دوستو، بچپن سے ہی مزاح کا شوق تھا، آڈیو کیسٹوں پر سلیم چھبیلے کا راج تھا۔۔کون سا مزاحیہ اداکار ایسا تھا جس کی آڈیو کیسٹیں نہیں آتی تھیں۔۔معین اختر اور عمر شریف کی آڈیو کیسٹوں کی مانگ زیادہ ہوتی تھی۔ بس انہیں سن سن کر سوچا کرتے تھے کہ کاش کبھی ان لوگوں سے ملاقات بھی ہوجائے۔۔ پھر خدا کا کرناایسا ہوا ہے کہ جب صحافت میں آئے تو کراچی سٹیج کا کون سا فنکار ایسا تھا جسے ہم اور جو ہمیں نہیں جانتا تھا۔۔ ان دنوں شکیل صدیقی، رؤف لالہ کچھ کچھ اسٹیبلش ہوچکے تھے، معین اختر نے تھیٹر کم کردیا تھا، عمرشریف لاہور میں فلموں میں مصروف تھے اورعید،عید پر کراچی آکر ڈرامہ کرتے تھے۔۔ سلیم آفریدی، حنیف راجہ، شکیل شاہ، ذاکر مستانہ، علی حسن، عرفان ملک، سکندر صنم مرحوم کی جدوجہد جاری تھی۔۔
عمربھائی سے متعلق سوشل میڈیا پر اتنا کچھ لکھا جاچکا ہے کہ روایتی باتیں کرنے سے گریز ہی بہتر ہے۔۔ ہمارا ٹاکرا عمر بھائی سے کیسے ہوا، یہ دلچسپ سٹوری ہے۔۔ ہم ان دنوں کراچی کے ایک کثیرالاشاعت اخبار میں شوبز رپورٹنگ کرتے تھے۔۔ کراچی میں نصیراللہ بابر کا آپریشن ہورہا تھا اور ماورائے عدالت قتل نارمل بات تھی۔۔ حالات کشیدہ رہتے تھے، کسی کو پتہ نہیں ہوتا تھا،صبح سو کر اٹھو تو ہڑتال ہوتی تھی۔۔ ایسے حالات میں کراچی کے علاقے بہادرآباد کے ایک مشہور تھیٹر (یہ تھیٹر ختم ہوئے اب برسہا برس گزر گئے) میں عمر بھائی نے ڈرامہ اناؤنس کیا، اس میں شکیلہ قریشی ہیروئین تھیں۔۔عید کے دن ہم پہلے شو میں گئے، کوریج کی۔۔ سارے آرٹسٹوں سے ملے۔۔ بات چیت کی۔۔ تباسی عید کے روز یہ سب کچھ اخبار میں شائع بھی ہوا۔۔ شوبز کا پورا پیج ہوتا تھا اس لئے ہمارے اخبار میں کوریج بھی ٹھیک ٹھاک ہوتی تھی۔۔ عجیب بات یہ ہوئی کہ ہم نے ایک سنگل کالم خبر یہ بھی لگائی کہ عمر بھائی کا دہشت گردوں کو چیلنج۔۔ خبر کا پس منظر یہ تھا کہ جب پہلے شو کی اوپننگ ہورہی تھی یعنی پردہ ہٹانے اور ڈرامہ شروع کرنے سے پہلے عمر بھائی نے حاضرین سے مائیک پر مختصرسی بات چیت کی، جس میں انہوں نے عوام سے کہا کہ حوصلہ نہ ہاریں، کراچی کے حالات جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔۔ڈرنے کی ضرورت نہیں، عمر شریف آپ کے ساتھ ہے، ہم دہشت گردوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ آؤ ہماری خوشیاں چھین کر دکھاؤ۔۔ جیسا عمر بھائی نے کہا تھا ہم نے نوٹ کیا اور کوریج میں یہ خبربھی لگادی۔۔ تباسی عیدکو جب اردو کا بڑا اخبار شائع ہوا تو اس میں یہ خبر من و عن لگی ہوئی تھی۔۔ اور دہشت گردوں نے دوپہر تک عمر بھائی کے گھر پر فائرنگ بھی کردی ۔۔ اب عید کا تیسرا دن، دو شو ہونے تھے لیکن عمر بھائی کا اصرار تھا کہ۔۔اس رپورٹر کو بلاؤ جو پہلے دن آیا تھا ورنہ میں ڈرامہ نہیں کروں گا۔ ان دنوں موبائل فون نہیں تھے، دفتر میں فون پر فون آرہے تھے۔۔ ہم بھی مسلسل فون پہ فون سے تنگ آگئے اور ڈرامہ ہال پہنچ گئے۔۔ ڈرامہ پرڈیوسرفلموں کے بڑے ڈسٹری بیوٹر اور ہمارے دوست تھے، ان کی جان میں جان آئی۔۔ عمر بھائی نے جیسے ہی ہمیں دیکھا تو ان کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا۔۔ عمربھائی کے سامنے کوئی فنکار زور سے سانس نہیں لے سکتا تھا تو جتنے آرٹسٹ تھے ان کی کیا مجال کہ ہماری فیور کرتا۔۔ عمر بھائی خوب گرجے برسے۔۔ دو تین منٹ تک غصہ نکالتے رہے۔۔ پھر کسی نے ان کو پانی لا کر دیا، پانی پی کر کچھ نارمل ہوئے تو مجھے اپنے قریب بلایا۔۔ ہم دل میں ڈر رہے تھے کہ اب چماٹ پڑے گا، یہ تو ڈراموں میں فنکاروں کو اچانک تھپڑ مار دیتے تھے، ہم ٹھہرے ایک نوزائیدہ رپورٹر۔۔ہم ڈرتے ڈرتے قریب گئے تو ہمیں گلے لگایا۔۔اور کہنے لگے۔۔ آج سے تُو میرا چھوٹا بھائی ہے۔۔ میں نے اتنا سچا رپورٹر آج تک نہیں دیکھا۔۔ پھر ایک میک اپ روم میں گھومنے والے ایک فری لانس فوٹوگرافر قادر بھائی کو بلا کر سپیشل تصویر بنوائی۔۔ جس میں وہ سلیوٹ کررہے ہیں۔۔
اس کے بعد کراچی جب بھی آئے، ڈرامہ کیا تو ہم جا کر ملے اور کافی اچھی بات چیت رہی۔۔پھرہوا یوں کہ ہم نے شوبزرپورٹنگ چھوڑ دی، تھیٹر جانا کم ہوگیا، تو ملاقاتیں ختم ہوگئیں۔۔عمربھائی کو ماں کی دعا تھی،کراچی کے آدم جی ہال میں جاری سٹیج ڈرامے کے ایک گجراتی اداکار کو اپنے عزیزکی وفات پر ڈرامہ چھوڑ کر جانا پڑا تو شو سے چارگھنٹے قبل ڈائریکٹر صمدیارخان نے عمرشریف کو بلایا گیا اور میک اپ روم میں کاغذات کا پلندہ ہاتھ میں یہ کہہ کر تھما دیا گیا کہ تمہیں جوتشی بننا ہے۔عمر شریف کو اس ڈرامے کے لیے تین بار انٹری دینا تھی۔ عمربھائی کا کہنا ہے کہ پہلی ہی انٹری پر ہی اپنی پرفارمنس سے حاضرین کے دل جیت لیے اور جب وہ سٹیج سے ہٹے تو دیر تک تالیاں بجتی رہیں۔ 14 سال کے عمر شریف کو اس ڈرامے میں بہترین کارکردگی دکھانے پر شو کے آخری دن پانچ ہزار روپے، 70 سی سی موٹرسائیکل اور پورے سال کا پٹرول انعام میں دیا گیا تھا۔عمر بھائی کی ان کی پہلی بیوی ان کی پڑوسن تھیں، ان کا گھر میں آنا جانا تھا اور وہ ان کی والدہ کا خیال رکھتی تھیں اس لیے انہوں نے ان سے شادی کی۔ عمر بھائی کا بیٹا جواد عمر انہی سے ہے۔۔عمر شریف کی دوسری شادی ڈرامہ آرٹسٹ شکیلہ قریشی سے ہوئی اور زیادہ نہیں چل سکی جس کے بعد تیسری شادی انہوں نے اسٹیج اداکارہ زرین غزل سے کی۔عمر شریف کی زندگی میں ایک بڑا صدمہ ان کی نوجوان بیٹی حرا شریف کی موت کا بھی تھا، جن کی غیر قانونی پیوندکاری کے دوران ہلاکت ہو گئی تھی، وہ بیٹی کا ذکر کرتے رنجیدہ ہو جاتے تھے۔
کہا جا رہا ہے کہ ایمبولینس اگر تاخیر سے نہ آتی تو عمر بھائی مزید جی سکتے تھے، بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ جس کی جیسی اور جہاں لکھی ہو، اسے ویسے ہی مرنا ہے۔ یہ سب کچھ لوح محفوظ پر تحریر ہے۔۔ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے کہ دو دن تک سندھ حکومت اور وفاق پیسوں پر لڑتے رہے۔ ائر ایمبولینس رات کے اندھیرے میں لینڈنگ اور ٹیک آف کی صلاحیت سے محروم تھی۔۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے عدم تعاون سے دو دن تک ائر ایمبولینس پاکستان سے اُڑان نہ بھر سکی۔۔جرمنی پہنچتے ہی ائرایمبولینس خراب ہوگئی، پھر تین چار دن ضائع کردیئے گئے، دیکھا جائے تو عمر بھائی کو سات سے آٹھ روز قبل ہی امریکی ہسپتال پہنچ جانا چاہئے تھا، یوں روایتی سستی، اور قانونی رکاوٹوں نے بھی اپنا حصہ خوب ڈالا، اس طرح ہم اپنے ایک لیجنڈ سے محروم ہوگئے۔۔اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں۔۔ایک لیجنڈ جس کے گردے فیل ہوچکے تھے، وہ ڈائی لیسز پر تھے، دل کے وال کی شدید بیماری تھی، ایک وال بلیڈنگ(خون رستا تھا) کررہا تھا،فریل انڈکس ساڑھے چار سے کم ہونا چاہئے تھا وہ سات تھا۔۔ ای سی او جی جسے صفر ہونا چاہئے تھا تین تھا، ہمارے خیال میں دنیا کا بہترین سے بہترین اور قابل و ذہین ترین ڈاکٹرز ہمارے ملک میں موجود ہیں، ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے کہ ذرا بھی کسی کو کچھ ہو تو پہلا مطالبہ بیرون ملک علاج کا ہی ہوتا ہے۔۔ہمیں اپنے اداروں، ہسپتالوں، ڈاکٹروں پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔۔ عمربھائی کے کیس میں پیسے کی کمی نہیں تھی، بس وقت پر علاج کی ضرورت تھی جوائرایمبولینس اور دیگر وجوہات کی بنا پر جو وقت ضائع ہوا وہ زندگی بھر کا قلق بن کر رہ گیا۔۔ ہم آہستہ آہستہ اپنے تمام کامیڈی لیجنڈز کھوتے جارہے ہیں، امان اللہ، ببوبرال، مستانہ، شوکی خان، عابد خان، سکندر صنم ، معین اختر ایسے ہیرے تھے جن کی ہم قدر نہ کرسکے، اب عمر بھائی جیسا گوہر نایاب بھی ہاتھوں سے نکل گیا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ شک کرنا بیویوں کی فطرت ہے،جو بیوی شک نہ کرے اس کے عورت ہونے پر شک کیا جاسکتا ہے (عمرشریف) ۔۔ خوش رہیں ،خوشیاں بانٹیں۔۔
Next Post
تبصرے بند ہیں.