سیاسی و سفارتی طور پر بھونچال انگیز اور اقتصادی طور پر تباہ کن پونے چار سالہ عمرانی دور حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے در میان اربوں ڈالر کے 27 معاہدے ہو گئے ہیں جن میں توانائی، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سکیورٹی سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مفاہمتی یادداشتوں کی مالیت 2.2 ارب ڈالر ہے۔ بلا شبہ سعودی عرب پاکستان میں معاشی استحکام چاہتا ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد کی پاکستان آمد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے معاشی سفر کا محض نقطہ آغاز ہے۔ اسکے بعد بہت جلد بیرک گولڈ معاہدے پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب دوست نہیں بلکہ ایک خاندان ہے۔ فروری میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد محض آٹھ ماہ میں ملک میں معاشی بہتری محسوس ہو رہی ہے۔ دو طرفہ تجارت میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب مل کر انڈسٹریل کلسٹرز بنائے جانے کے بارے میں تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں، یہ پاکستانی عوام سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی محبت کا عکاس ہے۔ نئے معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کو فروغ ملے گا۔ پاکستانی عوام سعودی عرب کیلئے گہری عزت اور محبت رکھتے ہیں۔ سعودی وفد کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب نے توانائی، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، بجلی سمیت مختلف اہم شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت 2.2 ارب ڈالر ہے۔ ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کو فروغ ملے گا۔ دونوں برادر ممالک ان معاہدوں پر تیزی سے عملدرآمد اور مفاہمت کی یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیلی کیلئے پُرعزم ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کی اعلیٰ قیادتیں دونوں ممالک کی معیشت کی ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ دونوں ممالک دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بھرپور کوشش کرینگے۔ وقت کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری مزید مستحکم ہو گی۔ توقع ہے کہ پاکستانی حکمران عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ سعودی وزیر کا حالیہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کو ہلال پاکستان ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کی جو پاکستان سعودی تعلقات کو آگے بڑھانے میں ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو طویل المدتی سٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس طرح کا تعاون دونوں برادر ممالک کو مزید قریب لائے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں برادرانہ تعاون کو مضبوط بنانے کے وسیع تر امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ نئے معاشی افق کی جانب محو سفر سعودی عرب اور پاکستان نئی نئی معاشی، سیاسی اور سفارتی کہکشائیں دریافت کر رہے ہیں۔ سعودی تجارتی وفد کا حالیہ دورہ پاکستان سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ یقینا سعودی وفد کے اس دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔ اس ضمن میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعتماد سازی پر خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہو گی۔ خصوصی ون سٹاپ شاپ، سنگل ونڈو سسٹم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام سرمایہ کاری کے عمل کو ہموار بنانے میں اہم عوامل ہیں۔ شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے سعودی ولی عہد کی جانب سے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا اور انکشاف کیا ہے کہ یہ اعلان وزیراعظم شہباز شریف کے عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد انکے سعودی عرب کے دورے کے دوران ہوا۔ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نمائندگی موجود ہے۔ تاریخی طور پر سعودی عرب سے ہمارے تعلقات روایتی اور مضبوط دوستی کے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اب ہمیں دوستی سے آگے بڑھ کر ترقی اور خوشحالی کے سفر میں شراکت دار بننا چاہیے۔ پاکستان بہت سی اشیا پیدا کر رہا ہے اور سعودی عرب کو تیل کی معیشت میں وسیع تجربہ ہے۔ دنیا میں ایک صنعتی انقلاب جاری ہے جس کے لیے دونوں ممالک تیار ہیں اور ہمیں مل کر اس نئی منزل کی طرف بڑھنا ہو گا۔ ہم روایتی سرخ فیتے کو ختم کر کے سرمایہ کاروں کے لیے ریڈ کارپٹ بچھائیں گے تو کامیابی سے ہمکنار ہو سکیں گے۔ پاکستان معاشی بحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔ اس وقت ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید پُرکشش بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت سرکاری اداروں میں اصلاحات اور عوامی خدمات سمیت دیگر امور کو مزید بہتر کرے تاکہ ترقی و خوشحالی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے۔ کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبوں میں پاکستان کی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر مانا گیا ہے۔ پاکستان سعودی سرمایہ کاروں کو ان منافع بخش شعبوں میں شرکت کی دعوت دے رہا ہے۔ سعودی حکومت کے تاریخی تعاون کے پاکستان کی معیشت پر دورس اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں میں اضافے کے لیے اہم ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ دونوں ممالک کے نمایاں کاروباری لوگ موافق ماحول میں کاروبار کے موجود امکانات سے استفادہ کر سکیں۔ پاکستان آئی ٹی کے شعبہ میں سعودی عرب سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو اپنی صلاحیتیں اور خدمات پیش کر کے اربوں ڈالر کما سکتا ہے۔ آئی ٹی کا شعبہ ایسا شعبہ ہے جس کی مدد سے پاکستان عالمی سطح پر اپنے وقار میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔ پاکستان پوری دنیا کو آئی ٹی کے شعبے میں اپنی تیز رفتار ترقی کے بارے میں بتائے۔ آئی ٹی کے شعبے میں کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں آئی ٹی پارکس قائم کرنا ہونگے۔ ان پیشرفتوں کو تیز تر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مشترکہ پوٹینشل کو سامنے لانے کی ضرورت پر زور دیا جائے۔ اگلے برس جدہ میں منعقد کی جانے والی نمائش میں میڈ ان پاکستان مصنوعات کو عالمی سطح پر مارکیٹ کیا جائے۔ روشن مستقبل کیلئے حکومتی اور کاروباری سطح پر دو طرفہ سرگرمیوں کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات تلاش کرنے پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔
تبصرے بند ہیں.