اسلام آباد: عدالت نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹر اطلاعات رؤف حسن کی پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کر لی۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے رؤف حسن کی پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں بعد از گرفتاری درخواست ضمانت کی سماعت کی۔
وکیل صفائی علی بخاری نے موقف اپنایا کہ وقاص جنجوعہ کے انکشاف پر مقدمہ درج ہوا، پورا کیس ایک بیان پر ہے، تین خواتین ملزمان کی ضمانت ہو چکی، 9 افراد کی ضمانت کی درخواست عدالت کے سامنے ہے،9 ملزمان تنخواہ دار ملازم ہیں جن کا الزام سے نہ روف حسن سے کوئی تعلق ہے،چوکیدار، مالی، نائب قاصد کی نوکری کرتے ہیں لیکن اتنے روز سے جیل کاٹ رہے ہیں، رؤف حسن کو تو فی الحال چھوڑیں، آٹھ نوکری پیشہ افراد نے ملک کو کیا نقصان پہنچایا؟ ریاست کیاہے؟ قانون اور آئین کے مطابق ریاست عوام ہے، بات چلتے چلتے ملک کی سالمیت سے سوشل میڈیا تک پہنچ گئی ہے۔رؤف حسن پر الزام ہےکہ ان کی قیادت میں سوشل میڈیا سیل کام کر رہا،ان سب ٹوئٹس سے رؤف حسن کیا تعلق ہے، روف حسن ٹی وی پر پی آئی کے ترجمان ہیں.
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا14 ملزمان ہیں، 3 خواتین کی ضمانت ہوئی ہے،الزام ناقابل ضمانت ہے اور جرم کی سزا 14 سال ہے، 4 ٹیکنیکل رپورٹ ہیں، سو سے زائد واٹس ایپ گروپ ہیں جن میں دس ہزار لوگ شامل ہیں۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے پی ٹی آئی کارکنان کے ٹوئٹس پڑھ کر پیکاایکٹ عدالت میں سنائےاورکہاغدار کون مجیب یا جنرل یحیٰی یہ ایک ویڈیو ہے ان چیزوں کے ذریعے بیانیہ بنایا جاتا ہے،ایک ویڈیو کو ایڈٹ کرتے ہیں اور نیا ہیش ٹیگ بنایا جاتا ہے،ٹیکنیکل رپورٹ میں سب کا کردار واضح کیا گیا ہے،گروپ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو پیسوں کے عوض بیانیہ بناتے ہیں اور دنیا میں پھیلایا جاتاہے،روف حسن پر تمام سیکشنز لگتے ہیں اور سیکشن 10 ناقابل ضمانت ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پچاس پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض روف حسن و دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
تبصرے بند ہیں.