انتہا پسندی خود بھارت کیلئے خطرناک

39

ہندو انتہا پسندوں کی بڑھتی شدت پسندی کا انہیں وقتاً فوقتاً خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ عالمی سطح پر ہندوستان کا اسلام مخالف چہرہ عیاں ہونے کے باوجود ہندو انتہا پسند اپنی اسلام مخالف پالیسیوں سے باز نہ آئے۔ رام مندرکے افتتاح پر ہندوتوا شدت پسندوں نے بھارت سمیت دنیا بھر میں جشن منایا۔ کویت میں بھی مٹھائیاں تقسیم ہوئیں، تاہم، کویت نے اسلام دشمن متعصب بھارت کو آئینہ دکھا تے ہوئے بھارتی شہریوں کو نوکری سے برخاست کروا کر اسی رات ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ماضی میں بھی بھارتی شہری اسلام دشمنی کے باعث سزاؤں اور ملک بدری کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

بحرین کے معروف اسپتال میں تعینات ڈاکٹر سنیل راؤنے اسلام مخالف بیان دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان وحشی اور اسلام وحشیانہ دین ہے۔ اسرائیل پر مسلمان حملوں میں ملوث ہیں۔ فلسطینیوں کا خاتمہ کر دینا چاہیے۔ بحرین کے اسپتال انتظامیہ نے بیان کی مذمت اور لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر سنیل راؤ کو نوکری سے برطرف کر دیا۔ اس سے قبل متعدد بار اسلامی ممالک میں مقیم افراد کی جانب سے اسلام مخالف بیانات دیے گئے۔اسی سلسلے میں ایک ہندو شیف، اسٹور کیپر اور کیشیئر کو مئی 2020 میں اسلام مخالف بیانات پر نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ اپریل 2020 میں کویت میں ہندو انجینئر کو اسلام مخالف کمنٹس پر نوکری سے نکال دیا گیا۔

امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت اور داعش کے گٹھ جوڑ کو عالمی امن کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔امریکی جریدے نے عالمی دہشت گردی میں بھارت کو سرفہرست رکھتے ہوئے بھارت اور داعش کے آپس میں روابط کا پردہ چاک کر دیا ہے۔جریدے کی رپورٹ میں بھارت کی انتہا پسند پالیسی کو تباہ کن خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی دہشتگردی کی داستانیں تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہیں۔فارن پالیسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کی انتہا پسند پالیسی کا نوٹس نہ لیا گیا تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک میں دہشتگرد حملوں اور نئی لہر میں بھارتی سرپرستی نیا موڑ لے رہی ہے۔فارن پالیسی میگزین نے بھارت کو انتہا پسند نظریات کے فروغ کی جڑ اور بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کا دہشت گردی میں ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، بھارت کے دہشت گرد گروپوں کی سر پرستی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ کشمیر میں بھی بھارت میں موجود انہی عناصر نے کِردار ادا کیا اور بھارت کے پاکستان و افغانستان میں موجود نیٹ ورکس سے روابط کے واضح ثبوت ہیں۔پہلے بھارت صرف خطے میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث رہا، اب یہ بڑھ رہا ہے، اسے روکا نہ گیا تو یہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے انتہائی خطرناک ہو گا۔

بھارت کی بین الاقوامی دہشت گردی کا ثبوت کینیڈااور امریکہ میں سکھ رہنماؤں کا قتل ہے جس کا ثبوت دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑے گئی ہیں۔چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتاربھارتی شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں۔

چیک جمہوریہ کی ایک اپیل کورٹ نے بھارتی شہری نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔نکھل گپتا پر امریکی خفیہ اور تفتیشی اداروں نے خالصتان تحریک کے لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھارت کے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کو اس سازش کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے۔چیک جمہوریہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ نکھل گپتا کی حوالگی کے حوالے سے حتمی فیصلہ وزیر انصاف پاول بلیزیک کریں گے۔

نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ کے حکام نے 30 جون کو امریکا کی استدعا پر گرفتار کیا تھا۔ نکھل گپتا کو کرائے کے قاتل کے ذریعے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزائے قید سنائی جاسکتی ہے۔امریکی تفتیشی حکام نے بتایا کہ نکھل نے نیو یارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لیے ایک امریکی باشندے کی خدمات حاصل کیں۔ معاملہ ایک لاکھ ڈالر میں طے پایا اور 9 جون 2023 کو پیشگی رقم کے طور پر 15 ہزار ڈالر ادا بھی کردیے گئے۔

امریکا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان کے بیان پر برطانوی حکومت کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر سنگین الزامات پر کینیڈا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ مذکورہ واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت صرف اپنے ہمسایوں کے لیے ہی نہیں بلکہ خود سے ہزاروں میل دور واقع ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم اداروں کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کے مذموم عزائم پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا جاسکے۔

کینیڈا میں سکھ رہنما کو جس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا ہے، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے اور بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو جس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی ایک واضح مثال ہے اور بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.