شنگھائی کانفرنس گنڈا پورایجنڈے پر…

99

اکتوبر کے وسط میں اسلام آباد میں شنگھائی کانفرنس ہونے جارہی ہے اور بانی انتشار پارٹی (پی ٹی آئی) کو دوبارہ تکلیف شروع ہوگئی ہے۔
2014ء میں جب چائنیز وزیراعظم خوشحالی کا پیغام لے کر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد نے لگے تھے تو خان نے کسی کے ایماء پر میاں محمد نوازشریف کی ترقی کرتی ہوئی حکومت پر یلغار کردی وہ کون سے عوامل تھے جو خان کو اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیوکو تہس نہس کرکے چائنیز وزیراعظم کا دورہ منسوخ کروادیا یہ محض چائنیز وزیراعظم کا دورہ منسوخ نہیں ہوا تھا بلکہ پاکستان کی ترقی کا چلتا ہوا پہیہ روک دیا گیا تھا اور ایسا کون چاہ سکتا ہے کہ پاکستان کے مشترکہ ترقی کے حالات چائینہ کے ساتھ بہتر ہونے کی بجائے امریکہ کی محتاجی اوریہودی لابی کی بارآوری ہوا۔
سوچنے والی بات یہ ہے کہ کس کی ہدایت پر ٹرالوں پر چڑھ کر ایوان وزیراعظم اور ڈپلومیٹک انکلیو پر حملہ کردیا گیا تاکہ وزیراعظم چائینہ اپنا دورہ منسوخ کردیں منتخب وزیراعظم کو بے دست وپا کرکے طاہر القادری کیلئے کزن کرکٹ میچ شروع کروا دیئے گئے۔… اچانک سے آف شورکمپنیاں بھی نکل آئیں اور تو اور اس میں میاں محمد نوازشریف کی کمپنی نہ ہونے کے باوجود مورد الزام ٹھہرایا گیا جبکہ خان کے فدائین نے اس کی آف شورکمپنی ہونے کے باوجود اسے بری الذمہ قرار دیا۔ جوڈیشل کمیشن بھی آن ہی آن میں بن گئے اور دس بڑے بکسے الزامات کے عدالتوں میں پہنچ گئے ، جن ججوں نے میاں نوازشریف کے خلاف فیصلہ دیا وہ بھی اقامہ کے علاوہ کوئی کرپشن چارجز نہ لگاسکے …ایسے میں پلانٹ ہونے والے خان کو کہاں چین تھا وہ ایک نیا شوشہ ’’سائفر ‘‘نکال لیا تاکہ امریکہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں چائینہ سے مزید دوری ہو اتنا بڑا بزنس کوریڈور روکنے کیلئے یہ ایک نیا شوشہ تھا جو بعدازاں جعلی ثابت ہوا…
ایک مرتبہ پھر منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی پاداش میں معزول کردیا گیا یہ دراصل میاں محمد نوازشریف کی معزولی نہیں تھی یہ پاکستان کی ترقی کی معزولی تھی …پاکستان کے اتنا خلاف کون ہے ؟ مولانا فضل الرحمان چیختے رہ گئے کہ یہ وہی لابی ہے جوفنڈنگ کرتی ہے جو اسلام مخالف ہے جو اسلام کے نام پر بننے والے ملک کے خلاف ہے اور جو دنیا کے سب سے شیطان ملک کو تسلیم نہ کرنے کی پاداش میں سرگرم عمل ہے …
غلطی یہاں پی ایم ایل این سے بھی ہوئی اپنی مروت اور رواداری میں اس فتنے کی فل پرورش ہونے دی …جب اس فتنے نے ایک نسل فدائین کے روپ میں تیارکرلی جس نے کہا کہ ہمارے ماں باپ نے ہمیں شعور نہیں دیا خان نے دیا ہے اور جس نے خود کو غلام کہنا سکھایا ایک آزاد ملک میں رہتے ہوئے جلتے ہوئے کشمیر اورمرتے ہوئے غزہ کو دیکھتے ہوئے آزادی کی شکرگزاری سے نکالا …اس فتنے کو اتنا موقع کیسے ملا ؟ اور یہ نہ غورکیا گیا کہ سوشل میڈیا کے اس قدر استعمال پر فنڈنگ کہاں سے ہوہی ہے؟
خان کی انتخابی مہک جمائمہ کا بھائی کیوں چلا رہا ہے ؟فوج کے ادارے نے تو اپنے ان افسران کو شناخت کرلیا جنہوں نے فوج کے تقدس کو نقصان پہنچاتے ہوئے اپنے ادارے کا استحصال کیا مگر کیا ہمارے سیاست دانوں کو ہوش آئی ؟
اور اب ہر پاکستانی کی آنکھیں کھل جانے کا ٹائم ہے کہ آخر گنڈاپور خان کا انتخاب کیوں ہوا حالانکہ پارٹی میں کچھ سمجھ دار لوگ بھی تھے شفقت محمود تو ان حرکات سے الگ ہوگئے فواد چودھری جتنی دلیری سے میاں نوازشریف کے مستقبل کے خاتمے کا اعلان کیا کرتے تھے خود عدالتوں کے باہر دوڑیں لگاتے رہے جو بڑے ہو کر ان کے بچے بھی دیکھیں گے کیسے ایک بزدل شخص ہتھکڑی سے دوڑ کر گرپڑتا ہے …اسد قیصر زبیر برادران مسرت چیمہ سب غائب ایک ٹک ٹاکر پاگل بنی بدتمیزی کو خان کا معیار سمجھتے ہوئے اچھلتی رہتی ہے۔
گنڈاپور جس بھی جنگل سے چھوٹ کر آئے ہیں ایسا نہیں کہ وہ بروقت حملہ کرنے کا مطلب نہیں سمجھتے انہیں پتہ ہے کہ شنگھائی کانفرنس کے وقت بار بار وحشیوں جیسے بیان دینا کلاشنکوف سے گاڑیاں توڑنا دس دس گولیاں مارنا دراصل پیغام میاں شہباز شریف اور مریم نوازشریف کیلئے نہیں ہے کہ سب جانتے ہیں مریم کس قدر دلیر ہے اور شہبازشریف معاملہ فہم ساری کارروائیاں ساری ویڈیوز سارے بیان انٹرنیشنل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں منعقد ہونے والی شنگھائی کانفرنس میں شرکت کرنے والے چائنیزوزیراعظم ہمراہ دیگر وزیراعظم کیلئے ہے کہ وہاں کی ایجنسیاں ایسی وحشتناک خبریں اور دھمکیاں سن کر اپنے وزرائے اعظموں کو پاکستان آنے سے روکیں…
شنگھائی کانفرنس کے موقع پر چنگھاڑے ہوئے گنڈا پورکو بھرپور ڈکاڈالنے کی ضرورت ہے یہ سمجھنا کہ یہ خالی بڑھکیں لگاتا ہے دوست ہے لیکن اس کا صرف ہمیں پتہ ہے امن پسند اور ترقی یافتہ ملکوں سے آنے والے یہ نہیں سمجھتے کہ یہ ایک پنجابی فلموں کا ڈمی اداکار ہے۔
جیسا کہ عظمیٰ بخاری نے کہا یہ سستا اداکار ہے مگر یہ شنگھائی کانفرنس پر اپنی اداکاری بند رکھے اس کے لیے ریاست کو پکا بندوبست کرنا پڑے گا اللہ نہ کرے کہ 2014ء میں آگے بڑھتے ہوئے ترقی کے قافلے کو 2024ء میں دوبارہ خان کی باقیات ان اسلام دشمن لوگوں کا ایجنڈا نہ پورا ہونے دیں جنہوں نے پہلے بھی چائنیز وزیراعظم کی آمد پر ارینجڈ طوفان برپا کیا تھا وہی پاکستان دشمن جتھا پھر سے اسلام آباد ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف رواں ہے جسے حکومت اور ریاستی اداروں کو سنجیدگی سے روکنا ہوگا۔ …

تبصرے بند ہیں.