مغل تاریخ کے نقوش مٹانے کی کوششیں

200

بھارتی ریاست اتر پردیش جیسے یوپی بھی کہا جاتا ہے، وہاں کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ سوال اٹھا رہے ہیں، ’’ مغل ہمارے ہیرو کیسے ہو سکتے ہیں‘‘؟ اسی لئے انہوںنے کو آگرہ کے نوتعمیر شدہ عجائب گھر ’’ مغل میوزیم ‘‘ کا نام چتراپتی شیواجی مہاراج رکھنے کا اعلان کیا۔ یوگی ادتیا ناتھ کے ترجمان نے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی آئیڈیالوجی قوم پرستی ہے، ایسی کوئی علامت جس سے غلامانہ فکر کی عکاسی ہوتی ہو، اسے مٹا دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا ’’ مغل ہمارے ہیرو کیسے ہو سکتے ہیں؟ مغلوں کے بجائے شیوا جی مہاراج کے نام سے قومی پرستی اور خود اعتمادی کا احساس پیدا ہو گا۔
1526ء سے شروع ہونیوالا مغلیہ دور برصغیر کی تاریخ و ثقافت کا وہ حصہ ہے جسے کسی صورت الگ نہیں کیا جا سکتا۔مغل دور کی یاد تازہ کرنے والی سیکڑوں تاریخی عمارتوںکے علاوہ برصغیر خصوصاً وسطی بھارت میں سیکڑوں شہر، قصبے حتیٰ کہ دیہات ایسے ہیں جو کہ مغلوں کے نام پر ہیں، ان میں بیشتر مغل دور میں ہی بسائے گئے۔ بھارت میں شہروں، قصبوں اور دیہات کی مجموعی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے، جن میں 704 کے نام پہلے چھ مغل بادشاہوں بابر، ہمایوں، اکبر، جہانگیر ، شاہجہان اور اورنگ زیب کے نام پر ہیں۔ 1556ء میں اکبر کی تخت نشینی کے بعد 1707ء میں اورنگ زیب کی موت تک کا دور سلطنت مغلیہ کے عروج کا زمانہ تھا، جس کے بنیاد بابر نے دہلی کے سلطان ابراہیم لودھی کو پانی پت کے میدان میں شکست دے کر رکھی تھی۔ وہ خود صرف چار سال حکومت کر سکا، بابر کا بیٹا ہمایوںشورش کے باعث مغل سلطنت پر اپنی گرفت کھو بیٹھا، جس نے شیر شاہ سوری کو شمالی ہندوستان کے بڑے حصے پر قبضہ جمانے اور اپنی حکومت قائم کرنے کا موقع دیا۔
مغل حکمرانوں میں اکبر کی چھاپ سب سے زیادہ گہری ہے، اس کے بھارت میں251قصبے اور گاؤں شہنشاہ اکبرکے نام پر ہیں۔ اکبر کے بعد اورنگ زیب کا نمبر ہے جس کے نام پر 177شہر ، قصبے اور دیہات ہیں، جن میں اورنگ آباد کے نام سے مہاراشٹر اور بہار میں دو بڑے شہر ہیں۔تیسرے نمبر سب سے زیادہ شہر ، قصبے اور دیہات جہانگیر کے نام پر ہیں۔ مغل بادشاہوں کے نام پر آباد بیشتر شہر، قصبے اور دیہات شمالی اور وسطی بھارت میں ہیں، جوکہ مغل سلطنت کا گڑھ تھے۔ ان میں اترپردیش یعنی یوپی سرفہرست ہے جس کے 396مختلف شہر ، قصبے و گاؤں مغل بادشاہوں کے نام سے منسوب ہیں۔دوسرا نمبر بہار کا ہے جس کے 97شہر ، قصبے و گاؤں مغل حکمرانوں کے نام پر ہیں، مہاراشٹر 50کی تعداد کیساتھ تیسرے جبکہ ہریانہ 39تعداد کیساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔
ان میں بعض مقامات میں مکمل طور پر مغل بادشاہ کے نام پرہیں، جیسے اکبر پور، اورنگ آباد، ہمایوں پور، بابر پور وغیرہ؛ کچھ نام مقامی رنگ بھی رکھتے ہیں، جیسے کہ اکبر نیواس خاندریکا، داہمودرپور شاہجہان وغیرہ۔ مغلیہ دور کے ان ناموں میں اکبر پور سب سے عام ہے جوکہ بھارت بھر میں 70سے زائد مقامات کا نام ہے۔ دوسرا نام اورنگ آباد ہے ، جوکہ 63مقامات کا نام ہے، جس میں بہار اور مہاراشٹر کے دو بڑے شہر شامل ہیں، دونوں شہروں کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں نمائندگی بھی حاصل ہے۔
2017ء میں اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ادتیا ناتھ حکومت نے ابھی تک واحد کام یہ کیا ہے کہ متعدد شہروں کے نام تبدیل کر دیئے ہیں؛ جیسے کہ ریلوے جنکشن مغل سرائے کا نام تبدیل کرکے پنڈت دین دیال اوپدھیایا نگر ، الٰہ آباد کا نام پریاگراج اور فیض آباد کا نام ایودھیا رکھ دیا۔انہوں نے یہ کام سنگھ پریوار کے آئیڈیالوجی کے مطابق کئے ہیں ، جن کا مقصد قبل از اسلام دور کی عظمت بحال کرنا ہے جوکہ مغل اور دیگر مسلم حکمرانوں کے دور میں کھو گئی تھی۔
شیوا جی مرہٹہ کا آگرہ کے ساتھ واحد تعلق 1666 ء میں مغلوں کی قید سے ڈرامائی فرار ہے۔ شیواجی مرہٹہ کواورنگ زیب نے کوئی نقصان نہ پہنچانے کا وعدہ کر کے اپنے دربار میں بلوایا، سردمہری کے ساتھ استقبال کیا، بعدازاں گرفتار کرا دیا تھا۔ چند ماہ بعد شیوا جی اور ان کا بیٹا ڈرامائی انداز میں ٹوکریوں میں چھپ کر اورنگ زیب کی قید سے فرار ہو گئے، اس دوران دونوں کا قید خانے میں موجود معاون مغل محافظوں کو یہ تاثر دیتا رہا کہ دراصل وہ شیواجی اور سخت بیمار ہے۔ مغل میوزیم کا نام تبدیل کرنے کا مودی کے بی جے پی حکومت اپنی حریف جماعت شیو سینا کو شاید نیچا دکھانا چاہتی ہے ، جوگزشتہ دو دہائیوں سے مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کے دعوے کر رہی ہے مگر ابھی تک کچھ نہیں کر پائی۔
( بشکریہ: انڈین ایکسپریس)

تبصرے بند ہیں.