اسلام آبد: سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبروں پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ جب چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبروں کے بارے میں پوچھا گیا تو رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی مدت میں توسیع کی بات افواہ سازی سے پھیلائی جا رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ افواہ پھیلا کر چیف جسٹس پاکستان کی شخصیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ ایک آزاد جج ہیں جو کسی ایسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نارمل حالات میں الیکشن ہوتے تو پی ٹی آئی کو یہ میڈیٹ نہیں ملتا، جو بندوبست کیا گیا اس کے ردعمل میں ہی پی ٹی آئی کو مینڈیٹ ملا، ایسے بندوبست کا ہمیشہ سیاسی طور پر ردعمل آتا ہے، آخری ہفتے میں جو سزائیں ہوئیں بانی پی ٹی آئی کو اس کا ردعمل آیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وکٹم کارڈ چارج ہونے سے پی ٹی آئی کو 10 سے 15 فیصد فائدہ ہوا، میرا نہیں خیال کہ بانی پی ٹی آئی کے جیل کے باہر ہونے سے ہمیں زیادہ نقصان ہوتا، الیکشن ایسے ماحول میں ہوتا جس میں سب کو موقع ملتا تو (ن) لیگ کی کارکردگی بہتر ہوتی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 میں ہمارے ساتھ یہ بندوبست نہ ہوا ہوتا تو فتنہ قصہ پارینہ بنا ہوا ہوتا، 2018 کے بندوبست کا بھی ہمیں ہی نقصان پہنچا۔ ’نواز شریف پاکستان کے سینئر ترین سیاستدان ہیں۔ انہوں نے کہا تھا بحران سے نکالنے کیلیے سادہ اکثریت والی حکومت ضروری ہے۔ (ن) لیگ نے عوام سے سادہ اکثریت مانگی تھی الیکشن میں ایسا نہیں ہو سکا۔ الیکشن میں عوام نے منقسم مینڈیٹ دیا اور عوام کا فیصلہ تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے درخواست ہے کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کو آنکھیں نہ دکھائیں۔ ہم تو درخواست ہی کر سکتے ہیں,میں نے شہر یار آفریدی کا خیال رکھا کہ اُن کو جیل میں کوئی تکلیف نہ ہو اور میں عمران خان کے بارے میں بھی ایسا ہی سوچتا ہوں،کسی وقت بھی جیل جا سکتا ہوں پوری تیاری کی ہوئی ہے۔
تبصرے بند ہیں.