ٹرمپ کی دھمکی

82

لیجیے بالآخر بلی تھیلے سے باہر آگئی۔وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔ دلوں میں چھپا کینہ و نفرت ایک بار پھر طشت ازبام ہو چکے ہیں۔ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ:
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں اس بار عرب نژاد امریکیوں کا خصوصی کردار تھا جنہوں نے امریکہ کی ’’سوئنگ سٹیٹس‘‘ سمجھی جانے والی ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں بھرپور مہم چلائی۔ ان کو غصہ تھا کہ غزہ میں ہونے والے ظلم و ستم میں امریکی سابق صدر جو بائیڈن اور اس کی ڈیموکریٹ پارٹی کا اہم کردار ہے وہ یہ سمجھتے ہیں اسرائیل کے ہاتھوں غزہ اور ویسٹ بینک میں 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں جس میں معصوم بچوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے کی شہادتوں میں ناجائز ریاست اسرائیل کو بائیڈن کی سرپرستی حاصل رہی ہے ۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح دھمکی دی ہے کہ حلف برداری سے قبل اگر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ کوجہنم بنادیا جائے گا۔

اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’وہ لوگ جنہوں نے انسانیت کے خلاف ان مظالم کا ارتکاب کیا وہ اس کی قیمت ادا کریں گے۔سب کے ذمہ داروں کو ایسا سبق دیا جائے گا جیسا پہلے کبھی امریکی تاریخ میں نہیں دیا گیا، یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے‘‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہو گیا کہ یہود و نصاریٰ کی مسلمانوں کے خلاف نفرت ہمیشہ سے ایک جیسی ہی ہے جانوروں کے تحفظ اور دیکھ بھال کے دعویدار پھول جیسے معصوم بچوں ، عورتوں ، جوانوں اور بوڑھوں کے قتل میں ملوث اسرائیل کی شیطانی فورسز کی نہ صرف سرپرستی میں امریکہ اور یورپی حکومتوں کی اکثریت ایک دوسرے سے بازی لے جاتی نظر آتی ہیں بلکہ غزہ کے معصوم عوام کو خون میں نہلانے میں عملاً اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں۔

اس حوالے سے معروف سوشل و ہیومین ایکٹیوسٹ مریم ممدوٹ کا کہنا ہے گزشتہ کچھ عرصہ سے فلسطینیوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں جس طرح مغرب نے اسرائیل فورسز کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چشم پوشی کی اور مکروہ ترین اور انسانیت کے خلاف بھیانک کارروائیوں میں ساتھ دیا اس نے یہ امر روز روشن کی طرح عیاں کر دیا ہے کہ اہل مغرب کی فکر و دانش اور عمل دوہرے معیار پر مبنی ہیں۔

مریم ممدوٹ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کو جہنم بنانے کی دھمکیوں کے بعد یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ سمیت اس کے سرپرستوں کے مستقبل قریب میں کیا مذموم عزائم ہیں ایسا ہوا تو پورے خطے میں ایک عظیم انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں لگی آگ میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ یہ آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسی راستے پر ہیں جس پر جو بائیڈن تھے۔

ویسے اگر مشرق وسطیٰ کے حالات پر نظر دوڑائیں اور حالیہ دنوں میں جو کچھ مملکت خداداد پاکستان میں رونما ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں واقع ہو سکتا ہے اس کی کڑیاں اسی گریٹ گیم سے جڑی ہوئی نظر آتی ہیں جس کے تحت اسرائیل اور اسکی سرپرست عالمی قوتیں خطے میں آگ و آہن کا نیا کھیل کھیلنا چاہتی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کرنے کی حالیہ ضد اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی جانب سے ریاست پر چڑھ دوڑنے اور مسلح جدوجہد کے اعلان کے بعد کم از کم یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ اس ساری تحریک کے پیچھے خفیہ ہاتھ یقینا پاکستان کو بھی شام، عراق اور لیبیا میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جہاں اس وقت چار کھونٹ طوائف الملوکی کا راج ہے۔

ایسے میں بھلا ہو پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر کا جنہوں نے اپنی ہی پارٹی کے ایسے رہنماؤں سے اظہار لاتعلقی کیا ہے جو یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے خلاف کی جانے والی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکن ہلاک ہوئے ہیں۔ بیرسٹر گوہر اس امر کا بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں ہے اور ان کی صحت اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کیے جانے کے حوالے سے تمام خبریں جھوٹی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔

اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی واضح طور پر تین حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے اور یہ تینوں حصے ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں سوچنے والی بات یہ کہ پی ٹی آئی کے اندر تقسیم در تقسیم کے اس عمل کا ذمہ دار کون ہے۔ ایک حصے کو بشریٰ بی بی لیڈ کر رہی ہیں جو اپنے پہلی ہی سیاسی مہم میں میں ناکام نظر آتی ہیں۔غالباً علی امین گنڈا پور بھی اسی بلاک میں شامل ہے تاہم وہ پچ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں کہیں نہ کہیں ان کا ’’ٹانکہ‘‘ مقتدر حلقوں سے جڑا نظر آتا ہے دوسرے حلقے میں حلیم عادل جیسے رہنما ہیں جو اس بارے میں شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے تمام لیڈروں اور کارکنوں کے خلاف تو مقدمات درج ہو رہے ہیں تاہم بیرسٹر گوہر اینڈ کمپنی بڑے مزے سے آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں تیسرا بڑا گروہ خود بیرسٹر گوہر کا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کی تمام قیادت کو یہ سمجھ لینا چاہیے وہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں اس قدر آگے نہ نکل جائیں کہ اس سے کہیں ریاست پاکستان اور اس کے عوام کے مفادات کو گہری گزند نہ پہنچ جائے۔

تبصرے بند ہیں.