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔ دونوں اطراف ے کبھی تصدیق تو کبھی تردید کی خبریں سننے کو ملیں اسی دوران علی حصام گروپ کا فائونڈر کے ساتھ بھی رابطہ ہوا مگر وہاں معاملہ ایک دو دن کے بعد ہی ختم ہو گیا گو علی حصام کی طرف سے اس کی تردید بھی آئی مگر فائونڈر کے ایک بڑے لیڈر نے میرے ساتھ تصدیق کی کہ رابطہ ضرور ہوا ہے اب جبکہ علی حصام کی طرف سے واضح پیغام آ گیا ہے یہاں ان سے گزارش ہے کہ اب وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گو یہ فیصلہ دیر سے کیا۔ میں نے اپنے گزشتہ کالم علی حصام… کہیں یہ گاڑی بھی نہ چھوٹ جائے… اللہ کرے علی حصام اپنے اس فیصلے پر قائم رہیں کہ اسی میں ان کے گروپ اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی بقاء ہے گو یہ ٹریڈ سیاست ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر جس مقام پر وہ اپنی ٹریڈ سیاست کو لے آئے ہیں یہاں ان کو زیادہ دانشمندانہ حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اگر اس فیصلے کے بعد معاملات کہیں اور چلے گئے تو پھر وہ یہ بھی جان لیں کہ ٹریڈ سیاست میں جو معاملات چل رہے ہیں وہ ان کے گلے پڑ جائیں۔ میں نے گزشتہ کالم میں یہی بات کہی تھی کہ کسی بھی گروپ میں لیڈرشپ کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ یہ ایک بڑے شطرنج کھیل کی طرح ہیں کہ کون سے گھوڑے کب اور کہاں اور کس وقت دوڑانے ہیں۔ علی کا پہلا تجربہ اور پہلا انتخابی معرکہ ہے اس کو اس بحث سے نکلنا ہوگا کہ وہ جیتے گا یہ مقدروں کا کھیل ہے کہ اپنے حریفوں کو کبھی ہلکا نہ تولیں۔ میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ وہ بجائے دوسروں کے گھر دیکھیں۔ اپنے اردگرد ان کو ضرور دیکھیں جو اپنے لیڈر کو مزید اندھیرے میں رکھ کر مروا دیتے ہیں اور ان کے ساتھ ایسا ہوا بھی ہے۔ ہر گروپ کے اندر اختلاف رائے ہی اس کا حسن ہوتے ہیں اگر یہ اختلافات، اختلافات کی حد تک رہیں۔

میرے نزدیک علی حصام نے یہ فیصلہ کرکے نہ صرف لاہور چیمبر میں اپنی سیاست کو بچا لیا ہے بلکہ فیڈریشن آف چیمبر میں یو بی جی کے مخالف گروپ کی سپورٹ نہ کرکے اپنے گروپ کی پوزیشن کو برقرار رکھا ہے اور جہاں علی کی ٹریڈ سیاست کو تقویت ملے گی وہاں پائنیر گروپ بھی انتخابات میں اپنی واضح تصویر کے ساتھ دکھائی دے گا اور یہ اس کا حق بنتا ہے کہ نوجوان قیادت کا جو نعرہ اس نے لگایا ہے یہ فیصلہ اس نعرے کی اہمیت کو اور بڑھا دے گا۔
اور آخری بات…!
گھنگرو کی طرح بجتا ہی رہا ہوں میں
کبھی اس پگ میں کبھی اس پگ میں
وہ لوگ ہمیشہ کامیاب ہوئے جو اپنے فیصلے کرتے ہوئے اس پر قائم رہتے ہیں۔ علی حصام نے جو بیج بویا تھا اس کے کھانے کا آج وقت آ گیا ہے اور اس وقت کو پکڑیں ورنہ وقت وقت ہے یہ کسی کو معاف نہیں کرتا۔ علی حصام کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ اگر وہ اب بھی کسی اور اتحاد کی طرف چلا گیا تو پھر اس کی نوجوان قیادت کا نعرہ اپنی موت آپ مر جائے گا بلکہ کوئی اور دوسرا ٹریڈ گروپ بنانے کی کوشش بھی نہیں کرے گا۔

زندگی ہم سے بہت بڑی چھلانگ (ٹرانسفارمیشن) کا مطالبہ نہیں کرتی … ایک ہی جست میں منزل پر پہنچ جانا نہیں مانگتی… یک دم سب بدل لینا نہیں مانگتی بلکہ روزانہ خود کو تھوڑا سا بدلنا… پہلے سے کچھ بہتر بنانا… ایک بری عادت چھوڑ دینا… ایک اچھی عادت اپنا لینا غرض یہ کہ اپنی سوچ، اپنے رویوں… اور زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے کوشش مانگتی ہے…!!!

تبصرے بند ہیں.