نیک نیتی

78

دہلی کی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروندکجریوال اس وقت بھارتی صدر مقام دہلی کے مقبول ترین وزیر اعلیٰ ہیں، ان کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ وہ عام اور غریب آدمی کو سہولیات دینے اور انہیں مفت بجلی،میڈیکل اور سفری سہولتوں کی نہ صرف بات کرتے ہیں بلکہ اس کا عملی مظاہرہ بھی کر چکے ہیں ،وہ بھارتی ریونیو سروس میں کام کر چکے ہیں اس لئے ٹیکس اعدادوشمار،اسکی وصولی اور اس کو کیسے اور کہاں استعمال کرنا ہے،سے بھی بخوبی واقف ہیں مگر وہ عام آدمی کو سہولیات دینے کے حوالے سے نیک نیتی کو اصل راز قرار دیتے ہیں۔
آج ہمارے پیارے پاکستان کے حالات کیا ہیں ،سردی کی شدت میں گیس کی طویل بندش،ایل این جی کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ،بجلی غریب آدمی کی پہنچ سے باہر،پٹرول کے نرخ آسمان پر اور ابھی حکومتی ذمہ داران قوم کو بجلی،پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں مزید اضافے اور گیس کی قلت جاری رہنے کی ’’نوید‘‘ دے رہے ہیں۔آج جن ابترین حالات کا قوم کو سامنا ہے وہ صرف حالیہ حکومت کے عرصہ اقتدار کا مرہون منت نہیں ماضی کی حکومتوں کی عاقبت نا اندیش پالیسیوں کا نتیجہ بھی ہے اور ابھی قوم کو جانے کب تک مہنگائی اور اشیاء ضرورت کی اشیاء کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اگرچہ یہ تباہی دنوں میں نہیں آئی مگر اس بر بادی میں کچھ ہاتھ ہمارے کارپردازان کا بھی ہے،اگر امیر اور حکمران طبقہ کو مہنگائی قلت اور بنیادی اشیائے ضرورت کی عدم دستیابی دکھائی نہیں دیتی تو اس کی وجہ صاف ہے کہ ان کو کسی بھی چیز کی قلت کا سامنا نہیں،انہیں ہر موسم میں بجلی وافر اور بلا معاوضہ ملتی ہے،گیس کی لوڈ مینجمنٹ بھی غریب اور کچی آبادیوں میں کر کے ان کے چولہے بجھا کر امیروں اور خوشحال لوگوں کے ہیٹر جلائے جاتے ہیں،پٹرول بھی ان کو سرکاری خزانے سے ملتا ہے اس لئے جس قدر بھی مہنگا ہو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
واپس چلتے ہیں دہلی کی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کے سربراہ کیجریوال کی طرف ، انہوں نے گزشتہ دنوں صوبہ بھر میں میڈیکل کی سہولیات مفت فراہم کرنے،خواتین کو مفت پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کا اعلان کیا،سوال کیا گیا کہ یہ سیاسی شعبدہ بازی ہے یا عوام کو یہ سہولت ہمیشہ دستیاب ہو گی اور اس حوالے سے دہلی کی ریاستی حکومت فنڈز کی کمی کا رونا تو نہیں روئے گی،جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو کوئی بھی سہولت دینے کیلئے صرف نیک نیتی کی ضرورت ہوتی ہے فنڈز کوئی مسئلہ نہیں ہوتے،انہوں نے کہا کہ ایک ترقیاتی منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ ساڑھے چار سو ارب لگایا گیا مگر ہم نے سوا تین ارب میں مکمل کر دیا،مجھے بتایا گیا کہ سوا سو ارب کی بچت ہوئی ہے تو میں نے عوام کو صحت کی سہولیات اور مزدور خواتین کو مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا اور اسے عملی جامہ بھی پہنا دیا،عوام کو سہولت دینے کیلئے فنڈز ثانوی حیثیت رکھتے ہیں اصل چیز نیت ہوتی ہے،فنڈز کا خود بخود بندو بست ہو جاتا ہے،انہوں نے بتایا کہ بھارت کی تمام ریاستی حکومتیں قرض پر چل رہی ہیں مگر ہم نے قرض نہیں لیا،اور عوام کو سہولت بھی دی۔
کیجریوال نے کہا کہ وزیروں ،مشیروں کو بجلی سرکار کی طرف سے مفت ملتی ہے ، وافر پٹرول بھی سرکار دیتی ہے،ایسے میں ان کو کیا معلوم کہ عوام کی کیا حالت ہے ان کے نزدیک تو سب اچھا ہے،یہ صورتحال صرف بھارت میں نہیں ہمارے ہاں بھی ایسی عیاشیاں جاری ہیں اور اس کیلئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان متحد و یکجا ہیں،جب ان کی مراعات کی بات آتی ہے تو تمام اختلافات فراموش کر دئیے جاتے ہیں جیسے گزشتہ دنوں ارکان پنجاب اسمبلی کو ملنے والی مراعات پر سارا ایوان یکجان تھا،اگر ان کو مفت میں بجلی،گیس اور پٹرول نہ دیا جائے تو یہ بیدردی سے خرچ نہ کریں جس سے کافی بچت ہو سکتی ہے اور یہ بچت عوام کی کچھ نہ کچھ ضرورت پوری کر سکتی ہے۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں ہمارے ہاں بھی لاگت تخمینہ بڑھا کر پیش کی جاتی ہے ، مگر یہاں ایسا دانستہ کیا جاتا رہا اور بعد میں کسی حاکم کے حکم پر نظر ثانی کی گئی اور بچت سامنے آئی تو شور مچ گیا ہم نے قوم کے اربوں بچا لئے اور کبھی اگر کسی دیانتدار افسر کی مہربانی سے بچت ہو بھی جائے تو اس رقم کو عوامی مفاد میں خرچ کرنے کے بجائے اسی منصوبے پر غیر ضروری کاموں میں صرف کر دیا جاتا ہے،ہمارے ہاں پولیس میں رشوت کا بہت چرچا ہے مگر جتنی کرپشن ترقیاتی منصوبوں میں ہوتی ہے دیگر محکموں میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں،سوال یہ ہے کہ اس صورتحال سے نجات کیسے حاصل کی جائے؟اس کیلئے ضروری ہے کڑی نگرانی،اچھی کارکردگی پر صرف شاباش نہیں بلکہ انعام بھی اور بری کارکردگی پر محض باز پرس نہیں سزا بھی،اگر کسی منصوبے کی لاگت کا تخمینہ زیادہ لگایا گیا تو تخمینہ لگانے والوں سے باز پرس ہونی چاہئے کہ ایسا کس مقصد یا کس کے کہنے پر کیا گیا۔
اس وقت بہت سے سرکاری محکموں کو بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے،واپڈا والے تو بجلی خرچ کرتے تھکتے نہیں ،ریلوے ملازمین کو مفت سفری سہولت فراہم کی جاتی ہے ،اگر ان لوگوں کو رعایتی قیمت پر ہی بجلی اور سفر کی سہولیات فراہم کی جائیں تو نہ صرف غیر ضروری استعمال بلکہ ضیاع کو بھی روکا جا سکتا ہے،وزراء کو پٹرول بھی معاوضہ پر دیا جائے خواہ یہ معاوضہ معمولی ہی ہو تو بہت زیادہ بچت کی جا سکتی ہے،وزراء،ارکان اسمبلی پر سفری اور رہائشی مد میں بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں۔کیجریوال ایک عام آدمی تھا اس کی پارٹی کا نام بھی عام آدمی پارٹی ہے،اس کی سوچ بھی عام آدمی جیسی ہے اسی لئے وہ عام شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے،ہمارے وزیر اعظم عمران خان ، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بھی عام آدمی ہیں۔ان کی نیک نیتی کی راہ میں کیا اٹکا ہوا ہے جسکی وجہ سے وہ سب کچھ نہیں ہو رہا جس کی بات وہ خود کرتے رہے ہیں۔
بہت سے سابق حکمران سالہا سال سے حکومت سے پنشن لے رہے ہیں ان میں سے اکثر بیرون ملک مقیم ہیں مگر باقاعدگی سے بھاری پنشن وصول کر رہے ہیں عوام کے ان خادموں سے پوچھا جائے کہ ایسی کون سی ملک و قوم کی انہوں نے خدمت کی جس کا صلہ اب تک وصول کر رہے ہیں جبکہ عوام کو بتاتے ہیں کہ ہم بلا معاوضہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں،ان لوگوں کی پنشن بھی روکی جانی چاہئے جو کروڑ اور ارب پتی ہو کر بھی قوم کا خون چوس رہے ہیں۔سچ یہ کہ خدمت کرنے کیلئے نیت کی ضرورت ہے،عزم کر لیں اور جہاں فضول خرچی ہو رہی ہے،ضیاع ہو رہا ہے اسے روکیں اگر اس میں کامیابی ہو گئی تو سب دلدر دور ہو جائیں گے پھرآئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی گیس پٹرول مہنگا کرنا پڑے گا نہ ظالمانہ ٹیکس لگانا مجبوری ہو گی۔

تبصرے بند ہیں.