اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں درخواست میاں داود ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو بھی فریق بنایا گیا۔
ایڈووکیٹ میاں داؤد کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ججز کے 25 مارچ کے خط میں لگائے کی انکوائری کیلئے اعلی سطحی انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے۔جو بھی مس کنڈیکٹ کا مرتکب پایا جائے اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ جو جج یا آئی ایس آئی افسر الزام ثابت نہ کر سکے،متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا سپریم کورٹ کے ججز کو خط ایک طے شدہ منصوبہ لگتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے اشارے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھا ہے، انٹیلیجنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کی عدالتی کارروائی میں مداخلت کے خلاف ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے نے سارا معاملہ مشکوک کر دیا ہے۔
درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے درخواست میں کہا کہ یہ آئینی نقطہ نظام عدل سے وابستہ عام فرد بھی جانتا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل ایسے تنازعات کی تحقیقات کا ادارہ نہیں، اس کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا جو عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے
درخواست کے مطابق 6 ججز نے اپنے خط میں عمران خان کے صرف ایک مقدمے کی مثال پیش کی، عمران خان کے مقدمے کے علاوہ ججز نے خط میں ایک بھی مقدمے کا واضح حوالہ اور ثبوت نہیں دیا،۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ ججز کا خط عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ مقدمات میں غیر معمولی ریلیف اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں مبینہ مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط بھیج دیا۔
خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ میں مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے۔ ججز نے خط میں کہا ہے کہ خط لکھنے کا مقصد سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی لینا ہے۔
تبصرے بند ہیں.