بیروت : اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود حملے جاری رکھنے کی صورتحال انتہائی پیچیدہ اور تشویش ناک ہے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والا جنگ بندی معاہدہ دونوں فریقین کے لئے اس بات پر متفق ہونے کا ایک موقع تھا کہ وہ جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کریں گے، مگر اس معاہدے کے باوجود دونوں طرف سے ایک دوسرے پر حملے اور معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بعد حزب اللہ نے جوابی کارروائی کی، جس پر اسرائیل نے بمباری کی، جس کے نتیجے میں لبنان کے 11 شہریوں کی جانیں گئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ یہ صورتحال دونوں ممالک کے عوام کے لئے مزید تشویش کا باعث بن رہی ہے، خاص طور پر جب جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیل کی غزہ پر بمباری بھی جاری ہے، جس میں فلسطینیوں کی مزید ہلاکتیں ہو رہی ہیں، اور اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تنقید اور جنگ بندی کے مطالبات بھی بڑھ گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس تنازعے کے شدت اختیار کرنے سے بچنے کے لئے فوری اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.