اپنے کام چھوڑ کر دوسروں کے کام میں دخل دینے کا چلن صرف ہم جیسے ترقی پذیر ملکوں میں ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہے شوبز اور سیاست دو مختلف شعبے ہیں لیکن ان سے وابستہ شخصیات میں کئی قدریں مشترک نظر آتی ہیں، شوبز سے تعلق رکھنے والے سیاست کرنے اور سیاست سے وابستہ افراد ادا کاری کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ بہت خوش قسمت ہو نگے جو اس طرز عمل کے باوجود کامیاب رہیں ورنہ مشاہدے میں یہی آیا کہ ایسے افراد کا کیریئر زیادہ طویل اور درخشاں نہیں ہوتا یہ گھر کے رہتے ہیں نہ گھاٹ کے، کامیالی کی پہلی شرط اخلاص اور مستقل مزاجی ہے بصورت دیگر سفر طویل اور منزل کھوٹی ہو جاتی ہے۔ دنیا بھر میں ان دونوں شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ازدواجی زندگی میں ناہمواری دیکھنے میں آتی ہے جو بڑھکر ذہنی مرض کی شکل اختیار کر لیتی ہے، امریکی اداکارہ انجلینا جولی بھی ایسی ہی شخصیات میں سے ایک ہیں وہ کامیاب اداکارہ اور لاکھوں افراد کی محبوب شخصیت ہیں انہوں نے کیرئیر کے عروج پر کامیاب محبت کی جو بعدازاں شادی پر منتج ہوئی انکے شوہر ان ہی کی طرح کامیاب اداکار تھے۔ انجلینا جولی کے اپنے اداکار شوہر براڈ پٹ سے تین بچے ہوئے قریباً دس برس بعد دونوں میں اختلافات پیدا ہوئے پھر دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔ زندگی کے اس موڑ پر انجلینا جولی اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں انہیں مالی مسائل کا سامنا تو ہر گز نہ تھا لیکن معاشرتی اور جذباتی طور پر وہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگیں، ایک مرحلے پر وہ اس قدر ڈپریشن کا شکار ہو گئیں کہ انہوں نے اپنی زندگی ختم کرنے کا سوچا، انہوں نے اس معاملے پر ٹھنڈے دل سے کئی روز تک سوچا پھر انھوں نے خود کشی کرنے کا فیصلہ تو ترک کر دیا لیکن وہ مزید زندہ نہ رہنا چاہتی تھیں انہوں نے سوچا کہ دنیا سے رخصت ہونے کا کوئی اور طریقہ ہونا چاہئے وہ نہیں چاہتی تھیں کہ خود کشی کرنے کے بعد لوگ اس کا الزام انہیں دیں اور انہیں ایک کم ہمت اور شکست خوردہ شخصیت کے طور پر یاد کیا جائے پس انہیں یہ بہتر لگا کہ کوئی انہیں قتل کر دے۔ ان کا خیال تھا کہ ایسا ہو جائے تو انکے ارد گرد کے لوگ اس عمل کو اپنا قصور سمجھیں گے۔ انہیں اپنا یہ خیال اس قدر بھایا کہ انھوں نے اپنے قتل کیلئے ایک کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کر لیں۔ انجلینا جولی کے ساتھ کام کرنے والے ایک پرا جیکٹ ممبر کے مطابق انجلینا نے اپنے قتل کیلئے ایک شوٹر سے معاملات طے کئے اور اْسے اس کام کیلئے ادائیگی بھی کر دی۔ بتایا جاتا ہے کہ کرائے کا قاتل شوٹر خاصا مہذب آدمی تھا اس نے انجلینا جولی سے پرا جیکٹ کی تفصیلات پر متعدد میٹنگز کیں اور دو ماہ کا وقت لیا اور اسے رابطے میں رہنے کا کہا جبکہ انجلینا جولی نے اس دوران اپنا ارادہ نہ بدلا۔
انجلینا جولی کا اس انداز میں اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ بڑا عجیب تھا کوئی شخص اپنی زندگی کے خاتمے کا یوں صرف ایک حالت میں سوچتا ہے جب
وہ اپنی پے درپے ناکامیوں سے دل برداشتہ ہو چکا ہوتا ہے اور اسکے سامنے اپنی ناکامیوں کو کامیابی سے بدلنے کا کوئی راستہ نہیں رہتا پھر وہ ایک ذہنی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اسکے دل میں فقط ایک خواہش رہ جاتی ہے کہ اسکے مرنے کے بعد لوگ اسے ایک بہادر، ذہین و فطین اور غیر معمولی قوتوں کے مالک شخص کی حیثیت سے یاد رکھیں اور اسکی تمام ناکامیاں قتل کے پردے میں چھپ جائیں اْسکی زندگی میں اگر کوئی اسے ظالم سمجھتا رہا ہے تو مرنے کے بعد وہ مظلوم کے طور پر یاد رکھا جائے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان زوال کے بعد کچھ ایسے ہی حالات سے گزرے ہیں۔ وہ اپنی سیاسی اور غیر سیاسی زندگی میں ایک مرد آہن ہونے کی ایکٹنگ کرتے رہے ہیں جو در حقیقت وہ کبھی بھی نہ تھے۔ انکا سائفر ڈرامہ ناکام ہوا وہ اسلام آباد لاکھوں کا مجمع اکٹھا کر کے حکومت کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے تھے تاکہ مقتدر قوتوں کو باور کرا سکیں کہ وہ عوام میں بے حد مقبول ہیں۔ انکی شدید خواہش اور پارٹی لیڈران کی سر توڑ کوشش کے باوجود ان کی کال پر چند ہزار افراد اسلام آباد پہنچے لیکن یہ تعداد اس قدر کم تھی کہ اسے آٹے میں نمک سے بھی کم کہا جا سکتا ہے، کہاں انہیں دعویٰ کہ انہوں نے انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ لئے اور کہاں یہ نتیجہ کہ ان کے حاصل کردہ ڈیڑہ کروڑ ووٹوں کا فقط ایک فیصد بھی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے دستیاب نہ ہوا۔ انہوں نے کچھ روز خاموشی کے بعد اعتراف کیا کہ ان کی تیاری مکمل نہ تھی وہ زبردست تیاری کے بعد دوبارہ آئیں گے۔ اس مرتبہ انہوں نے لاہور کے لبرٹی چوک سے اپنی یلغار کا آغاز کرنا تھا مگر وہ اور ان کی پارٹی اتنے افراد اکٹھے کرنے میں ناکام رہے جن کے سڑکوں پر آنے سے نظام میں خلل پیدا ہوتا، پھر انھوں نے لانگ مارچ کا اعلان کیا مگر تاریخوں پر تاریخیں بدلتے رہے کہ ٹائیگر کب حتمی تاریخ کا اعلان کرتا ہے، ٹائیگر کے ذہن میں وہ لانگ مارچ اور وہ حالات تھے جب مقتدر قوتیں اس کے ساتھ تھیں جبکہ مقابلے میں موجود لوگوں کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں اس کے سامنے پھینک دیا گیا تھا وہ دندناتا ہوا اسلام آباد تو پہنچ گیا سوا سو دنوں سے زیادہ کا دھرنا بھی حکومت کو گھر نہ بھیج سکا۔ اس کا خیال تھا کہ لانگ مارچ ٹو کے موقعے پر بھی ایسا ہی ہو گا وہ یہ بھول گیا کہ اس مرتبہ اس کے دامن میں چار سالہ اقتدار کے بعد ڈیلیور نہ کر پانے کی عظیم الشان ناکامی بھی ہے۔
لاہور میں اس کے گھر سے شروع ہونے والا لانگ مارچ مرید کے پہنچنے تک ہانپ چکا تھا رات ریسٹ اور پڑاؤ کے بعد وہ اپنی اگلی منزل پر پہنچا تو مارے نقاہت کے کانپ رہا تھا۔ لانگ مارچ اس عالم میں موخر ہوا اور ایک مرتبہ پھر اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ دے دی گئی جس کا انجام پہلے سے زیادہ عبرتناک ہوا۔
اگلے مرحلے میں قاتلانہ حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، بتایا گیا کہ کئی گولیاں ٹانگ میں لگی ہیں ٹانگ کا کوئی ایکسرے کسی میڈیکو لیگو کی رپورٹ سامنے نہ آئی یوں کئی ماہ ٹانگ پر لگے پلستر کے پیچھے گزار دیئے ٹانگ کا علاج انکے کینسر ہسپتال میں ہوتا رہا حالانکہ معاملہ آرتھوپیڈک تھا، نیب کا کمال سامنے آیا کہ پہلی پیشی پر گرفتاری کے موقع پر شکستہ ٹانگ والا بھاگتا دوڑتا پولیس کی گاڑی میں بیٹھتا نظر آیا۔ نیب نے وہ کام کر دکھایا جو ڈاکٹروں کی کوئی ٹیم کئی ماہ تک نہ کر سکی۔ نیب کو چاہئے کہ وہ سیاسی مریضوں کے لئے مستقل بنیادوں پر ”نیب میڈیکل ہسپتال“ قائم کردے جہاں امراض دل کا شعبہ حصہ بھی ہو۔
پے در پے ناکامیوں کے بعد عمران خان کی ذہنی حالت ویسی لگتی ہے جو کبھی امریکی اداکارہ انجلینا جولی کی تھی جہنوں نے اپنے قتل کیلئے شوٹر کو ادائیگی بھی کر دی تھی۔ عمران خان ہر ماہ اپنے قتل کے ایک نئے منصوبے کا اعلان کرتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنی حفاظت کے لئے ایک سو سے زیادہ سکیورٹی گارڈز رکھے ہوئے ہیں اس کے علاوہ انہیں تین سو سکیورٹی گارڈز حکومت کی طرف سے بھی مہیا کئے گئے ہیں۔ وہ اپنے سفر میں متعدد مرتبہ گاڑیاں بدلتے ہیں اور ہر گاڑی بلٹ پروف ہے، کسی کو ان کے قتل کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا پھر کوئی انہیں کیوں قتل کرنا چاہے گا۔ اس ذہنی کیفیت میں وہ کہیں اور کچھ تو نہیں سوچ رہے جو انجلینا جولی نے سوچا اور معاہدے کے مطابق ادائیگی بھی کر دی۔ خان کچھ بھی کر سکتا ہے وہ زندگی کا اہم ترین میچ بری طرح ہارا ہے اسے اس کی توقع نہ تھی۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.