فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ: خود لکھ کر دے دیں کہ عامر رحمٰن نااہل ہے، دلائل نہیں دے سکتے، ہم تو آپ کو نااہل کہنے کی گستاخی نہیں کر سکتے، چیف جسٹس کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ
اسلام آباد: بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف 1 ہزار 90 درخواستوں پر سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےسماعت ہوئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے استدعا کی کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس نہیں دیں، وہ خود دلائل دینا چاہتے ہیں، عدالت کچھ مہلت دیدے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کی مہلت کی استدعا مسترد کر تے ہوئے کہا کہ اگر آپ خود لکھ کر کہہ دیں کہ عامر رحمٰن نااہل ہے، دلائل نہیں دے سکتے تو ٹھیک ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہم تو عامر رحمٰن کو نااہل کہنے کی گستاخی نہیں کر سکتے، میں تو سمجھتا ہوں عامر رحمٰن قابل وکیل ہیں اور کیس میں خود دلائل دے سکتے ہیں۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آدھے گھنٹے میں کیس کی تیاری کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے سارے وکلاء موجود ہیں، کیس کو ساڑھے 11 بجے وقفے کے بعد سنیں گے، بجلی کی قیمتوں پر کیسز کا ڈھیر ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگلی سماعت پر پہلے درخواستیں قابل سماعت ہونے اور قانونی نکات پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے، 16 اکتوبر کو دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس کیس میں تمام فریقین مالدار ہیں اور اپنے وکلاء کے اسلام آباد سفر کا خرچ اٹھا سکتے ہیں، بجلی کے بلوں سے متعلق کیس میں وڈیو لنک کی سہولت کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی، تمام فریقین اسلام آباد میں آ کر دلائل دیں۔
سپریم کورٹ درخواست گزاروں کے مطابق فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ادا نا ہونے سے قومی خزانےکو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ آئندہ سماعت پر اگلی سماعت پر التوا کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی، اگر کوئی وکیل پیش نہیں ہو سکتا تو متبادل وکیل بھیج دے۔
تبصرے بند ہیں.