لاہور: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سرکاری کھاتوں میں مکمل ویکسی نینٹڈ کر دیا گیا ہے۔ لاہور کے بعد نارووال میں بھی ان کی ویکسی نیشن کا جعلی اندراج کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو سائنو ویک کے بعد کین سائنو کی سنگل ڈوز بھی لگا دی گئی ہے۔ اسے قبل ان کی 22 ستمبر کو لاہور کے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں جعلی انٹری کی گئی تھی، اب کی کین سائنو کی سنگل ڈورز کی جعلی انٹری نارووال پبلک سکول میں کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ نواز شریف گزشتہ دو سالوں سے لندن میں قیام پذیر ہیں، اس دوران ان کی کبھی پاکستان واپسی نہیں ہوئی ہے لیکن گزشتہ ماہ ان کے اصل شناختی کارڈ پر جعلی کورونا ویکسی نیشن نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا۔
حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس کوٹ خواجہ سعید ہسپتال ڈاکٹر احمد ندیم اور سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منیر کو معطل کر دیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ تیار کرکے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کری جس میں کہا گیا تھا کہ کوررونا ویکسی نیشن ڈیٹا چوکیدار اور وارڈ بوائے رجسٹرڈ کرتے رہے، سینٹر پر تعینات عملہ غیر تربیت یافتہ تھا۔
رپورٹ میں کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے ویکسی نیشن سینٹر سے متعدد اندراج کو کینسل کیئےجانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ ہسپتال میں کسی قسم کا آن لائن یا مینول چیک اینڈ بیلنس موجود ہی نہیں تھا۔
اس سے قبل نواز شریف کی جعلی ویکسینیشن کے معاملے پر تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ تھانہ گجر پورہ میں کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے معطل ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ اس مقدمے میں ہسپتال کے چوکیدار ابوالحسن، وارڈ سرونٹ رفیق عادل اور شہری نوید کو نامزد کیا گیا ہے۔
ملزم ابوالحسن نے پولیس کو اپنے ابتدائی تفتیشی بیان میں کہا کہ نوید نامی شہری کی طرف سے واٹس ایپ میسیج پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا شناختی کارڈ نمبر ملا تھا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اس معاملے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوگی۔
صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کی ویکسینیشن کے لیے کینیڈا سے فون آیا اور وارڈ بوائے نے انٹری کی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرصحت یاسمین راشد نے کہا کہ کینیڈا سے نوید نامی شخص نے فون کرکے آئی ڈی کارڈ کا اندراج کرایا اور آپریٹر سے کہا کہ یہ نمبر اس کے والد کا ہے۔ انٹری کسی کمپیوٹر آپریٹر نے نہیں بلکہ وارڈ بوائے نے کی اور ایسا اس نے ذاتی تعلقات کی بنا پر کیا۔ ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، ایک ملازم 2015 اور دوسرا 2016 میں بھرتی ہوا تھا۔
وزیر صحت نے کہا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی یہ بہت بڑی کوتاہی تھی، یہ سارا معاملہ سائبر کرائم میں بھی رپورٹ ہوا،ہمیں تو یہ شوق نہیں ہے کہ نوازشریف کا آئی ڈی کارڈ جمع کرائیں۔
یاسمین راشد کہتی ہیں کہ جس نے بھی یہ کیا وہ پاکستان دشمن ہے اور سوچنا چاہیے کہ اس سارے معاملے کے پیچھے کون ہے اور اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ۔
تبصرے بند ہیں.