پاکستان عسکری اکیڈمی کاکول۔۔۔شاندار تجربہ!

89

پاکستان عسکری اکیڈمی کاکول (ایبٹ آباد) دنیا کی وہ کیڈٹس درسگاہ ہے، جہاں دنیا کے مختلف ممالک کی افواج کے کیڈٹس تربیت حاصل کرنے آتے ہیں، گزشتہ ہفتے مجھے اور میری ٹیم کو یہاں وزٹ کا موقع ملا جس کا میں نے بھرپور فائدہ اُٹھایا اور قارئین کے لیے مفید معلومات اکٹھی کیں۔ جنہیں سرکاری ٹی وی پر میرے پروگرام فیس ٹو فیس میں ناظرین کو دکھایا گیا۔ اس پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ میں پہلی فی میل اینکر ہوں جسے یہاں کے وزٹ اور پروگرام کرنے کا بھرپور موقع ملا۔ یہاں میں خصوصی طور پر ISPR کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جن کے بھرپور تعاون کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔ آگے چلنے سے پہلے پاکستان عسکری اکیڈمی کا تعارف کراتی چلوں کہ یہ اکیڈمی کاکول ایبٹ آباد میں موجودہے، اسے پی ایم اے کاکول بھی کہا جاتا ہے، اس اکیڈمی کی خاص بات یہ ہے کہ اس درسگاہ نے پاکستان کو بے پناہ بہادر اور نڈر فوجی تحفے میں دیے ہیں، جن پر یہ وطن اور اس کے باسیوں کو تاقیامت فخر رہے گا۔ یہ صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد کے دل میں واقع ہے۔ اسے پاکستان کے قیام کے فوراً بعد اکتوبر 1947 میں قائم کیا گیا۔ یہاں سے 25 جنوری 1948 کو پہلی ’’پاکستان بٹالین‘‘ کا قیام عمل میں آیا۔ جس کی چار کمپنیوں کے نام مسلم عسکری تاریخ کی نامور شخصیات یعنی خالد، طارق، قاسم اور صلاح الدین کے نام پر رکھے گئے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سے آفیسرز آگے چل کر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر آرمی چیف بھی بنتے ہیں، جوائنٹ چیف آف آرمی سٹاف بھی بنتے ہیں اور جنرل، کرنل یا بریگیڈئیر بنتے ہیں۔ یہاں کیڈٹس کو جنگی تربیت ہی نہیں بلکہ ہر قسم کا نظم و ضبط، بلند کردار، وقار اور حب الوطنی کا فلسفہ بھی سکھایا جاتا ہے۔ تبھی یہ کیڈٹ آفیسر بن کر نا صرف ملک کے لیے جانفشانی سے کام کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں جہاں بھی آفات آتی ہیں، ان کی نظریں پاکستان کی افواج پر ہوتی ہیں۔ یہ بات بھی بتاتی چلوں کہ یہاں صرف ملکی کیڈٹس ہی تیار نہیں ہوتے، بلکہ دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی تربیت دی جاتی ہے، بلکہ اگر اسے دنیا کی بہترین ملٹری اکیڈمی کہا جائے تو اس میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہو گا۔ یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس پاکستان کے ہر صوبے میں تعینات ہوتے ہیں، یہ اس انداز میں تیار ہوتے ہیں کہ پھر آپ چاہے انہیں سیاچن بھیج دیں یا سمندروں صحراؤں میں یہ اپنے فرض کو پورا کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتتے۔ قارئین! یہاں کی تربیت کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے، کہ یہاں کی تربیت کے سخت معیارات پر پورا اترنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا، یہاں جسمانی ورزش کے جو معیارات رکھے گئے ہیں وہ یقینا دنیا کی نامور اکیڈمیوں سے بھی زیادہ سخت ہیں ۔۔۔ تبھی یہاں سے فارغ التحصیل کیڈٹس کو کسی دستے کی سربراہی کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔ یہاں ہم نے وزٹ بھی کیا، تربیت ہوتی بھی دیکھی اور کیڈٹس کے تاثرات کو بھی جاننے کی کوشش کی۔ یہاں جو سب سے بہتر چیز میں نے محسوس کی وہ یہ تھی کہ یہاں کے کیڈٹس کو حقیقت میں اتنی سخت ٹریننگ سے گزرنا پڑتا ہے کہ انہیں پریکٹیکل لائف میں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوتی۔ اسی لیے پوری دنیا کے کیڈٹس یہاں آ کر تربیت حاصل کرتے ہیں اور یہی چیز اس اکیڈمی کو سب سے ممتاز بھی رکھتی ہے۔ ہم نے کاکول اکیڈمی کے مختلف شعبہ جات کا وزٹ کیا اور جو کچھ دیکھا اور سنا وہ سب آپ کی نذر کرتے ہیں۔ سب سے پہلے صبح سویرے اٹھنے کے بعد ہم پی ٹی گراؤنڈ روانہ ہوئے، چمکتی دھوپ بھی تھی اور ٹھنڈی ہوا چلنے کے ساتھ ساتھ موسم سرد بھی تھا۔ ہم نے پی ٹی گراؤنڈ میں کیڈٹس کو ورزش کرتے دیکھا، وہ جسم کو وارم اپ کرنے کے ساتھ ساتھ بازو اور ٹانگوں کی سخت ورزشیں بھی کرتے رہے۔ ورزش کرنے کے بعد کیڈٹس ڈسپلن کے ساتھ پی ایم اے روڈ، جو تاریخی اہمیت کا حامل ہے، سے گزرتے ہوئے اپنے اپنے کلاس رومز میں چلے گئے۔ ان کیڈٹس کا دھوپ ہو گرمی، سردی ہو یا بارش یہاں یہی ڈسپلن دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہاں موجود کیڈٹس سے ہم نے بات بھی کی جنہوں نے کہا وہ اپنے گھر سے یہاں شوق سے تربیت کرنے اور پاک فوج کا حصہ بننے آئے ہیں، اُنہیں یہ شوق کہیں اور سے نہیں بلکہ اُن کے آبا و اجداد اور عظیم شہداء سے حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ وہاں ہم نے جس جس کیڈٹ سے بات کی اُن سب کا جذبہ دیدنی تھا، یہی جذبہ اُنہیں فوج میں لے کر آیا۔ پھر ہم نے جس کیڈٹ سے بھی بات کی اُن سب کا یہی کہنا تھا کہ آپ جو بھی ہیں، جہاں سے آئے ہیں، اس سے کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے، بلکہ یہاں صرف اور صرف میرٹ ہی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ خیر وہاں موجود ٹرم کمانڈر میجر اسماعیل سے بھی بات چیت ہوئی، انہوں نے بھی کیڈٹس اور اکیڈمی کے متعلق بہت سی باتیں بتائیں اور کہا کہ یہاں کی ٹریننگ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ماحول ہی آپ کو سخت بنا دیتا ہے، یہاں کیڈٹس میں ایسے اوصاف پیدا کیے جاتے ہیں، جو دوسروں سے انہیں منفرد رکھتے ہیں۔ یہاں ٹیم لیڈر بھی بنتے ہیں اور لیڈ میکر بھی۔ اس کے بعد ہم عسکری اکیڈمی کے میوزیم بھی گئے جہاں شہداء کی یادگاریں بھی تھیں۔ ان شہداء کو الگ الگ فریم میں اس احترام کے ساتھ سجایا گیا تھا کہ کیڈٹس ان پر فخر محسوس کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ اس کے بعد ہم عسکری اکیڈمی کے باکسنگ ایرینا میں گئے، جہاں کیڈٹس کی دوستانہ فائٹ سے بھی محظوظ ہوئے۔ جیتنے والے کیڈٹ سے بھی ہم نے بات کی اور ہارنے والے سے بھی۔ ہمیں دونوں ہی حوصلہ ملا کہ وہ کس قدر اس ملک کے لیے اپنے آپ کو ہر طرح سے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے یہاں دیکھا کہ یہاں سب سے زیادہ اس چیز کو اہمیت دی جاتی ہے، کہ کیڈٹس میں ہار جیت کو سہنے کے لیے کس طرح تیار رہنا چاہیے۔ وہاں کے ٹرم کمانڈر میجر قیصر خان سے بھی بات چیت ہوئی انہوں نے بتایا کہ کیڈٹس کو یہاں یہ چیز سکھائی جاتی ہے، کہ ہار جیت میٹر نہیں کرتی، بلکہ یہ چیز میٹر کرتی ہے کہ آپ لڑے کیسے ہیں؟ خیر اس کے بعد ہم شوٹنگ رینج میں گئے، جہاں کیڈٹس کو نشانہ بازی جیسے ہنر سے آشنا کرایا جاتا ہے، یہاں ہماری ملاقات ٹرم کمانڈر میجر ریاسف سے ہوئی جنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہاں کیڈٹس میں حوصلے بلند رکھنے اور ان میں اعتماد پیدا کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے بعد آخر میں ہم نے رات گئے کیڈٹس کی ٹریننگ بھی دیکھی، جو سخت سردی میں جاری تھی، ان کیڈٹس کو دیکھ کر حوصلہ ہوا کہ ہمارا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ بہرکیف عسکری اکیڈمی کاکول وزٹ کرنے کا مقصد عوام کو اس چیز سے آشنا کرنا تھا کہ ہمارے جوان کس طرح کی تربیت کے بعد کمان سنبھالتے ہیں۔ امید ہے یہ اکیڈمی اسی طرح اپنے مشن کی تکمیل کیلئے کوشاں رہے گی اور ہمارا ملک شاد باد رہے گا!۔

تبصرے بند ہیں.