الیکشن ایکٹ کی شق 215 کو غیر آئین قرار دینے کی درخواست، اسلام آباد ہائیکورٹ کا وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری

52

اسلام آباد: الیکشن ایکٹ کی شق 215 کو آئین کے آرٹیکل 17 (2) کے برخلاف قرار دینے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے۔

 

عدالت نے وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں، الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل کو نوٹس جاری کردیئے۔  اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی 21 مئی کیلئے آرڈر جاری کر دئیے۔ 27 اے، سی پی سی کے تحت نوٹس جاری کئے گئے۔

 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

حکم نامہ مین کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق دفعہ 215 کے تحت سیاسی جماعت کو انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد سرٹیفیکیٹ جمع کرانا ہوتا ہے، سیاسی جماعت کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ جمع نہ کروائے جانے پر انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا۔جب کسی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی، سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہ کرنا بین لگانے کے مترادف ہے جو کہ صرف آئین کی شق 17 دو کے تحت کیا جا سکتا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 17 دو کے تحت ایک سیاسی جماعت پر صرف پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کی بنیاد پر بین لگایا جا سکتا ہے، درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعت پر بین لگانے کیلئے وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا ہوتا ہے۔درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ سیاسی جماعت پر بین لگانے یا نہ لگانے سے متعلق فیصلہ کرتی ہے۔

حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ کی شق 104 کے تحت سیاسی جماعت کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانا ہوتی ہے۔ چونکہ شق 215 کے تحت سیاسی جماعت پر بین لگا دیا جاتا ہے اس لیے وہ جماعت مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے سے قاصر رہتی ہے۔

عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ فریقین کو 21 مئی کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.