گُھرکی ہسپتال کی مدد کریں

151

میں پرائیوٹ ہسپتالوں میں گُھرکی ٹرسٹ ہسپتال کا مداح ہوں ، یہاں ملک کے نامور اور ممتاز آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر عامر عزیز کی سربراہی میں مختلف بیماریوں خصوصاً ہڈیوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے فری علاج و آپریشنز بغیر رنگ و نسل کی تفریق کے ہوتے ہیں، پروفیسر عامر عزیز اس ملک کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں، بیرونی دنیا نے انہیں بے شمار ایوارڈز و اعزازات سے نوازا ہے، پاکستان میں چونکہ جینوئن لوگوں کو اس قابل نہیں سمجھا جاتا لہٰذا پاکستان میں اب تک شاید کوئی قابل ذکر قومی ایوارڈ اْنہیں نہیں ملا، ہمارے ہاں پرائیوٹ ہسپتالوں کو اب باقاعدہ ایک ”فیکٹری“ کی طرح چلایا جاتا ہے، پاکستان میں اب صرف دو کاروبار”منافع بخش“ ہیں، ایک ”کاروبار کرپشن“ ہے دوسرا پرائیوٹ ہسپتالوں میں ”کاروبار لوٹ مار“ ہے، مریضوں کو اب ”گاہک“ سمجھا جاتا ہے، ان حالات میں گھرکی ٹرسٹ ہسپتال کا دم ہمارے پسے ہوئے محروم طبقے کے لئے بہت غنیمت ہے، گھرکی ہسپتال کی خدمات کا دائرہ اب اس قدر وسیع ہو چکا ہے نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ ممالک سے بھی بے شمار لوگ اپنے علاج کے لئے یہاں آتے ہیں ، یہاں تک کہ امریکہ، برطانیہ اور ان جیسے کئی ممالک میں مقیم بے شمار پاکستانی بھی اپنے علاج معالجے کے لئے اسے ایک تسلی بخش ادارہ سمجھتے ہیں، میں اسے ایک ”شفاخانہ“ سمجھتا ہوں، شفا یقیناً اللہ کے اختیار میں ہے، معالج کے اختیار میں صرف یہ ہے وہ اپنے مریض کا علاج نیک نیتی سے کرے، گھرکی ہسپتال کے سربراہ پروفیسر عامر عزیز نے اپنے ادارے میں ایسا ماحول قائم کر رکھا ہے جہاں اس بات کا امکان بہت کم ہوتا ہے کوئی ڈاکٹر اپنے مریض کے علاج میں کوئی سستی یا کوتاہی برتے، پروفیسر عامر عزیز کا یہ کمال ہے اب تک کئی عامر عزیز انہوں نے پیدا کر دئیے ہیں، انہیں کئی ممالک میں لیکچرز وغیرہ کے لئے مدعو کیا جاتا ہے، وہ دنیا میں کہیں بھی ہوں ہسپتال کا نظام چلتا رہتا ہے، ان کی کمی محسوس نہیں ہوتی، انہیں اپنے شعبے (آرتھوپیڈک) میں اس قدر تجربہ و مہارت حاصل ہے کوئی ان کے قریب پہنچنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا، وہ اپنی مثال آپ ہیں، مگر یہ ان کی عظمت ہے وہ اپنے جونیئرز کی اس قدر حوصلہ افزائی فرماتے ہیں جس کا ہمارے صرف میڈیکل کے شعبے میں ہی نہیں ہر شعبے میں تصور اب محال ہے، میری موجودگی میں کئی بار ایسے ہوا وہ مریض سے کہتے ہیں ”میرا فلاں شاگرد اس مرض کا مجھ سے زیادہ ماہر ہے آپ اس کے پاس چلے جائیں، وہ آپ کو زیادہ بہتر مشورہ دے گا یا آپ کا زیادہ بہتر علاج کرے گا“، اکثر اوقات دوسرے شہروں سے لوگ مجھ سے ان کی اپوائنٹمنٹ کے لئے رابطہ کرتے ہیں، میں جب ان سے گزارش کرتا ہوں وہ فرماتے ہیں”اس شہر میں میرا فلاں شاگرد ہے جو مجھ سے زیادہ قابل ہے، مریض کو میرے پاس آنے کی ضرورت نہیں، وہ بیچارہ سفری اخراجات و دیگر مشکلات برداشت کرے گا، اس سے کہیں میرے اس شاگرد سے جا کر مل لے وہ اس کا بالکل ٹھیک علاج کرے گا”، اس طرح کا عظیم رویہ و سوچ صرف ایسے انسان کی ہو سکتی ہے جس کے دل میں خوف خدا کوٹ کوٹ کے بھرا ہو، جو یہ سمجھتا ہو اللہ نے جو علم یا ہنر اسے بخشا ہے وہ اگر اسے تقسیم کئے بغیر دنیا سے رخصت ہوگیا روز قیامت اس بخیلی کا اس سے حساب لیا جائے گا۔۔ کچھ عرصہ قبل گْھرکی ٹرسٹ ہسپتال میں سائبر نائف کا ایک ایسا شعبہ قائم کیا گیا جو پاکستان بھر کے شاید دو تین بڑے ہسپتالوں میں ہے، سائبر نائف ایک دیو ہیکل مشین ہے جس کی شعاعوں سے جسم کے مختلف حصوں میں موجود کینسر ( ٹیومرز )کا علاج کیا جاتا ہے، اس طریقہ علاج سے اب تک سینکڑوں مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، ایک مریض کے علاج پر نوے لاکھ سے ایک کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں، مستحق مریضوں سے ایک پیسہ وصول نہیں کیا جاتا ، دنیا بھر سے بے شمار ”اللہ والے“ اس کارخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، ایک ان میں عبدالعلیم خان بھی ہے، جو میری معلومات کے مطابق مہینے میں چار مریضوں کے علاج کے اخراجات اٹھاتے ہیں، میں اکثر ہسپتالوں میں یہ لکھا دیکھتا ہوں ”یہاں غریب مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے“، میرے خیال میں یہ عبارت یوں لکھی جانی چاہئے ”یہاں مستحق مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے“، ”غریب“ کا لفظ مناسب نہیں، میں اس میں ایک تحقیر سمجھتا ہوں، ہمیں اگر اللہ نے ہماری اوقات سے بڑھ کے مال و زر سے نوازا ہے اورہم اسے کسی الماری یا بینک میں دفنا کے بیٹھ گئے اور خلق خدا کو اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا، اگرہم اللہ کے دئیے سے مستحق لوگوں کو نہیں دیتے اصل میں یہ ہم ان کا حق مارتے ہیں، جس کا ہم سے حساب لیا جائے گا، گُھرکی ٹرسٹ ہسپتال کو مالی لحاظ سے کئی بار بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، پچھلے سال جب نگران حکومت آئی گُھرکی ہسپتال سمیت کئی ہسپتالوں کی مالی امداد روک دی گئی، کچھ ”پسندیدہ ہسپتالوں“ کی نہیں بھی روکی گئی، صحت کارڈ سے علاج کی سہولتیں بھی چھین لی گئیں، شدید تنگی کے اس عالم میں بھی گُھرکی ٹرسٹ ہسپتال نے مستحق مریضوں کا علاج معالجہ جاری رکھا، بلکہ اس وقت آزمائش یہ آن پڑی مستحق مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوگیا، ہسپتال کے ڈائریکٹر فنانس نعیم گُھرکی نے آزمائش کی اس گھڑی میں جس بہترین انداز میں مالی مشکلات کو مینیج کیا میں انہیں داد دیتا ہوں، اس ضمن میں انہیں گُھرکی ہسپتال کے سابق چیئرمین محسن بلال گُھرکی اور گُھرکی خاندان کے دیگر افراد کی سرپرستی بھی میسر رہی، اللہ نے انہیں ایسا دل و دماغ عطا کیا ہوا ہے مشکل سے مشکل وقت میں بھی وہ نہیں گھبراتے، انہیں شاید یقین ہوتا ہے انسانیت کی خدمت اور عامر عزیز کی برکت سے ساری مشکلیں اللہ آسان فرما دے گا، گْھرکی ہسپتال میں صفائی کا نظام بھی قابل رشک ہے، اس کے آپریشن تھیٹرز جراثیم سے مکمل طور پر پاک ہیں، اب تازہ کارنامہ میڈیکل کالج کا کیا جا رہا ہے، پچاس فی صد عمارت تعمیر ہو چکی ہے، اس ہسپتال کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ہماری کسی حکومت نے اس ہسپتال کے آس پاس کسی سرکاری ہسپتال کی کبھی ضرورت محسوس نہیں کی، اتنی بڑی آبادی اور علاقے میں یہ اکلوتا ہسپتال ہے جہاں روزانہ چوبیس گھنٹے سینکڑوں مریضوں کے علاج و آپریشنز ہوتے ہیں، مریضوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اب ضروری ہو گیا ہے ہسپتال کو مزید وسعت دی جائے، ظاہر ہے اس مقصد کے لئے وسیع سرمائے کی ضرورت ہے، یہ کام ایک فرد ایک ادارہ یا ایک خاندان نہیں کر سکتا، اس مقصد کے لئے مخیر لوگوں کو اپنا مزید کردار ادا کرنا ہوگا، میں بھی اپنا حصہ کسی نہ کسی صورت میں ڈالتا رہتا ہوں، آپ سے بھی عاجزانہ گزارش ہے اپنی زکوٰۃ و عطیات کا کچھ حصہ اس ہسپتال کے لئے بھی وقف کریں، اس ہسپتال کا شمار ان نیک نام اداروں میں ہوتا ہے جن پر آپ آنکھیں بند کر کے اعتبار کر سکتے ہیں کہ آپ کی دی ہوئی زکوٰۃ کا بالکل درست استعمال ہوگا۔

اکاؤنٹس کی تفصیلات حاضر ہیں جن میں آپ اپنی زکوٰۃ و عطیات جمع کروا سکتے ہیں

حبیب بینک لمیٹڈ باٹا پور برانچ لاہور

اکاؤنٹ نمبر :0522-00073876-03

دبئی اسلامی بینک دی مال برانچ لاہور
اکاؤنٹ نمبر :066-0331227001

تبصرے بند ہیں.