پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ مریم نواز نے اپنا منصب سنبھالتے ہی عوامی بہبود کے منصوبوں پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ انقلابی منصوبوں سمیت بڑے پراجیکٹس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان کے برسر اقتدار آتے ہی ماہ صیام کی مبارک ساعتیں بھی شروع ہو چکی ہیں اور اسی نسبت سے رمضان المبارک کے موقع پر پنجاب کے عوام کیلئے ’’رمضان نگہبان پیکیج‘‘ مسلم لیگ ن کا ایک قابل مستحسن و انقلابی اقدام ہے۔ اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ پنجاب حکومت نے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا رمضان پیکیج دیا ہے اس مرتبہ رمضان پیکیج کو مستحقین کی دہلیز تک پہنچانے کا ایسا اہتمام کیا گیا کہ اس سے ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ اس کام کو عملی جامہ پہنانے کیلئے صوبائی انتظامیہ نے قلیل عرصہ میں پروگرام کو ڈیزائن کیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا کے ڈیٹا کو حاصل کر کے مستحق خاندانوں کی فہرست تیار کی اور انتظامیہ نے گھر گھر جا کر اس کی تصدیق کی تا کہ حقیقی حق دار کو اس کا حق ملے۔ اس پروگرام کے تحت 65 لاکھ سے زائد ریلیف پیکیج مستحق خاندانوں کے گھروں تک پہنچایا جا رہا ہے اور مجموعی طور پر سوا تین کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز روزانہ کی بنیاد پر رمضان نگہبان پیکیج کی ذاتی طور پر مانیٹرنگ کر رہی ہیں اور اس کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ بے شک پنجاب حکومت دستیاب وسائل کو اچھی حکمت عملی سے استعمال کر کے بہتر نتائج دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے جتنا اس صوبے کو نقصان پہنچایا ہے اس بگاڑ کو درست کرنے پر مریم نواز کو توانائیاں لگانا پڑ رہی ہیں۔ بلاشبہ بگڑے معاملات کی درستی میں تھوڑا وقت تو لگے گا لیکن صنف آہن وزیر اعلیٰ مریم نواز مسلسل سرگرم عمل ہیں، انہیں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کی رہنمائی بھی میسر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف کا دس سالہ دور اقتدار ایک روشن رول ماڈل کی صورت میں ان کے سامنے ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ریاستی وسائل پر سب سے زیادہ حق عوام کا ہوتا ہے۔ حکومت ان وسائل کو بطور امانت اپنے پاس رکھتی ہے اور انہیں شہریوں کی فلاح و بہبود اور نوجوان نسل کو جدید علوم سے ہمکنار کرنے کے لیے انہوں نے 21 منزلہ آئی ٹی ٹاور تعمیر کرنے کا انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں صوبہ ترقی کی منازل طے کرے گا۔ وزیر اعلیٰ
مریم نواز رمضان بازاروں، جیلوں اور ہسپتالوں میں خود جا کر حالات کا جائزہ لے رہی ہیں، جیل میں خواتین قیدیوں کے ساتھ افطار کے موقع پر مہمانوں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے وہ قیدی خواتین کے ساتھ بیٹھیں اور ان سے مسائل اور ضروریات دریافت کیں۔ انہوں نے جیل میں گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اہل خانہ سے قیدیوں کیلئے ملاقات کا باوقار طریقہ کار ہونا چاہیے۔ جیل میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں تا کہ قیدیوں کو معاشرے کا مفید شہری بنایا جا سکے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب کوئی سیاست دان جیل میں ہوتا ہے تو اسی وقت اسے قیدیوں کی حالت زار کا ادراک ہوتا ہے۔ اسی تناظر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جیل میں اصلاحات کا عزم باندھا۔ جیلوں میں اب بھی کئی بے گناہ اور معمولی جرمانہ ادا نہ کرنے کی پاداش میں اسیری کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ اقدام قابل ستائش ہے کہ انہوں نے مخیر حضرات کے اشتراک سے 15 کروڑ دیت ادائیگی کی اور صوبے بھر میں قیدیوں کی سزا میں تین ماہ کی کمی کا بھی اعلان کیا۔ بلاشبہ اس وقت صوبے بھر کی جیلوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ مزید برآں عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کی جانب ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے ہسپتالوں میں 24 گھنٹے مفت ادویات مریضوں کو دستیاب ہیں، اس کے علاوہ ایک جدید کینسر ہسپتال لاہور میں اور ایک کارڈیالوجی ہسپتال سرگودھا میں بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور ایک مری میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے زراعت کے شعبے کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ زرعی انقلابی ترقی کے لیے کاشتکاروں کے لیے کسان کارڈ جاری کرنے سمیت کاشتکاروں کو سولر پینل دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ نوجوان طبقہ کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے اور وزیراعلیٰ مریم نواز نے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف دینے، طلبا کو آسان قسطوں پر 19 ہزار پٹرول اور ایک ہزار الیکٹرک بائیکس بلاسود ماہانہ اقساط پر دی جائیں گی۔ پٹرول بائیک کی ماہانہ قسط پانچ ہزار اور ای بائیک کی قسط دس ہزار سے کم ہو گی۔ تمام اضلاع میں غریبوں کو ماڈل گھر بنا کر دینے، صوبے میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے اور کئی نئے شہروں میں میٹرو بس سروس شروع کرنے کے اعلانات کیے گئے ہیں۔ کم آمدن افراد کیلئے ہاؤسنگ سکیمز لانے، 500 پی ایچ ڈی سکالرشپس کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے شہریوں کو ان کے گھر تک سروسز فراہم کرنے کے لیے موبائل ایپ اور کال سروس ’’دستک‘‘ شروع کی جا رہی ہے۔ ’’دستک‘‘ ایپ سروسز کے ذریعے ابتدائی طور پر لوکل گورنمنٹ اور دیگر محکموں کی 10 سروسز میسر ہوں گی۔ پہلے مرحلے میں لاہور کے عوام کو انکی دہلیز پر دس سروسز دی جا رہی ہیں۔ شہری پیدائشی سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، طلاق سرٹیفکیٹ، میرج سرٹیفکیٹ، ڈومیسائل، ای سٹیمپ، وہیکل رجسٹریشن، وہیکل ٹرانسفر، ٹوکن ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس سروسز اپنے گھر کی دہلیز پر حاصل کر سکیں گے۔ مستقبل میں 100 سے زائد سروسز دستک کے ذریعے فراہم کی جائیں گی، 50ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ شہری 1202 پر کال یا دستک ایپلیکیشن کے ذریعے مطلوبہ سروس حاصل کر سکیں گے۔ پنجاب بھر میں 600 روڈ کی تعمیر و مرمت،5 ایکسپریس وے اور3 موٹرویز بنائی جائے گی۔ انہوں نے خواتین کیلئے انٹرنیشنل وویمن سیفٹی ایپ ’’نیور اگین‘‘ ( Never Again ) کا افتتاح کیا۔ انہوں نے اس موقع پر پنجاب پبلک سروس کمیشن میں خواتین کے جاب کوٹہ کو 10 فی صد سے بڑھا کر 15 فی صد کرنے کا اعلان کیا۔ آن لائن بزنس کیلئے خواتین کو 50 فی صد قرضے دیئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کے اعلان کے مطابق اب بورڈ آف ریونیو بیٹوں کے حصہ کا تعین کر کے ورثا کو جائیداد منتقل کرے گا۔ بہن اور بیٹی کو پراپرٹی گفٹ کرنے پر انتقال فیس نہیں لی جائے گی۔ 3 دن میں ورکنگ وویمن کیلئے میٹرنٹی لیو منظور کرنے کا قانون بنایا جائے گا۔ لڑکیوں کو پنک بائیک دیئے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خواتین سمیت کم عمر بچیوں کے تحفظ کیلئے بھی قانون سازی کی جائے گی۔ پنجاب میں کمسن بچیوں کی گھریلو ملازمت کے سدباب کیلئے مزید موثر قانون سازی کے لئے کام جاری ہے۔ شہروں میں سیف سٹی بن رہے ہیں۔ 5 سال میں سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہو گا۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے جس طرح سرگرم نظر آ رہی ہیں، امید کی جا سکتی ہے کہ انکی یہ کاوشیں بار آور ثابت ہونگی اور صوبہ پنجاب تعمیر و ترقی کے لحاظ سے پورے ملک کے لیے ایک رول ماڈل ثابت ہو گا۔ ان شاء اللہ۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.