ن لیگ اور ایم کیو ایم کا اتحاد، پیپلز پارٹی کا نقصان، بلاول بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے خواب بکھرتے دکھائی دے رہے ہیں:سینئر صحافی
کراچی: سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا ہے کہ نےن لیگ اور ایم کیو ایم کے انتخابی اتحاد کا سیاسی فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوگا. سینئر صحافی سلیم صافی اور ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ سندھ میں انتخابات کیلئے اتحاد پر سیاسی فائدہ مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم جبکہ نقصان پیپلز پارٹی کو ہوگا۔
نجی چینل کے پروگرام میں میزبان کےسوال ن لیگ اور ایم کیو ایم کے انتخابی اتحاد سے کس کا فائدہ کس کا نقصان؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم کے انتخابی اتحاد کا سیاسی فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوگا، اس قسم کے اتحاد کو پیپلز پارٹی دیہی اور شہری سندھ میں اپنے حق میں استعمال کرتی ہے.ن لیگ اور ایم کیو ایم ایک انتخابی نشان کے تحت انتخابات نہیں لڑیں گی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کی ماضی میں نفرت اور محبت کا رشتہ رہا ہے، کراچی میں تین آپریشنز ن لیگ کے اقتدار میں ہوئے، 2018 کے انتخابات میں کراچی سے ایم کیو ایم کی بہت سی نشستیں پی ٹی آئی کو دیدی گئی تھیں، ن لیگ کا سندھ میں ووٹ موجود لیکن تنظیم مضبوط نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ووٹر کراچی میں نکلا تو ن لیگ اور ایم کیو ایم کو نقصان اور پیپلز پارٹی کو فائدہ ہوگا، عموماً انتخابی اتحادوں میں ووٹرز اپنے امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں دوسری جماعت کے امیدوار کو صرف سپورٹ دی جاتی ہے.
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم کے اتحاد سے بلاول بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے خواب بکھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ن لیگ اور ایم کیو ایم کو انتخابی اتحاد کا فائدہ جبکہ پیپلز پارٹی کو نقصان ہوگا، ایسا لگ رہا ہے ن لیگ اور ایم کیو ایم کی ملاقات رسمی کارروائی تھی سب کچھ پہلے سے طے تھا۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ن لیگ کو یاد رکھنا چاہیے کہ زلزلہ آنے پر سب سے پہلے اڑنے والا پرندہ ایم کیوایم ہے۔
ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے پی ٹی آئی کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کی خبریں ہیں۔
مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے انتحابی اتحاد کے حوالے سے سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم کے اتحاد سے دونوں جماعتوں کو فائدہ اور پیپلز پارٹی کو نقصان ہوگا، ایم کیو ایم کے تعاون سے ن لیگ کو کراچی میں کچھ نشستیں مل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کے زیر عتاب آ گئی تھی اب ن لیگ سے اتحاد کا ایم کیو ایم کو یہ فائدہ ہو گا وہ زیر عتاب آنے سے بچ جائے گی جبکہ دوسری طرف ن لیگ کو اتحاد سے یہ فائدہ ہو گا اب ایم کیو ایم کی وجہ سے مسلم لیگ ن کراچی میں کچھ ووٹ یا پھر سیٹیں جیتنے میں بھی کامیاب ہو جائے گی کیونکہ ایم کیو ایم کے پاس کراچی میں ووتر موجود ہے۔ اور ن لیگ کو دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ اب جہانگیر ترین، پرویز خٹک اور جی ڈی اے وغیرہ ن لیگ کی طرف جانے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم وفد نے رائے ونڈ میں ن لیگ کے قائد سے ملاقات کی جہاں دونوں جماعتوں کے درمیان الیکشن اتحاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی موجودہ حالات میں مضبوط ہو اور اسے الیکشن کیلئے کسی کے اتحاد کی ضرورت نہیں جبکہ مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کو اتحاد کی ضرورت اس لیے پڑی کہ وہ دونوں تنہا پیپلز پارٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتی ہیں۔
تبصرے بند ہیں.