وزیراعظم فلڈ ریلیف کیش پروگرام

28

ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق 2ماہ میں تقریباً 937 افراد جاں بحق جبکہ 1343 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ 7 لاکھ 93 ہزار 995 مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بارشوں اور سیلاب سے مجموعی طور پر 6 لاکھ 70 ہزار 328 گھر متاثر ہوچکے ہیں۔پنجاب کے 16اضلاع جبکہ ڈیرہ غازی خان میں بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں، 342 موضعات اور بستیاں ، 80یونین کونسلز سیلابی پانی سے تباہ ہوگئے، اس کے علاوہ 14لاکھ ایکڑ رقبہ بھی متاثر ہوا ہے، سیلابی پانی سے تقریبا 58ہزار 593مکانات تباہ ہوگئے، تونسہ شریف میں 100سے زائد بستیاں سیلاب کے باعث صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں ، متاثرہ علاقوں میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، لاہو رپریس کلب کے سامنے طلبہ نے جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین کو امداد کی عدم فراہمی اور ریلیف کاموں میں سست روی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور پنجاب حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔
صوبہ سندھ میں سیلاب اور بارش سے 23اضلاع شدید متاثر ہوئے، سندھ حکومت نے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دیدیا ہے اس کے ساتھ خیبرپختونخوا میں ٹانک، چترال، ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات بارشوں اور سیلابی پانی سے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ ضلع ٹانک شدید متاثرہ اضلاع میں شامل ہے اور ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود سیلاب زدگان کی بحالی کےلئے وہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے جو کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی اور حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ پائی کے سیلاب متاثرین نے معاوضوں کی عدم ادائیگی پر ڈپٹی کمشنر آفس کا گھیراﺅ کیااور احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان شاہراہ ٹریفک کےلئے بند کردی، کیونکہ ٹانک پائی کے متاثرین بے سروسامانی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور تمام متاثرین کو ابھی تک خیمے بھی فراہم نہیں کئے گئے، سیلاب زدگان بار بار ضلعی انتظامیہ سے معاوضوں کی ادائیگی کے
مطالبات کرتے رہے ہیں اور سیلاب متاثرین شدید مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں اسی طرح لوئر اور اپر چترال کے دور دراز اور دشوار گزار علاقے جو کہ بارشوں سے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں وہاں بھی ابھی تک بحالی کے کام شروع نہیں کئے گئے۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کےلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے اور عوام کی شکایات دور کرنی چاہئے، سیلاب متاثرین خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، وزیراعلیٰ محمود خان متاثرین کی شکایات دور کرنے اور ان کی بحالی کےلئے اقدامات کرنے کے برعکس چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نیازی کو خوش کرنے کےلئے وفاقی حکومت کیخلاف بیان بازی اور احتجاج کرنے سے فرصت نہیں ملتی ۔
جنوبی پنجاب کے ڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف میں بھی سیلاب متاثرین بے یار و مدد گار پڑے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو بھی لاہور سے نکل کر جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں پہنچنا چاہئے اور انتظامیہ کو بھی متحرک کرنا ہوگا، متاثرہ علاقوں میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہزاروں کی تعداد میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب بھی عمران نیازی کو خوش کرنے کےلئے سیاسی مخالفین کیخلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔عمران خان نیازی کو بھی قومی آفت میں احتجاجی جلسوں کے بجائے متاثرین کی بحالی کے کاموں میں حصہ لینا چاہئے۔
موجودہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خود پہنچ جاتے تھے اور یہ امر قابل ذکر ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس قائم کرتے تھے اور صبح 6بجے میٹنگز کا انعقاد کرتے تھے جس میں تمام محکموں کے افسران موجود ہوتے تھے، دور دراز علاقوں میں کشتیوں اور موٹرسائیکل کے ذریعے پہنچ جاتے تھے، ریلیف کے کاموں کی خود نگرانی کرتے تھے۔ اب سیلاب سے متاثرہ عوام کو شہباز شریف کی یاد ستارہی ہے اور سوشل میڈیا پر عوام شہباز شریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے موجودہ صوبائی حکومت پر تنقید کررہے ہیں۔
پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، متاثرین کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کرنے سمیت میڈیکل کیمپ بھی قائم کئے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کے فوری امداد کےلئے 37اراب روپے سے زائد کی خطیر رقم سے ریلیف کیش پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے 25ہزار روپے فی خاندان مالی امداد شروع کردیا ہے اور اس سے تقریباً 15لاکھ متاثرہ خاندانوں کے 90لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کےلئے این ڈی ایم اے کو وزیراعظم کی ہدایت پر 5ارب روپے فراہم کردیئے گئے ہیں۔ بلوچستان کے علاقہ جھل مگسی میں متاثرہ افراد میں 25ہزار روپے نقد امداد کی فراہمی شروع کردی گئی ہے، سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10لاکھ روپے معاوضہ فراہم کیا جارہا ہے، اب تک 493 افراد کے لواحقین میں فی کس 10لاکھ روپے امدادی چیک جاری کئے جاچکے ہیں، وفاقی حکومت کی طرف سے متاثرین کے گھروں کے سروے کا عمل بھی جاری ہے جس کی تکمیل پر متاثرہ گھروں کی تعمیر کےلئے فی گھر 5لاکھ روپے امدادی چیک دیئے جائیں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر قومی ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کی جائے گی، اسی طرح فوج کے افسران بھی ایک تنخواہ ریلیف فنڈ میں جمع کریں گے اور وزیراعظم نے ریلیف فنڈ 2022 اکاﺅنٹ نمبر G-12164قائم کیا ہے جو کہ ملک کے کسی بھی بینک میں امداد اور عطیات جمع کئے جاسکتے ہیں، مخیر حضرات کو متاثرین سیلاب کی بحالی کےلئے دل کھول کر امداد کرنا چاہئے مشکل ترین وقت میں متاثرین آپ کی مدد کے منتظر ہیں۔

تبصرے بند ہیں.