پاکستان کی سیاست میں ایک عجب روش چلتی آرہی ہے کہ جیسے ہی کوئی حکومت تبدیلی ہوتی ہے تو وہ بجائے عوام اور ملک کے مفاد کے لئے کام کرنے کے گزشتہ حکومتوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا ایک بھرپور سلسلہ شرو ع کردیتی ہے۔ ہم نے ماضی میں دیکھا جب شریف خاندان کو اقتدار ملتا رہا انہوں نے اپنے شدید ترین مخالفین حتیٰ کہ مشرف جیسے ڈکٹیٹر جس نے پورے شریف خاندان کو جلاوطن کیا ، جیلوں میں ڈالا اور ہر طرح کا ظلم ڈھایا اس کو بھی معاف کرکے رواداری کا ثبوت دیا۔ اور اپنی ساری توجہ ملک کی فلاح و بہبود اور ترقی پر مرکوز کرلی۔
لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بالکل اس کے برعکس بلکہ نہایت غیر سیاسی اور غیر روایتی مزاج دکھایا اور ساڑھے تین سال ملک و قوم کے لئے کچھ کرنے کے بجائے مخالف جماعتوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کیے رکھی ، اور شاید یہی امر پی ٹی آئی کی ناکامی کا باعث بنا۔
تحریک انصاف جیسے ہی حکومت میں آئی انہوں نے آتے ہی نہ صرف ن لیگ کے رہنماؤں کو جیل میں ڈالا بلکہ ان کے ساتھ کام کرنے والی بیوروکریسی کی ٹیم کو بھی جیلوں میں ڈالنا شروع کردیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے احد چیمہ کو گلبرگ لاہور سے ان کے دفتر سے گرفتار کرکے میڈیا پر ایک بیانیہ بنادیا گیا کہ جس طوطے میں شہبازشریف کی جان ہے ، جس کے ذریعے شہبازشریف نے کرپشن کی ہے وہ گرفتار ہوگیا۔ اس دوران فواد حسن فواد کے خلاف بھی کارروائی کردی گئی۔ یہ دو گرفتاریاں ملک بھر کی بیوروکریسی کے لئے تشویش کا باعث بن چکی تھیں ، بیوروکریٹس نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ باقاعدہ احتجاج کیا گیا۔ لیکن تحریک انصاف کی حکومت کو تو عوام میں چور ، چور کا بیانیہ بیچنا تھا۔ اور یہی بیانیہ اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائیاں بنیادی طور پر ان کی ناکامی کا باعث بنیں۔
ملک کا نقصان کب ، کیوں اور کیسے ہوتا ہے ؟ جب سیاسی انتقامی کارروائیوں میں کابل ترین افسران کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کیا ہم نے غور کیا کہ احد چیمہ نے بیوروکریسی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ احد چیمہ کو تین سال جیل میں رکھا گیا، بیوی سمیت گھر کی خواتین کو ہراساں کیا گیا۔ ایک قابل اور غیرت مند افسر یہ کیسے برداشت کرسکتا ہے کہ اس کے کام کی وجہ سے ملک کی خدمت کی وجہ سے اس کے گھر کی خواتین کو ہراساں کیا جائے ؟ احد چیمہ ہے کون ؟ احد چیمہ کی قابلیت پر پہلے نظر دہراتے ہیں۔ احد چیمہ کا تعلق پنجاب کے ضلع حافظ آباد سے ہے، اور وہ 20 ویں گریڈ کے آفیسر ہیں۔ بلکہ ایسے افسر ہیں جن کی تین سال کی سروس جیل میں گزری ہے۔احد چیمہ کے کریڈٹ پر بہت سے مفادعامہ کے پراجیکٹ ہیں۔ 2005 میں احد چیمہ نے بطور کوآرڈینیٹر پڑھا لکھا پنجاب مہم کو مکمل طور پر کامیاب بنایا۔ ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پڑھا لکھا پنجاب پروجیکٹ کتنا کامیاب ہوا تھا۔ جب ہر بچے کو فری کتابیں ، سکول یونیفارم تک دیا گیا تھا۔ اس مہم کو عالمی پذیرائی ملی تھی۔2008 میں جب شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے پنجاب کی بیوروکریسی کے افسران کے خود انٹریو کیے اور اپنی ٹیم بنائی۔احد چیمہ بھی ان کی ٹیم کے سرکردہ رکن تھے۔ احد چیمہ کو دو مرتبہ لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا ڈی جی لگایا گیا۔ جب 2011 میں پاکستان کی پہلی میٹرو بس سروس بنانے کا آغاز ہوا تو اس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی احد چیمہ ہی تھے، پراجیکٹ 11 ماہ میں مکمل ہوا تھا۔ میٹرو بس کا 11 ماہ میں مکمل ہونا ایک معجزہ تھا جو احد چیمہ جیسے ایماندار افسر کی بدولت ہی ممکن ہوا۔ احد چیمہ نے پنجاب میں بجلی کے منصوبوں کی کمپنی قائد اعظم تھرمل پاور کو بطور CEO بہترین انداز میں چلایا ، بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا۔ ریکارڈ وقت میں منصوبوں کی تکمیل ہوئی۔ان منصوبوں کو چین نے سرکاری طور پر پنجاب سپیڈ کا نام دیا تھا کیونکہ یہ تمام منصوبے سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری سے بنائے گئے تھے۔ اور اسی وجہ سے شہبازشریف کو پنجاب اسپیڈ کہاجاتاہے ، اگر یہ کہا جائے کہ احد چیمہ کی ہی بدولت شہبازشریف پنجاب سپیڈ بے تو غلط نہ ہوگا۔ احد چیمہ کی ان تمام خدمات کے باعث ہم نے انہیں کیا دیا ؟
شہباز شریف کے دوسرے دور حکومت کے اختتام پر فروری 2018 میں احد چیمہ کو گلبرگ سے ان کے سرکاری دفتر سے گرفتار کیاگیا۔ اور ان پر یہ کہہ کر دو مقدمات شروع کیے گئے کہ احد چیمہ وہ طوطا ہے جس میں شہبازشریف کی جان ہے۔ ایک مقدمہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی جبکہ دوسرآمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق چلایا گیا۔ 66 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔200 سے زائد گواہ بنائے گئے۔تین سال گزر چکے لیکن تاحال نیب احد چیمہ کا ٹرائل شروع نہ کرسکا۔اور ٹرائل ہوگا بھی کیسے ؟ جب سب کچھ کاغذی ہے ،سب کچھ گڑھا گیا ہے۔جب سب کچھ انتقامی ہے ،جب سب کچھ مفروضوں پر مشتمل ہے۔۔!!!!!!!
کیا کوئی احد چیمہ کے وہ اذیت ناک تین سال لوٹا سکتے ہیں جو اس نے جیل میں گزارے ؟ جو ذلت آمیز سلوک کیاگیا کیا اس کا مداوہ ہوسکتا ہے ؟ کیا احد چیمہ کی گھر کی خواتین کی عزت واپس دی جاسکتی ہے ؟ کیا ان کے زخم بھرے جاسکتے ہیں ؟ایک غیر ت مند افسر جس کو ایمانداری کی سزا یہ ملے گی ،،،کیا وہ مزید اس سسٹم کا حصہ بننا پسند کرے گا ؟ خدارا ،مزید قابل افسروں کو احد چیمہ بننے سے بچالیں،،اس ملک پر رحم کریں ،اپنی سیاسی لڑائی کو اپنے تک رکھیں ،ملک کا نقصان مت کریں۔
Prev Post
تبصرے بند ہیں.